غازی آباد کے صاحب آباد میں اٹلس فیکٹری کے بند ہونے کے بعد اب 48 سالہ پرانی آٹو گیئر فیکٹری نے بھی’ لے آف‘ کا نوٹس لگا دیا ہے جس کی وجہ سے تقریبا 300 مزدور فیکٹری کے باہر کھڑے ہوکر احتجاج کرنے پر مجبور ہیں لیکن انکے سوالوں کا کسی کے پاس کوئی بھی جواب نہیں ہے۔
آٹو گیئر فیکٹری 1972 میں قائم کی گئی تھی، تب سے یہاں کے مزدوروں نے اپنے خون اور پسینے سے اسے سینچا، لیکن فیکٹری کے انتظامیہ اس طرح سے انھیں سڑک پر لاکر کھڑا کردیگا یہ کبھی بھی ان مزدوروں نے نہیں سوچا تھا۔
مزدور تین ماہ سے انتظار کر رہے تھے کہ لاک ڈاؤن کھلے گا تو انہیں ضرور راحت ملے گی اور فیکٹری میں کام کیا جائے گا جیسے ہی 8 جون کو مزدور فیکٹری میں دوبارہ کام کرنے پہنچتے ہیں تو انھیں فیکٹری میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے۔
تاہم کچھ مزدورں کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ پہلے سے ہی فیکٹری میں آرہے تھے اور ہفتے کے روز بھی آئے تھے لیکن اتوار کی چھٹی کے بعد اب جب پیر کو یہاں آئے تو یہ بری خبر موصول ہوئی ہے۔
مزدور یونین کے صدر ایشور چند تیاگی کا کہنا ہے کہ وہ لیبر کمشنر سے التجا کر رہے ہیں اور ڈی ایم کو بھی شکایت پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں۔اس طرح فیکٹری کی بندش کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا کیونکہ اس سے قبل اٹلس فیکٹری کو بھی اسی طرح سے بند کردیا گیا تھا اور ملازمین سے نصف تنخواہ پر ہی گزارا کرنے کو کہا گیا تھا۔اٹلس کے بے روزگار مزدوروں نے ابھی دوسری نوکری کی تلاش بھی نہیں شروع کی تھی کہ اسی دوران دوسری فیکٹری کے عارضی طور پر بند ہونے کی خبر موصول ہوگئی۔