ETV Bharat / city

گیا: سی اے اے کی حمایت اور مخالفت جلوس

ریاست بہار کے ضلع گیا میں بی جے پی حمایتی پارٹیوں نے قومی شہریت قانون کی حمایت میں تو بی جے پی مخالف پارٹیوں نے قومی شہریت قانون کی مخالفت میں جلوس نکالا۔

سی اے اے کی حمایت اور مخالفت جلوس
سی اے اے کی حمایت اور مخالفت جلوس
author img

By

Published : Dec 22, 2019, 7:31 PM IST

شیرگھاٹی کے مختلف محلوں سے جلوس نکل کر اہم راستوں سے ہوتے ہوئے جی ٹی روڈ تک پہنچا اور رنگ لال ہائی اسکول کے میدان میں پہنچ کر جلسہ میں تبدیل ہو گیا۔ جلوس میں ہزاروں ہزار کی تعداد میں سبھی طبقے کے لوگ شامل ہوئے۔

سی اے اے کی حمایت اور مخالفت جلوس

ضلع گیا میں اتوار کے روز ایک طرف بی جے پی حمایتی تنظیموں کی جانب سے سی اے اے اور این آرسی کی حمایت میں جلوس نکال کر یہ دیکھانے کی کوشش کی گئی کہ حکومت کو اس قانون پر انکی حمایت ہے جبکہ شیرگھاٹی میں این آرسی اور سی اے اے کی مخالفت میں نکالے گئے جلوس میں اکثریتی واقلیتی طبقے کے لوگوں نے شریک ہو کر یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ یہ ملک میں انتشار پھیلانے کے ساتھ جمہوری ڈھانچے کو نقصان پہنچائے گا۔

شیرگھاٹی سے نکالے گئے جلوس میں بلاتفریق مذہب وملت لوگوں کی شرکت نے ایک بار پھر فاسسٹ ذہنیت والوں کو پیغام دیا کہ ملک کی سالمیت و اتحاد، خوشحالی وترقی کے لئے ان کے ذریعے اٹھائی جانے والی آواز کو دبایا نہیں جا سکتا ہے۔

جلوس حمزہ پور سمیت لودھی شہید سمیت سبھی محلوں اور اطراف کے علاقوں سے نکالا گیا تھا۔ جلوس کے اختتام پر جلسہ عام ہوا جس میں مقررین نے اپنے اپنے خیالات کے اظہار میں این آ رسی کی مخالفت میں چلائی جانے والی تحریک کو مزید تیز کرنے پر زور دیا اور کہا کہ شہریت ترمیمی قانون کو حکومت کو واپس لینا ہوگا۔

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف بیان دیتے ہوئے ایک رہنما نے کہا کہ حکومت اپنے ارادے پر قائم ہے تو ہندوستان کی عوام کی تحریک جاری رہے گی۔

ضلع پریشد کے رکن قمر خان نے کہا کہ حکومت عوام کو گمراہ کر رہی ہے اور ملک میں نفرت کے ماحول کو قائم کرنا چاہتی ہے تاکہ اسے سیاسی فائدہ پہنچے تاہم حکومت اپنے ارادوں میں کامیاب نہیں ہوگی کیونکہ ہندوستانی شہری امن اور انصاف پسند ہیں۔

کامدیو پرساد نے کہا کہ ملک کی خوبصورتی ملک کے آئین نے دیا ہے جسے آج کچلنے کی کوشش ہوئی ہے۔ آئین کو ماننے والا ہر شخص اس کالے قانون کی مخالفت میں کھڑا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس قانون سے ملک کے آئین کے کئی دفعات کی خلاف ورزی ہوئی ہے جسے برداشت نہیں کیا جا سکتا ہے۔ بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈ کر سے نفرت کرنے والے لوگ کبھی آئین کے ماننے والے نہیں ہو سکتے ہیں۔

سید وسیم اکرم نے کہا کہ اس جلوس میں جہاں مسلمانوں کی شرکت ہوئی ہے وہیں برادران وطن کی بھی بڑی تعداد میں شریک ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صدرجمہوریہ کے نام ایک میمورنڈم کی کاپی دی گئی ہے جس میں حکومت ہند سے مطالبہ کیا گیا ہے اس کالے قانون کو واپس لیا جائے۔ ساتھ ہی ایک ایک کاپی وزیراعظم، وزیرداخلہ، وزیرا علی کو بھی ڈسٹرک مجسٹریٹ کے توسط سے بھیجی جائیگی۔

انہوں نے بتایا کہ ویسے سبھی سرکاری افسران، پولیس جوان جنہوں نے سی اے اے کی مخالفت میں استعفی پیش کیا ہے اور ان وکیلوں، تاجروں، ڈاکٹر، صحافی اور سماج کے ہراس شخص کے ساتھ سیاسی، مذہبی، سماجی تنظیموں کی سراہنا کی گئی جنہوں نے سی اے اے اور این آرسی کی مخالفت کرتے ہوئے قومی ایکتا، آئین اور جمہوری نظام کو بچانے کے لئے اپنی آواز بلند کی ہے۔

