وزیر پٹرولیم و قدرتی گیس اور اسٹیل دھرمیندر پردھان نے آئل انڈیا لیمیٹیڈ کے عہدیداروں کے ساتھ ویڈیو کانفرنسنگ کی اور آتشزدگی کے حالات کا جائزہ لیا۔
آسام کے ضلع باغجان کے آئل انڈیا لیمیڈیڈ تیل کنویں میں لگی آگ تیسرے دن بھی برقرار ہے۔ آتشزدگی پر قابو پانے کے لیے فائر بریگیڈ کا عملہ مسلسل جدوجہد کررہا ہے لیکن آگ اتنی زیادہ پھیل چکی ہے کہ اس پر قابو پانا آسان نہیں ہے۔
اس دوران آسام کے صنعت و تجارت کے وزیر چندر موہن پٹواری نے جائے وقوع کا دورہ کیا اور کہا کہ آگ پر قابو پانے میں 21 دن لگیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آگ پر قابو پانے کے دوران ہلاک ہونے والے دو فائر فائٹرز کے اہل خانہ کو معاوضہ دیا جائے گا۔
اس تعلق سے انھوں نے بدھ کے روز آئل انڈیا لیمیٹیڈ کے عہدیداروں کے ساتھ ویڈیو کانفرنسنگ بھی کی تھی۔
بدھ کی صبح آئل انڈیا لیمیٹیڈ کے کنویں لگی آگ سے بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے۔ اس آتشزدگی سے قرب و جوار کے علاقے میں خوف ہراس کا ماحول ہے۔
آگ کی شدت کا اندازہ اسی سے لگایا جکا سکتا ہے کہ جائے وقوعہ سے چار کلو میٹر دور سے ہی دھویں کی لپٹیں نظر آرہی تھیں۔
حالانکہ باغجان علاقے کے تقریباً آٹھ ہزار لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس آتشزدگی کے سبب پچاس مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ گذشتہ 16 دنوں سے کنویں سے گیس کا رساؤ ہورہا ہے اور اس کے سبب قرب و جوار کے تالاب کی مچھلیاں، پرندے اور کئی جانور ہلاک ہوگئے ہیں۔
ریاستی وزیر ماحولیات پریملسکلبیدیا نے کہا کہ ریا ستی حکومت اس معاملہ پر نگاہ رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صورتحال قابو میں ہے ۔ ریاست کے وزیراعلی سر بانند سو نو وال مرکزی وزرا سے اس معاملے پر بات چیت کر رہے ہیں۔
بتایا جا رہا ہے کہ اس حادثہ کے سبب اب تک 6 سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں۔
واضح رہے کہ یہ سب تب شروع ہوا جب 27 مئی کو احمد آباد کی ایک نجی کمپنی 'جون انرجی' نے باغجان علاقے کے کنویں نمبر پانچ پر کام شروع کیا تھا تب ہی وہاں پر دھماکہ ہوا اور کنویں سے پروپین، میتھین اور پروپلین جیسی مضر گیسوں کا اخراج ہونے لگا۔
مذکورہ کنویں سے تمام مشینیں ہٹالی گئی ہیں اور علاقے کو مکمل طور سے خالی کرایا گیا ہے، اسی تعلق سے ماہرین کا کہنا ہے آگ پر قابو پانے میں مزید وقت لگ سکتا ہے۔