ریاست ہریانہ کے ضلع ہسار کی کھاپ پنچایت نے ملک میں پٹرول و ڈیژل کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے پیش نظر یہ فیصلہ لیا ہے کہ' اب 100 روپے کلو فی لیٹر دودھ بھی فروخت کیا جائے گا اور پنچایت کے اس فیصلے کا کسانوں نے بھی استقبال کیا ہے۔
کھاپ پنچایت کے ذریعے لیے گئے اس فیصلے میں کہا گیا ہے کہ' دودھ پر 6 قسم کے ٹیکس لگائے جائیں گے اور اس فیصلے کو دودھ ڈیری مالکان نے بھی اچھا قدم قرار دیتے ہوئے کھاپ پنچایت کے اس فیصلے کا استقبال کیا ہے ساتھ ہی دودھ ڈیری مالکان کا کہنا ہے کہ' شہروں میں دکان لگاکر جو لوگ دودھ فروخت کرتے ہیں انہیں بھی اس فیصلے سے راضی ہونا چاہئے'۔
ڈیری مالکان کا کہنا ہے کہ' اس بڑھتی مہنگائی میں جہاں جانوروں کی غذا کافی مہنگی ہوتی جارہی ہے تو ایسے میں دودھ کی قیمتوں میں اضافہ ہونا بے حد لازمی ہے اور دودھ کی قیمت 100 روپے کے بجائے 120 روپے فی لیٹر ہونی چاہئے۔
ڈیری مالکان نے مزید بتایا کہ' سترول کھاپ پنچایت کے ذریعہ لئے گئے اس فیصلے ہم سب دل سے استقبال کرتے ہیں لیکن شہروں میں دودھ بیچنے والوں پر اس اصول و ضوابط کو سختی سے نافذ کرانا ہوگا، کیونکہ مویشیوں کے چارہ کی قیمت مین اس قدر اضافہ جو ہو رہا ہے اس لیے دودھ کی قیمتوں مین اضافہ کا ہونا بے حد ضروری ہے۔
ڈیری مالک شیام سندر نے بتایا کہ' سترول کھاپ پنچایت کے ذریعے لیے گئے یہ فیصلے بے حد اہم اور ضروری ہیں، انہوں نے مزید کہاکہ' 100 روپے فی لیٹر دودھ کی قیمت ہونے کے باوجود بھی ہمیں کوئی منافع نہیں ہوتا ہے، کیونکہ آسمان چھوتی مہنگائی میں سبھی اشیا کی قیمتوں مین بے حد اضافہ ہوا ہے'۔
مزید پڑھیں: تمل ناڈو: راہل گاندھی کا رقص آپ نے دیکھا کیا؟
آپ کو بتادیں کہ نئے زرعی قوانین کے خلاف اب کسانوں نے دودھ کی قیمت 100 روپے فی لیٹر کرنے کا مطالبہ کیا ہے، ساتھ ہی کسانوں نے یہ بھی کہاہے کہ گاؤں کے باہر لے جاکر دودھ بیچنے والے بھی 100 روپے فی لیٹر ہی دودھ مارکیٹ میں فروخت کریں گے۔