شیرگھاٹی حمزہ پور پل جلوس سے بھرا ہوا تھا جس سے جی ٹی روڈ پر چلنے والی گاڑیوں کی قطار لگ گئی۔ ادھر جلوس کو دیکھتے ہوئے شیرگھاٹی میں بڑی تعداد میں پولیس جوانوں کی تعیناتی تھی۔ اس موقع پر سید جسیم الدین، عمران علی، سہراب الدین خان، قمر خان، رنکو، شکیل خان وغیرہ کے علاوہ شہر کے سبھی طبقے کے معززین موجود تھے۔

شیرگھاٹی کے مختلف محلوں سے جلوس نکل کر اہم راستوں سے ہوتے ہوئے جی ٹی روڈ تک پہنچا اور رنگ لال ہائی اسکول کے میدان میں پہنچ کر جلسہ میں تبدیل ہو گیا۔ جلوس میں ہزاروں ہزار کی تعداد میں سبھی طبقے کے لوگ شامل ہوئے۔

سی اے اے کی حمایت اور مخالفت جلوس

ضلع گیا میں اتوار کے روز ایک طرف بی جے پی حمایتی تنظیموں کی جانب سے سی اے اے اور این آرسی کی حمایت میں جلوس نکال کر یہ دیکھانے کی کوشش کی گئی کہ حکومت کو اس قانون پر انکی حمایت ہے جبکہ شیرگھاٹی میں این آرسی اور سی اے اے کی مخالفت میں نکالے گئے جلوس میں اکثریتی واقلیتی طبقے کے لوگوں نے شریک ہو کر یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ یہ ملک میں انتشار پھیلانے کے ساتھ جمہوری ڈھانچے کو نقصان پہنچائے گا۔

شیرگھاٹی سے نکالے گئے جلوس میں بلاتفریق مذہب وملت لوگوں کی شرکت نے ایک بار پھر فاسسٹ ذہنیت والوں کو پیغام دیا کہ ملک کی سالمیت و اتحاد، خوشحالی وترقی کے لئے ان کے ذریعے اٹھائی جانے والی آواز کو دبایا نہیں جا سکتا ہے۔

جلوس حمزہ پور سمیت لودھی شہید سمیت سبھی محلوں اور اطراف کے علاقوں سے نکالا گیا تھا۔ جلوس کے اختتام پر جلسہ عام ہوا جس میں مقررین نے اپنے اپنے خیالات کے اظہار میں این آ رسی کی مخالفت میں چلائی جانے والی تحریک کو مزید تیز کرنے پر زور دیا اور کہا کہ شہریت ترمیمی قانون کو حکومت کو واپس لینا ہوگا۔

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف بیان دیتے ہوئے ایک رہنما نے کہا کہ حکومت اپنے ارادے پر قائم ہے تو ہندوستان کی عوام کی تحریک جاری رہے گی۔

ضلع پریشد کے رکن قمر خان نے کہا کہ حکومت عوام کو گمراہ کر رہی ہے اور ملک میں نفرت کے ماحول کو قائم کرنا چاہتی ہے تاکہ اسے سیاسی فائدہ پہنچے تاہم حکومت اپنے ارادوں میں کامیاب نہیں ہوگی کیونکہ ہندوستانی شہری امن اور انصاف پسند ہیں۔

کامدیو پرساد نے کہا کہ ملک کی خوبصورتی ملک کے آئین نے دیا ہے جسے آج کچلنے کی کوشش ہوئی ہے۔ آئین کو ماننے والا ہر شخص اس کالے قانون کی مخالفت میں کھڑا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس قانون سے ملک کے آئین کے کئی دفعات کی خلاف ورزی ہوئی ہے جسے برداشت نہیں کیا جا سکتا ہے۔ بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈ کر سے نفرت کرنے والے لوگ کبھی آئین کے ماننے والے نہیں ہو سکتے ہیں۔

سید وسیم اکرم نے کہا کہ اس جلوس میں جہاں مسلمانوں کی شرکت ہوئی ہے وہیں برادران وطن کی بھی بڑی تعداد میں شریک ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صدرجمہوریہ کے نام ایک میمورنڈم کی کاپی دی گئی ہے جس میں حکومت ہند سے مطالبہ کیا گیا ہے اس کالے قانون کو واپس لیا جائے۔ ساتھ ہی ایک ایک کاپی وزیراعظم، وزیرداخلہ، وزیرا علی کو بھی ڈسٹرک مجسٹریٹ کے توسط سے بھیجی جائیگی۔

انہوں نے بتایا کہ ویسے سبھی سرکاری افسران، پولیس جوان جنہوں نے سی اے اے کی مخالفت میں استعفی پیش کیا ہے اور ان وکیلوں، تاجروں، ڈاکٹر، صحافی اور سماج کے ہراس شخص کے ساتھ سیاسی، مذہبی، سماجی تنظیموں کی سراہنا کی گئی جنہوں نے سی اے اے اور این آرسی کی مخالفت کرتے ہوئے قومی ایکتا، آئین اور جمہوری نظام کو بچانے کے لئے اپنی آواز بلند کی ہے۔

