ہلاک ہونے والے کے علاوہ زہریلی شراب کی وجہ سے 5 درجن سے زائد لوگوں لکھنؤ اور بارہ بنکی کے سرکاری ہسپتالوں میں زیر اعلاج ہیں۔
اس سلسلے میں پولیس متعدد نکات پر تحقیقات تیز کرتے ہوئے پرانے معاملات کی جانچ کررہی ہے۔
رانی گنج زہریلی شراب سانحہ کے 37 گھنٹے بعد ضلع مجسٹریٹ ادئے بھانو ترپاٹھی اور پولیس کپتان اجئے ساہنی نے سانحہ کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے سخت کارروائی کرنے کا عندیہ ظاہر کیا ہے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ضلع مجسٹریٹ نے کہا کہ مذکورہ سانحہ میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد بڑھ کر 18 ہوگئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ' ہلاک ہونے والے افراد کے اہل خانہ کو دی جانی والی معالی امداد آج شام تک ان کے بینک اکاؤنٹ میں پہنچ جائے گی۔
دوسری جانب پولیس کو سیتاپور شراب سانحہ میں بھی بارہ بنکی کے شراب مافیاؤں کی ملوث ہونے کا اندیشہ ہے۔ سیتاپور سانحہ پر ایس پی اجئے ساہنی نے بتایا کہ اس پورے معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اب تک کئی سرکاری ملازمین اس معاملے میں ملوث پائے گئے ہیں اور ان کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کی گئی ہے۔ ابھی متعدد ملازم ہماری رڈار پر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ ضلع میں اب سے قبل جتنے بھی ایسے حادثے ہوئے ہیں ان میں کوئی کاروائی نہیں ہوئی ہے۔ ان تمام معاملوں کی دوبارہ تفتیش کی جایے گی۔
انہوں مزید کہا کہ نے کچھ لوگ معاوضہ کی لالچ میں شراب کی بات کہہ کر ہسپتال میں بھرتی ہو رہے ہیں۔ ایسے لوگوں پر بھی سخت کارروائی کی جائے گی۔
اس موقعے پر اجے ساہنی ایس پی نے کہا کہ' انہوں نے بین ریاستی شراب کی اسمگلنگ کرنے والے گروہ کے دو اراکین کو گرفتار کر کے ان کے قبضے سے 300 پیٹی شراب برآمد کی۔ ضبط شراب کی عالمی بازار میں قیمت 30 لاکھ روپئے بتائی جاتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ انہیں اس سلسلے میں اطلاع ملی تھی کہ کچھ اسمگلر ٹرک پر ہریانہ سے غیر قانونی طور سے انگریزی شراب لاد کر بارہ بنکی کے کرسی دیوا راستے سے ہوتے ہوئے ناکہ ستریکھ بارہ بنکی کے راستے مظفر پور بہار لے جارہے ہیں۔ اس اطلاع پر ایس ٹی ایف کی ٹیم نے مقامی پولیس کو ساتھ لے کر پریجات انٹر کالج کے سامنے قومی شاہراہ پر گھیرا بندی کر بتائے گئے ٹرک کو روک لیا۔ تلاشی کے دوران 300 پیٹی غیر قانونی شراب برآمد کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ موقع سے سہارنپور باشندہ رام کمار جوگی اور مظفر نگر کے میرا پور باشندہ نوشاد کو گرفتار کیا۔ انہوں نے بتایا کہ گرفتار لوگوں نے تفتیش کے دوران بتایا کہ وہ ہریانہ اور پنجاب سے غیر قانونی طور سے شراب کے خریدوفروخت کا کام کرتے ہیں۔ مسٹر سنگھ نے بتایا کہ پکڑے گئے لوگوں کو صفدر گنج تھانے میں داخل کرا دیا گیا ہے۔ آگے کی کاروائی مقامی پولیس کے ذریعہ کی جائےگی۔