ETV Bharat / city

جنتا کرفیو میں بھی سی اے اے کے خلاف احتجاج - protesters saying that modi should understand

ریاست بہار کے شہر گیا میں شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت میں گذشتہ تین ماہ سے چل رہا احتجاج 'جنتا کرفیو' میں بھی جاری ہے۔

تین ماہ سے چل رہا احتجاج
تین ماہ سے چل رہا احتجاج
author img

By

Published : Mar 22, 2020, 4:45 PM IST

مظاہرے میں کوروناوائرس سے بچاؤ کے لئے عوامی کرفیو کے دن احتیاط کے طور پر چند نوجوانوں اور چند خواتین کو ہی بیٹھنے کی اجازت دی گئی ہے۔ دوپہر تین بجے تک صرف دس پندرہ کی تعداد میں مظاہرین موجود تھے۔

تین ماہ سے چل رہا احتجاج

دھرنا تو جاری ہے تاہم دھرنا منتظمہ نے بھیڑ لگانے سے سختی سے منع کیا ہے۔ عوامی کرفیو کے دن دوپہر تین بجے تک دھرنامیں دس سے پندرہ کی تعداد میں ہی مظاہرین نظر آئے۔ اس میں بھی نوجوان اور کچھ خواتین بیٹھی تھیں۔ دھرناگاہ میں احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے مکمل طور سے صاف صفائی کا خیال رکھاجا رہا ہے۔ایک دوسرے مصافحہ ومعانقہ سے پرہیز کر رہے ہیں۔ اگر کوئی مصافحہ کر بھی رہا ہے تو انہیں ہاتھ کی صفائی کرائی جا رہی ہے۔ سینیٹائزر بھی مظاہرین کو دئے گئے ہیں۔ ایک دوسرے سے فاصلہ بھی رکھا جا رہا ہے۔

دھرنے میں موجود مظاہرین کورونا وائرس سے بچاؤ کے لئے انتظامات اور احتیاط برتنے کی بات تو کہہ رہے ہیں تاہم وہ دھرنا ختم کرنے کو تیار نہیں ہیں۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ پوری دنیا کورونا وائرس سے متاثر ہے اس کا خوف انہیں بھی ہے لیکن خوف اس کا بھی ہے کہ وہ این آر سی سے باہر کر دیئے جائیں گے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ کورونا وائرس سے تو خوفزدہ ہیں تاہم ان کی فکر حکومت کو کرنی چاہئے۔ ملک میں سیکڑوں میں مقامات پر دھرنے دئے جا رہے ہیں کیوں نہیں حکومت سی اے اے کو واپس لیکر مظاہرین کو گھر بھیج دیتی ہے۔

شہر کے شانتی باغ میں سنویدھان بچاؤ سنگھرش مورچہ کی جانب سے گزشتہ 85 دنوں سے سی اے اے کی مخالفت میں دھرنا جاری ہے۔ یہاں کورونا وائرس سے نجات کے لئے روزانہ دعاء کی جا رہی ہے۔

دھرنے میں موجود محمد شبو نے کورونا وائرس سے ڈرنے کی بات تو کہی لیکن ساتھ ہی انہوں نے سی اے اے و این آرسی کو بھی خطرناک قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ملک اور آئین کو بچانے کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔ ایسے میں ان کی جان بھی جاتی ہے تو وہ پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ حکومت کو ان کی فکر کرنی چاہئے۔ اگر حکومت کورونا وائرس سے باشندوں کو بچانے کے لئے فکر مند ہے تو سی اے اے کو واپس لے۔ کورونا وائرس کا ہی صرف خطرہ نہیں ہے بلکہ شرپسندوں اور حکومت سے بھی انہیں خطرہ محسوس ہو رہا ہے

مظاہرے میں کوروناوائرس سے بچاؤ کے لئے عوامی کرفیو کے دن احتیاط کے طور پر چند نوجوانوں اور چند خواتین کو ہی بیٹھنے کی اجازت دی گئی ہے۔ دوپہر تین بجے تک صرف دس پندرہ کی تعداد میں مظاہرین موجود تھے۔

تین ماہ سے چل رہا احتجاج

دھرنا تو جاری ہے تاہم دھرنا منتظمہ نے بھیڑ لگانے سے سختی سے منع کیا ہے۔ عوامی کرفیو کے دن دوپہر تین بجے تک دھرنامیں دس سے پندرہ کی تعداد میں ہی مظاہرین نظر آئے۔ اس میں بھی نوجوان اور کچھ خواتین بیٹھی تھیں۔ دھرناگاہ میں احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے مکمل طور سے صاف صفائی کا خیال رکھاجا رہا ہے۔ایک دوسرے مصافحہ ومعانقہ سے پرہیز کر رہے ہیں۔ اگر کوئی مصافحہ کر بھی رہا ہے تو انہیں ہاتھ کی صفائی کرائی جا رہی ہے۔ سینیٹائزر بھی مظاہرین کو دئے گئے ہیں۔ ایک دوسرے سے فاصلہ بھی رکھا جا رہا ہے۔

دھرنے میں موجود مظاہرین کورونا وائرس سے بچاؤ کے لئے انتظامات اور احتیاط برتنے کی بات تو کہہ رہے ہیں تاہم وہ دھرنا ختم کرنے کو تیار نہیں ہیں۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ پوری دنیا کورونا وائرس سے متاثر ہے اس کا خوف انہیں بھی ہے لیکن خوف اس کا بھی ہے کہ وہ این آر سی سے باہر کر دیئے جائیں گے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ کورونا وائرس سے تو خوفزدہ ہیں تاہم ان کی فکر حکومت کو کرنی چاہئے۔ ملک میں سیکڑوں میں مقامات پر دھرنے دئے جا رہے ہیں کیوں نہیں حکومت سی اے اے کو واپس لیکر مظاہرین کو گھر بھیج دیتی ہے۔

شہر کے شانتی باغ میں سنویدھان بچاؤ سنگھرش مورچہ کی جانب سے گزشتہ 85 دنوں سے سی اے اے کی مخالفت میں دھرنا جاری ہے۔ یہاں کورونا وائرس سے نجات کے لئے روزانہ دعاء کی جا رہی ہے۔

دھرنے میں موجود محمد شبو نے کورونا وائرس سے ڈرنے کی بات تو کہی لیکن ساتھ ہی انہوں نے سی اے اے و این آرسی کو بھی خطرناک قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ملک اور آئین کو بچانے کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔ ایسے میں ان کی جان بھی جاتی ہے تو وہ پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ حکومت کو ان کی فکر کرنی چاہئے۔ اگر حکومت کورونا وائرس سے باشندوں کو بچانے کے لئے فکر مند ہے تو سی اے اے کو واپس لے۔ کورونا وائرس کا ہی صرف خطرہ نہیں ہے بلکہ شرپسندوں اور حکومت سے بھی انہیں خطرہ محسوس ہو رہا ہے

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.