اتر پردیش کے غازی آباد کے لونی بارڈر تھانے کے تحت گاؤں ٹیلا شہباز پور کے پراپرٹی ڈیلر نے 13 فروری جمعرات کی رات اپنے ساتھیوں سے دلبرداشتہ ہو کر زہر کھا لیا تھا، وہ دوران علاج ہسپتال میں دم توڑ گیا۔ متاثرہ سونو نے مرنے سے قبل پولیس کو بیان دیتے ہوئے چھ دوستوں پر الزام عائد کیا تھا۔
سونو نے سوسائڈ نوٹ میں اپنے چھ ساتھیوں کے بارے میں بتایا تھا کہ اس نے ساتھیوں کی ساری رقم واپس کر دی ہے، پھر بھی وہ اسے مسلسل اذیت دے رہے ہیں۔ متاثرہ کے اہل خانہ نے بتایا کہ اس پورے معاملہ میں چھ لوگ ملزم ہیں، جن میں ستویر کسانہ، وجین در کسانہ، امیت کسانہ، ونود ماوی، جتیندر کمار، سنیل بنسل ہے، جو کہ بھوپورہ کے رہنے والے ہیں۔
اہل خانہ کا الزام ہے کہ پولیس نے ابھی تک ملزمین کی گرفتاری نہیں کی، متاثرہ خاندان مسلسل انتظامیہ سے انصاف کی اپیل کر رہا ہے Demand for arrest of accused in Ghaziabad۔
متاثرہ خاندان کا الزام ہے کہ پولیس انہیں مسلسل گمراہ کرنے کا کام کر رہی ہے۔ لواحقین نے انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ انہیں جلد از جلد گرفتار کر کے جیل بھیجا جائے۔
موصولہ اطلاع کے مطابق ٹیلا شہباز پور گاؤں میں سونو ماوی خاندان کے ساتھ رہتا تھا، اس نے 6 ساتھیوں کے ساتھ شری رام کالونی میں ایک پراپرٹی ڈیلر کا دفتر کھولا تھا۔
اہل خانہ کے مطابق سونو کے تمام ساتھی پارٹنر تھے، پیسے کے لین دین پر اسے مسلسل خودکشی پر اکسایا جا رہا تھا۔ یہ کام 6 دوست مل کر کر رہے تھے، متاثرہ کے اہل خانہ نے بتایا کہ معاملے کو دیکھتے ہوئے گھر والوں نے پنچایت میں کافی رقم واپس کر دی تھی، جس کے بعد بھی ملزمان تشدد سے باز نہ آ سکے اور سونو نے زہر کھا کر خودکشی کر لی۔
مزید پڑھیں:
واقعہ کے ڈیڑھ ماہ گزرنے کے بعد بھی غازی آباد کی لونی بارڈر پولیس نے ملزمان کو گرفتار نہیں کیا ہے۔ لواحقین انصاف کے لیے مسلسل در در بھٹک رہے ہیں۔