نئے زرعی قوانین کے خلاف دہلی کے سرحدوں پر سات ماہ سے کسان احتجاج کررہے ہیں۔ بدھ کے روز غازی پور بارڈر پر بی جے پی کارکنان نے احتجاج کر رہے کسانوں پر مار پیٹ کرنے اور گاڑیوں کی توڑنے کا الزام لگایا ہے۔
ذرائع کے مطابق صبح ساڑھے دس بجے بی جے پی کارکنان اپنے رہنما امت والمیکی کے استقبال کے لیے کسانوں کے احتجاج کے مقام کے قریب ڈھول باجے کے ساتھ کھڑے تھے۔ اس دوران کسانوں اور بی جے پی کارکانا کے مابین لڑائی ہوئی۔
کسانوں کا الزام ہے کہ بی جے پی کارکنان ان کے ساتھ بدسلوکی اور گالی گلوچ کر رہے تھے۔ جبکہ بی جے پی کارکنان کا الزام ہے کہ جب ہم اپنے قائد کا استقبال کرنے کے لیے کھڑے تھے تبھی راکیش ٹکیت اپنے حامیوں کے ہمراہ آئے اور ہمارے ساتھ مار پیٹ کی۔
- یہ بھی پڑھیں: حکومت کو کاغذ کے ٹکڑے سے ڈرنے کی ضرورت نہیں، کسانوں کا مارچ پُر امن ہوگا: یوگیندر یادو
غازی آباد سے بی جے پی رہنما رنجیتا سنگھ نے بتایا "ہم کورونا گائیڈ لائن پر عمل پیرا رہے ہوئے اپنے قائد امت والمیکی کا استقبال کرنے کے لیے پرامن طور پر کھڑے ہوئے تھے۔ اسی وقت راکیش ٹیکیت کے گنڈے ہتھیار لائے اور ہماری بہنوں کو پیٹا جس میں کچھ لوگ زخمی بھی ہوئے ہیں۔
وہیں کسانوں نے الزام لگایا ہے کہ بی جے پی کارکنان احتجاج کے مقام پر پہنچ کر کسانوں کے ساتھ بدسلوکی کررہے تھے اور کسانوں کے خلاف نعرے بازی بھی کررہے تھے جس کے سبب کسانوں اور ان کے مابین لڑائی ہوئی۔
غازی پور آندولن کمیٹی کے ممبر اور کسان رہنما جگتار سنگھ باجوا کا کہنا ہے کہ غازی پور بارڈر پر ایسی حرکت کرا کر کسان تحریک کو توڑنے اور بدنام کرنے کی بھارتیہ جنتا پارٹی کی نئی سازش ہے۔
سازش کے ایک حصے کے طور پر بی جے پی قائدین نے خود اپنی گاڑیوں کے شیشے توڑ ڈالے ہیں اور اس واقعے کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔
کسانوں کی تحریک کے خلاف کی جارہی سازش میں بی جے پی کو کامیابی نہیں مل سکے گی کیونکہ ماضی میں بھی اس تحریک کے خلاف بہت سی سازشیں کی جا چکی ہیں۔ کسان رہنما پولیس کو تحریری طور پر اس واقعے کی شکایت کرنے جارہے ہیں۔