غازی آباد میں جی ٹی روڈ کے کنارے ایک درخت کے سائے میں بیٹھے 5 خاندانوں کے 26 افراد نظر آئے۔ ان کے مکان مالک نے کہہ دیا تھا کہ وہ گھر میں نہیں رہ سکتے۔ اس وجہ سے وہ گھر چھوڑ کر چھوٹے چھوٹے بچوں کے ساتھ باہر نکل گئے۔ 50 کلومیٹر پیدل چلنےکے بعد خواتین کے پیروں میں چھالے پڑگئے ہیں۔
غازی آباد کے بھوپورہ میں مقیم مہاجر مزدوروں کے یہ خاندان پیدل ہی دادری پہنچے تھے کہ پولیس نے وہاں سے بھگا دیا۔ جس کے بعد وہ واپس غازی آباد کی طرف چل پڑے۔
چھوٹے چھوٹے بچوں کے ساتھ اب سڑک پر کھانے پینے کا کوئی انتظام نہیں ہے۔ معصوم بچی اور اس کے والد اور والدہ نے بتایا کہ پیروں میں کیسے چھالے پڑگئے ہیں۔ کھانے پینے کا کوئی نظام نہیں ہے۔

ان کی اذیت سے آپ کے رونگٹے کھڑے ہوجائیں گے۔ غم کے سائے میں وہ فرخ آباد کی راہ پر بیٹھے ہیں۔ وہ اس انتظار میں ہیں کہ کوئی کھانے کو دے۔ حکومت ہی مدد کردے۔
اب بھی سڑک پر مسلسل ہجرت کا سلسلہ جاری ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ زیادہ تر زمینداروں نے مزدوروں کو گھر سے بے دخل کردیا ہے۔ مزدور کرایہ ادا کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ اور ان کا روزگار نہیں چل رہا ہے، لہذا وہ اپنے آبائی شہر جانے پر مجبور ہیں۔

بسیں نہ ہونے کی وجہ سے انہیں پیدل چلنا پڑ رہا ہے۔ چھوٹے بچوں کے ساتھ مزدور مسلسل سڑک پر جاتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ ان کا الزام ہے کہ جب مدد طلب کرتے ہیں تو کوئی حمایت کرنے کو تیار نہیں ہوتا۔
سرکاری مدد بہت کم ملتی ہے کہ اس سے گزر بسر کرنا آسان نہیں ہے۔ مزدوروں کو دیکھ کر پولیس سڑک سے ہٹا دیتی ہے۔ اگر وہ بحران کی اس گھڑی میں جائیں تو کہاں جائیں؟ یہ سب سے بڑا سوال ہے۔