آسام کے اسمبلی انتخابات میں چھتیس گڑھ کے کانگریس اور بی جے پی رہنماؤں کی ساکھ داو پر ہے۔ ریاست کے دو روایتی سیاسی حریف، وزیراعلی بھوپیش بگھیل اور سابق وزیراعلی ڈاکٹر رمن سنگھ کے علاوہ دونوں پارٹیوں کے ہزاروں رہنما-کارکنان تشہیری مہم میں آمنے سامنے ہیں۔
کانگریس اعلی کمان نے چھتیس گڑھ کے وزیراعلی بھوپیش بگھیل کو آسام انتخابات میں جیت دلانے کی ذمہ داری سونپی ہے۔ مسٹر بگھیل نے اعلی کمان کے ذریعہ سونپی گئی ذمہ داری پر کھرا اترنے کے لیے پوری طاقت جھونک دی ہے۔ پارٹی کی جانب سے ذمہ داری ملنے کے ساتھ ہی انہوں نے آسام کا دورہ شروع کردیا ہے اور پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے ساتھ تابڑتوڑ میٹنگیں کررہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق مسٹر بگھیل اپنے صلاح کاروں کے ساتھ ایک طویل عرصے سے آسام میں ڈیرا ڈالے ہوئے ہیں۔ انہوں نے آسام کے پارٹی کارکنوں کی تربیت سے لے کر چھتیس گڑھ فارمولہ کے تحت پوری انتخابی حکمت عملی کو حتمی شکل دے دی ہے۔
سیاسی ماہرین کے مطابق بدرالدین اجمل کے ساتھ کانگریس کا اتحاد بی جے پی کے لیے چیلنچ ثابت ہورہا ہے۔ بی جے پی نے پہلے چھتیس گڑھ کی ٹیم کی سرگرمیوں کا نوٹس نہیں لیا، لیکن کانگریس کے اتحاد بنانے کے بعد پارٹی انتخابی حکمت عملی کو تبدیل کرنے پر مجبور ہوگئی۔ بی جے پی نے بھوپیش بگھیل کے مد مقابل چھتیس گڑھ کے بی جے پی رہنما و سابق وزیر اعلی ڈاکٹر رمن سنگھ کو میدان میں اتارا ہے، پارٹی نے انہیں آسام اسمبلی انتخابات کی ذمہ داری سونپی ہے۔
ذمہ داری ملتے ہی رمن سنگھ آسام کے دورے پر ہیں۔ آسام دورہ شروع کرنے سے قبل انہوں نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ' ہم مسٹر بگھیل کے بارے میں لوگوں کو بتائیں گے کہ کس طرح ریاست کی عوام سے انہوں وعدہ خلافی کی ہے اور 36 وعدے کیے گئے جن میں سے زیادہ تر پورے نہیں ہوئے ہیں۔
دوسری جانب آسام کے انتخابات وزیراعلی مسٹر بگھیل کے لیے کافی اہم اس لیے بھی ہے کیونکہ وہ کانگریس کے واحد وزیر اعلی ہیں جن کو کسی ریاست کی مکمل ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
فی الحال سیاسی ماہرین کا خیال ہے کہ آسام کے انتخابی نتائج کا چھتیس گڑھ میں دونوں پارٹیوں کے رہنماؤں کے حوصلوں پر فوری اثر پڑسکتا ہے۔