ETV Bharat / city

زہریلی شراب سے مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ

ریاست اترپردیش کے ضلع بارہ بنکی کے رانی گنج علاقے میں زہریلی شراب سے مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 18 ہوگئی، دوسری جانب پولیس نے 30 لاکھ کی مالیت کی شراب برآمد کیا۔

زہریلی شراب سے مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ
author img

By

Published : May 31, 2019, 12:09 AM IST

ہلاک ہونے والے کے علاوہ زہریلی شراب کی وجہ سے 5 درجن سے زائد لوگوں لکھنؤ اور بارہ بنکی کے سرکاری ہسپتالوں میں زیر اعلاج ہیں۔

زہریلی شراب سے مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ

اس سلسلے میں پولیس متعدد نکات پر تحقیقات تیز کرتے ہوئے پرانے معاملات کی جانچ کررہی ہے۔

رانی گنج زہریلی شراب سانحہ کے 37 گھنٹے بعد ضلع مجسٹریٹ ادئے بھانو ترپاٹھی اور پولیس کپتان اجئے ساہنی نے سانحہ کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے سخت کارروائی کرنے کا عندیہ ظاہر کیا ہے۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ضلع مجسٹریٹ نے کہا کہ مذکورہ سانحہ میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد بڑھ کر 18 ہوگئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ' ہلاک ہونے والے افراد کے اہل خانہ کو دی جانی والی معالی امداد آج شام تک ان کے بینک اکاؤنٹ میں پہنچ جائے گی۔

دوسری جانب پولیس کو سیتاپور شراب سانحہ میں بھی بارہ بنکی کے شراب مافیاؤں کی ملوث ہونے کا اندیشہ ہے۔ سیتاپور سانحہ پر ایس پی اجئے ساہنی نے بتایا کہ اس پورے معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اب تک کئی سرکاری ملازمین اس معاملے میں ملوث پائے گئے ہیں اور ان کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کی گئی ہے۔ ابھی متعدد ملازم ہماری رڈار پر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ ضلع میں اب سے قبل جتنے بھی ایسے حادثے ہوئے ہیں ان میں کوئی کاروائی نہیں ہوئی ہے۔ ان تمام معاملوں کی دوبارہ تفتیش کی جایے گی۔

انہوں مزید کہا کہ نے کچھ لوگ معاوضہ کی لالچ میں شراب کی بات کہہ کر ہسپتال میں بھرتی ہو رہے ہیں۔ ایسے لوگوں پر بھی سخت کارروائی کی جائے گی۔

اس موقعے پر اجے ساہنی ایس پی نے کہا کہ' انہوں نے بین ریاستی شراب کی اسمگلنگ کرنے والے گروہ کے دو اراکین کو گرفتار کر کے ان کے قبضے سے 300 پیٹی شراب برآمد کی۔ ضبط شراب کی عالمی بازار میں قیمت 30 لاکھ روپئے بتائی جاتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ انہیں اس سلسلے میں اطلاع ملی تھی کہ کچھ اسمگلر ٹرک پر ہریانہ سے غیر قانونی طور سے انگریزی شراب لاد کر بارہ بنکی کے کرسی دیوا راستے سے ہوتے ہوئے ناکہ ستریکھ بارہ بنکی کے راستے مظفر پور بہار لے جارہے ہیں۔ اس اطلاع پر ایس ٹی ایف کی ٹیم نے مقامی پولیس کو ساتھ لے کر پریجات انٹر کالج کے سامنے قومی شاہراہ پر گھیرا بندی کر بتائے گئے ٹرک کو روک لیا۔ تلاشی کے دوران 300 پیٹی غیر قانونی شراب برآمد کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ موقع سے سہارنپور باشندہ رام کمار جوگی اور مظفر نگر کے میرا پور باشندہ نوشاد کو گرفتار کیا۔ انہوں نے بتایا کہ گرفتار لوگوں نے تفتیش کے دوران بتایا کہ وہ ہریانہ اور پنجاب سے غیر قانونی طور سے شراب کے خریدوفروخت کا کام کرتے ہیں۔ مسٹر سنگھ نے بتایا کہ پکڑے گئے لوگوں کو صفدر گنج تھانے میں داخل کرا دیا گیا ہے۔ آگے کی کاروائی مقامی پولیس کے ذریعہ کی جائےگی۔

ہلاک ہونے والے کے علاوہ زہریلی شراب کی وجہ سے 5 درجن سے زائد لوگوں لکھنؤ اور بارہ بنکی کے سرکاری ہسپتالوں میں زیر اعلاج ہیں۔

زہریلی شراب سے مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ

اس سلسلے میں پولیس متعدد نکات پر تحقیقات تیز کرتے ہوئے پرانے معاملات کی جانچ کررہی ہے۔

رانی گنج زہریلی شراب سانحہ کے 37 گھنٹے بعد ضلع مجسٹریٹ ادئے بھانو ترپاٹھی اور پولیس کپتان اجئے ساہنی نے سانحہ کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے سخت کارروائی کرنے کا عندیہ ظاہر کیا ہے۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ضلع مجسٹریٹ نے کہا کہ مذکورہ سانحہ میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد بڑھ کر 18 ہوگئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ' ہلاک ہونے والے افراد کے اہل خانہ کو دی جانی والی معالی امداد آج شام تک ان کے بینک اکاؤنٹ میں پہنچ جائے گی۔

