ویڈیو جمعہ کی صبح کا بتایا جا رہا ہے اور اس ویڈیو کو ٹویٹر پر غازی آباد پولیس کو ٹیگ کر کے شیئر کیا گیا ہے، جس کے بعد غازی آباد پولیس نے اس پر اپنا جواب دیا ہے۔
پولیس نے اس ویڈیو کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے جواب دیا ہے کہ متعلقہ تھانہ انچارج کو لاک ڈاون پر سختی سے عمل کرانے کا حکم دیا گیا ہے۔
لیکن سوال یہ ہے کہ لاک ڈاون کے باوجود اتنی کثیر تعداد میں لوگوں کا ایک ساتھ اکٹھا ہونا پولیس اور انتظامیہ پر کئی سوالات کھڑے ہورہے ہیں، جہاں ایک جانب یہ لا پرواہ بھیڑ تو دوسری جانب لاک ڈاون پر سختی سے عمل کرانے کا دعوی کرنے والے بھی سوالوں کے گھیرے میں ہیں۔
لاک ڈاون پر سختی سے عمل کرانے کا دعوی، حساس علاقوں کو سیل کر کے یہاں 24 گھنٹے پولیس کی تعیناتی، ہاٹ سپاٹ علاقوں میں 26 مجیسٹریٹس کی تعیناتی، ڈائل 112 کے پوری طرح سے الرٹ ہونے، سمیت ڈرون کیمرہ سے نگرانی کے باوجود غازی آباد کی سبزی منڈٰ میں اس طرح کی بھیڑ اور لا پرواہی کیسے ہوئی؟
وائرل ویڈیو میں صاف طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ معاشرتی فاصلہ کے نام پر یہاں کس طرح اس کی دھجیاں اڑائی گئیں، کورونا جیسی وبائی مرض کو لوگ سنجیدگی سے نہیں لے رہے ہیں، سبھی احکامات کو بالائے طاق رکھ کر اس طرح کا مجمع کرنا ہزاروں افراد کی زندگی مشکلات میں ڈالنے کے مترادف ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ پولیس اس لاپرواہی پر کیا کچھ اقدامات کرتی ہے اور اس کے خلاف کیا کارروائی کرتی ہے، حالانکہ پولیس نے اپنے جواب میں سختی سے لاک ڈاون پر عمل آوری کا حکم دیا ہے، لیکن وائرل ہو رہے اس ویڈیو کی بنیاد پر ای ٹی وی بھارت یہ خبر اور سوال کھڑے کررہا ہے کہ آخر اس طرح کی لاپرواہی کیسے اور کیوں کر ہوئی؟