حیدرآباد دکن کو اولیاء کرام کا شہر کہا جاتا ہے۔ حضرت یوسفینؒ کا شمار سلسلہ چشتیہ میں معروف ترین بزرگان دین میں ہوتا ہے۔ ان کے 321ویں عُرس کا آغاز ہوگیا ہے، جس میں کثیر تعداد میں عقیدت مندوں کی شرکت جاری ہے۔ حضرت یوسفینؒ کا صندل مالی تاریخی مکہ مسجد سے بعد نماز عصر برآمد ہوا۔ جس میں لاکھوں عقیدت مندوں نے شرکت کی۔ کووڈ کی وجہ سے پچھلے سال صندل مالی درگاہ کے احاطے میں انجام دیاگیا تھا۔
اس سال تلنگانہ وقف بورڈ کے چیئرمین محمد سلیم کی نگرانی میں حضرت یوسفین رحمۃ اللہ علیہ کے عرس اور صندل مالی کا آغاز کیا گیا۔ حضرت یوسفؒ اور حضرت شریفؒ دو دوست تھے جو مغلیہ سلطنت کی فوج میں شامل تھے۔
مغلیہ سلطنت کے بادشاہ اورنگزیب عالمگیر نے 1681ء میں دکن کا رخ کیا۔ بیجاپور اور گولکنڈہ کی جانب توجہ دی۔ 1686ء بیجاپور اور 1687ء میں گولکنڈہ فتح کیا۔ اورنگزیب عالمگیر کی فوج گولکنڈہ قلعہ کو فتح کرنے کے لیے دو ماہ سے جدوجہد کر رہی تھی، مگر اورنگزیب کو فتح حاصل نہیں ہورہی تھی، اس مقصد سے فوج دو ماہ تک خیموں میں قیام پذیر تھی۔ ان خیموں میں سے ایک خیمے میں حضرات یوسفینؒ بھی تھے۔
مزید پڑھیں: حیدرآباد کی مشہور درگاہ یوسفینؒ میں آتشزدگی
جنگ جاری ہی تھی کہ ایک رات طوفانی بارش ہوئی، اس بارش میں تمام خیموں کو نقصان ہوا، حضرات یوسفین کے خیمے کا چراغ روشن تھا اور قرآن مجید کی تلاوت کی آواز آرہی تھی۔ اورنگ زیب نے یہ منظر دیکھا اور صبح حضرت یوسف اور حضرت شریف کو کہا کہ آپ بزرگوں کے رہتے ہمیں جنگ میں فتح کیوں نہیں ہورہی ہے۔
اس موقع پر حضرات یوسفین رحمۃ اللہ علیہ نے ٹِھیکری پر کچھ تحریر کرکے فتح دروازے کے قریب ایک بزرگ بیٹھے ہوئے تھے انہیں یہ ٹھیکری دے دی جس کے بعد وہ بزرگ وہاں سے اٹھ کر چلے گئے، اس کے بعد مغلیہ سلطنت کے بادشاہ اورنگزیب عالمگیر کو گولکنڈہ پر فتح حاصل ہوگئی۔
خلافت کے بعد حضرت یوسفین رحمۃ اللہ علیہ نے اپنا مقام نامپلی جو کبھی گاؤں ہوا کرتا تھا وہاں اپنا گزر بسر کیا اور دین کی دعوت کا کام کیا۔