دوسری جانب پولیس کو سیتاپور شراب سانحہ میں بھی بارہ بنکی کے شراب مافیاؤں کی ملوث ہونے کا اندیشہ ہے۔ سیتاپور سانحہ پر ایس پی اجئے ساہنی نے بتایا کہ اس پورے معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اب تک کئی سرکاری ملازمین اس معاملے میں ملوث پائے گئے ہیں اور ان کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کی گئی ہے۔ ابھی متعدد ملازم ہماری رڈار پر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ ضلع میں اب سے قبل جتنے بھی ایسے حادثے ہوئے ہیں ان میں کوئی کاروائی نہیں ہوئی ہے۔ ان تمام معاملوں کی دوبارہ تفتیش کی جایے گی۔

انہوں مزید کہا کہ نے کچھ لوگ معاوضہ کی لالچ میں شراب کی بات کہہ کر ہسپتال میں بھرتی ہو رہے ہیں۔ ایسے لوگوں پر بھی سخت کارروائی کی جائے گی۔

اس موقعے پر اجے ساہنی ایس پی نے کہا کہ' انہوں نے بین ریاستی شراب کی اسمگلنگ کرنے والے گروہ کے دو اراکین کو گرفتار کر کے ان کے قبضے سے 300 پیٹی شراب برآمد کی۔ ضبط شراب کی عالمی بازار میں قیمت 30 لاکھ روپئے بتائی جاتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ انہیں اس سلسلے میں اطلاع ملی تھی کہ کچھ اسمگلر ٹرک پر ہریانہ سے غیر قانونی طور سے انگریزی شراب لاد کر بارہ بنکی کے کرسی دیوا راستے سے ہوتے ہوئے ناکہ ستریکھ بارہ بنکی کے راستے مظفر پور بہار لے جارہے ہیں۔ اس اطلاع پر ایس ٹی ایف کی ٹیم نے مقامی پولیس کو ساتھ لے کر پریجات انٹر کالج کے سامنے قومی شاہراہ پر گھیرا بندی کر بتائے گئے ٹرک کو روک لیا۔ تلاشی کے دوران 300 پیٹی غیر قانونی شراب برآمد کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ موقع سے سہارنپور باشندہ رام کمار جوگی اور مظفر نگر کے میرا پور باشندہ نوشاد کو گرفتار کیا۔ انہوں نے بتایا کہ گرفتار لوگوں نے تفتیش کے دوران بتایا کہ وہ ہریانہ اور پنجاب سے غیر قانونی طور سے شراب کے خریدوفروخت کا کام کرتے ہیں۔ مسٹر سنگھ نے بتایا کہ پکڑے گئے لوگوں کو صفدر گنج تھانے میں داخل کرا دیا گیا ہے۔ آگے کی کاروائی مقامی پولیس کے ذریعہ کی جائےگی۔

Intro:بارہ بنکی کے رانی گنج میں نقلی شراب پینے سے مرنے والوں کی تعداد 18 ہو گئی ہے. اس کے علاوہ 5 درجن سے زیادہ بیماروں کا علاج ابھی بھی لکھنؤ اور بارہ بنکی کے سرکاری ہسپتالوں میں چل رہا ہے. دوسری جانب پولس نے اس معاملے میں متعدد نکات پر تحقیقات تیز کرتے ہوئے ضلع اب تک جتنے بھی معاملے ہوئے ہیں. ان کو پھر سے کھول دیا ہے.


Body:رانی گنج شراب حادثہ کے 37 گھنٹوں کے بعد ضلع مجسٹریٹ ادئے بھانو ترپاٹھی اور پولس کپتان اجئے ساہنی میڈیا سے مخاطب ہوئے. اور مرنے والوں کی تعداد زیادہ بتائے جانے پر نارضگی ظاہر کی. ڈی ایم ادئیے بھانو ترپاٹھی نے بتایا کہ اب تک اس معاملہ میں 18 افراد ہلاک ہوئے ہیں. گزشتہ شب رانی گنج کے راجیش چورسیا کی علاج کے دوران موت ہوئی ہے. انہوں نے بتایا کہ چار لوگوں کی موت کا دعوی بھی شراب پینے سے کیا جا رہا. اس کی تحقیقات جاری ہے. تحقیقات کے بعد اس پر فیصلہ لیا جائے گا. ڈی ایم نے بتایا کہ مہلکین کے احل خانہ کو دی جانی والی معالی امداد آج شام تک ان کے کھاتوں میں پہنچ جائے گی.

دوسری جانب سیتاپور کے شراب حادثہ میں بھی بارہ بنکی کا ہاتھ ہونے کا انکشاف ہوا ہے. اس پر ایس پی اجئے ساہنی نے بتایا کہ اس پورے معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہے. انہوں نے بتایا کہ اب تک کئی حکومتی ملازمین اس معاملے میں ملوس پائے گئے ہیں ان کے خلاف ایف آئی آر کی گئی ہے. ابھی متعدد ملازم ہماری رڈار پر ہیں. اہس پی نے بتایا کہ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ ضلع میں اب سے قبل جتنے بھی ایسے حادثہ ہوئے ہیں ان میں کوئی کاروائی نہیں ہوئی ہے. ان تمام معاملوں کو پھر سے کھولکر تفتیش کی جائیے گی. انہوں نے بتایا کہ کچھ لوگ معاوزہ کی لالچ میں شراب پینے کی بات کہہ کر ہسپتال میں بھرتی ہو رہے ہیں. ایسے لوگوں پر سخت کارروائی کی جائے گی.
بائیٹ ادئے بھانو ترپاٹھی، ڈی ایم
بائیٹ اجئے ساہنی، ایس پی (خاکی ڈریس میں)


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.