اکبرالدین اویسی فلور لیڈر مجلس تلنگانہ قانون سازاسمبلی نے ایوان میں اسٹریٹیجک روڈ ڈیولپمنٹ پلان(ایس آرڈی پی) کا مسئلہ اٹھایا۔
انہوں نے اس پروگرام میں مزید سڑکوں کو شامل کرنے کی ضرورت کو اجاگرکیا۔انہوں نے پوچھا کہ اس پلان کے لئے حکومت کتنا قرض لے رہی ہے؟کس سے یہ قرض لیاجارہا ہے؟انہوں نے کہاکہ اس پروجیکٹ کے تحت مکمل 22کاموں میں ایک بھی کام پرانا شہر حیدرآبادکا نہیں ہے۔کاموں کی نئی فہرست میں 5سے 6کام پرانے شہر میں ہیں۔
انہوں نے وزیر بلدی نظم ونسق تارک راما راوسے درخواست کی کہ بہادرپورکا فلائی اوور کے کام میں تیزی پیدا کی جائے کیونکہ بارش کی وجہ سے فلائی اوور کے کام پانی جمع ہورہا ہے اور ٹریفک کے کئی مسائل ہورہے ہیں۔ برسہابرس سے یہ کام چل رہا ہے۔انہوں نے یہ بھی پوچھا کہ کیا ایس آرڈی پی میں دوسری فہرست بھی تیار کی جارہی ہے۔اگر ایسا ہے تو اس فہرست میں مجلس کی تجاویز کے تحت کئی کاموں کو شامل کیاجائے۔
یہ بھی پڑھیں:حیدرآباد: سر نظامت جنگ لائبریری کا ازسر نو افتتاح
انہوں نے وزیر موصوف سے درخواست کی کہ پرانے شہرسے متعلق کئی تجاویز کو اس میں شامل کیاجائے جس کا جواب دیتے ہوئے وزیر بلدی نظم ونسق تارک راما راو نے کہا کہ شہر حیدرآباد ملک کے عظیم شہروں میں شمار کیاجاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ کسی بھی شہر کی ترقی کے لئے انفراسٹرکچر اہم ہے۔کسی بھی شہر کی ترقی کیلئے انفراسٹرکچرضروری ہے۔شہر کے کسی بھی اضافی انفراسٹرکچر کے لئے ایک بھی روپیہ جو دیاجاتا ہے اس کو مستقبل کی سرمایہ کاری کے طورپر دیکھاجانا چاہئے۔اس کو قرض کے طورپر نہیں دیکھاجانا چاہئے۔
انہوں نے ایوان سے غیر حاضر کانگریس کے ارکان اسمبلی کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ یہ ارکا ن کہتے ہیں کہ ریاست مقروض ہوگئی ہے۔وہ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ جو بھی رقم،تخمینی مصارف اور پیداواری شعبہ کیلئے لگائی جاتی ہے۔اس کو مستقبل کی سرمایہ کاری کے طورپر دیکھا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ایس بی آئی سے میعاد والا 5900 کروڑ روپئے کا قرض لیا گیا ہے۔ جہاں بھی فلائی اوور بنایاجارہا ہے وہاں پر معاشی سرگرمیوں کا آغاز عمل میں آرہا ہے۔
سرمایہ کاری سے آمدنی ہوتی ہے اور شہر کیلئے انفراسٹرکچر بھی ہوتا ہے۔ ایس آرڈی پی کے دوسرے مرحلہ کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اکبراویسی کے تجویز کردہ فلائی اوورس کو دوسرے مرحلہ میں شامل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
یو این آئی