ریاست بہار کے ضلع گیا کی 26 پنچایتوں Gaya Panchayat کے ووٹوں کی گنتی ہورہی ہے۔ چوبیس نومبر کو پنچایت انتخابات کے تحت آٹھویں مرحلے کے لئے ووٹنگ ہوئی تھی۔ ووٹوں کی گنتی آج ہورہی ہے۔ تاہم اس دوران حیران کُن نتائج بھی منظر عام پر آئے ہیں۔ جہاں مسلم اکثریت والی پنچایت سے مسلم امیدواروں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے وہیں جہاں مسلم ووٹرز کی تعداد پانچ فیصد کے قریب ہے وہاں سے مسلم امیدواروں Gaya Minority Candidate Wins نے جیت درج کی ہے۔
اسی طرح گیا کا ایک پنچایت چھکربندھا ہے۔ جہاں کل ووٹرز 85 سو ہیں۔ اس میں قریب چار سو ووٹرز مسلم طبقے سے ہیں۔ لیکن یہاں سے امتیاز انصاری نے مکھیا کے عہدے پر جیت درج کی ہے۔
امتیاز انصاری پیشہ سے ڈاکٹر ہیں۔ اور وہ مسلسل علاج معالج کے ساتھ سماجی کاموں میں مصروف رہتے ہیں۔ خاص طور پر کورونا وبا کے دوران انہوں نے علاقے کے کورونا متاثرین کا علاج بے خوف ہو کر کیا تھا۔ جس کی تعریف اسوقت بھی خوب ہوئی تھی۔ا س کے علاوہ لاک ڈاون کے دوران بھی وہ اپنی سماجی خدمات کے سبب سرخیوں میں تھے۔پنچائیتی انتخابات میں انہوں نے 735 ووٹوں سے جیت درج کی ہے۔
اس موقع پر انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے نو منتخب مکھیا نے کہا الیکشن ذات اور مذہب سے نہیں بلکہ جماعت سے جیتا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنچایت میں مسلم ووٹرز کی تعداد کم ہونے کے باوجود یہ جیت اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ کام کرنے والے افراد آج بھی لوگوں کو پسند ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ جس ایجنڈے کے تحت انتخابی مہم میں تھے ان ایجنڈے پر پہلے کام کریں گے۔ چونکہ چھکربندھا پنچایت ماونوازوں سے متاثر ہے۔ اور یہاں آئے دنوں ماونوازوں کی جانب سے مختلف واردات انجام شدی جاتی ہیں۔ جسک ی وجہ سے علاقہ پسماندگی کاشکار ہے۔
مزید پڑھیں:
Panchayat Election in Gaya: نکسل متاثرہ علاقوں میں ووٹنگ کرانا بڑا چیلنج
انہوں نے مزید کہا کہ انتخابات کے دوران چند پارٹی کے رہنماؤں نے انکی مخالفت میں تشہیر کی تھی کہ یہ مسلمان ہیں۔ انہیں ووٹ نہیں دیں گے۔ کیونکہ یہاں پنچایت میں مسلمانوں کی آبادی کم ہے۔ لیکن عوام نے ان لوگوں کی باتوں پر اعتماد نہیں کیا اور ایمانداری کے ساتھ کام کرنے والے شخص کو جیت سے ہمکنار کیا ہے۔
واضح رہے کہ چھکربندھا امام اسمبلی حلقے میں آتا ہے. اس پنچایت سے پہلی بار کسی مسلم امیدوار نے جیت درج کی ہے