شیرگھاٹی حمزہ پور پل جلوس سے بھرا ہوا تھا جس سے جی ٹی روڈ پر چلنے والی گاڑیوں کی قطار لگ گئی۔ ادھر جلوس کو دیکھتے ہوئے شیرگھاٹی میں بڑی تعداد میں پولیس جوانوں کی تعیناتی تھی۔ اس موقع پر سید جسیم الدین، عمران علی، سہراب الدین خان، قمر خان، رنکو، شکیل خان وغیرہ کے علاوہ شہر کے سبھی طبقے کے معززین موجود تھے۔

Intro:ریاست بہار کے ضلع گیا کے شیرگھاٹی سب ڈیویزن میں ترمیمی ایکٹ واین آرسی کی مخالفت میں اتوار کو ایک عظیم احتجاجی جلوس نکال کر باشندوں نے اپنی مخالفت درج کرائی ۔شیرگھاٹی کے مختلف محلوں سے جلوس نکل کراہم راستوں سے ہوتے ہوئے جی ٹی روڈ تک پہنچا اور پھر وہاں سے رنگ لال ہائی اسکول کے میدان میں پہنچ کر جلسہ میں تبدیل ہوگیا ۔ جلوس میں ہزاروں ہزار کی تعداد میں سبھی طبقے کے لوگ شامل ہوئے Body:ضلع گیا میں اتوار کے دن ایک طرف بی جے پی حمایتی تنظیموں کی جانب سے سی اے اے اور این آرسی کی حمایت میں جلوس نکال کر دیکھانے کی کوشش کی گئی کہ حکومت کو این آرسی پر انکی حمایت ہے جبکہ شیرگھاٹی میں این آرسی اور سی اے اے کی مخالفت میں نکالے گئے جلوس میں اکثریتی واقلیتی طبقے کے لوگوں نے شریک ہوکر بتانے کی کوشش کی ہے کہ این آرسی اور سی اے اے سے ملک میں انتشار پھیلنے کے ساتھ جمہوری ڈھانچے کو نقصان پہنچے گا جسے وہ برداشت نہیں کرینگے ۔ شیرگھاٹی سے نکالے گئے جلوس میں بلاتفریق مذہب وملت لوگوں کی شرکت نے ایک بار پھر فاسسٹ ذہنیت والوں کو پیغام دیا کہ ملک کی سالمیت واتحاد ، خوشحالی وترقی کے لئے انکے ذریعے اٹھائی جانے والی آواز کو دبایا نہیں جاسکتا ہے ۔ جلوس حمزہ پور سمیت لودھی شہید سمیت سبھی محلوں اور اطراف کے علاقوں سے نکالا گیا تھا ۔جلوس کے اختتام پر جلسہ عام ہوا جس میں مقررین نے اپنے اپنے خیالات کے اظہار میں این آرسی کی مخالفت میں چلائی جانے والی تحریک کو مزید تیز کرنے پرزور دیا اور کہاکہ شہری ترمیمی قانون کو حکومت کو واپس لینا ہوگا اور ساتھ ہی این آرسی کے بیان کو واپس لیکر ملک کی عوام کو خوف کے ماحول سے نکالناہوگا ۔ حکومت اپنے ارادے پرقائم ہے تو ہندوستان کی عوام کی تحریک جاری رہیگی ۔ضلع پریشد کے رکن قمر خان نے کہاکہ حکومت عوام کوگمراہ کررہی ہے اور ملک میں نفرت کے ماحول کوقائم کرنا چاہتی ہے تاکہ اسے سیاسی فائدہ پہنچے تاہم حکومت اپنے ارادوں میں کامیاب نہیں ہوگی کیونکہ ہندوستانی شہری امن اور انصاف پسند ہیں ۔ کامدیو پرساد نے کہاکہ ملک کی خوبصورتی ملک کے آئین نے دیا ہے جسے آج کچلنے کی کوشش ہوئی ہے ۔آئین کوماننے والا ہرشخص اس کالے قانون کی مخالفت میں کھڑا ہے ۔انہوں نے کہاکہ اس قانون سے ملک کے آئین کے کئی دفعات کی خلاف ورزی ہوئی ہے جسے برداشت نہیں کیاجاسکتاہے۔ بابا صاحب بھیک راو امبیڈ کر سے نفرت کرنے والے لوگ کبھی آئین کے ماننے والے نہیں ہوسکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ یہ مسئلہ صرف مسلمانوں کا نہیں ہے بلکہ ہم ہندوستانیوں کا ہے Conclusion:سیدوسیم اکرم نے بتایا کہ اس جلوس میں جہاں مسلمانوں کی شرکت ہوئی ہے وہیں برادران وطن کی بھی بڑی تعداد شریک ہوئی ہے ۔انہوں نے کہاکہ صدرجمہوریہ کے نام ایک میمورنڈم کی کاپی دی گئی ہے جس میں حکومت ہند سے مطالبہ کیا گیا ہے اس کالے قانون کوواپس لیا جائے ۔ساتھ ہی ایک ایک کاپی وزیراعظم ، وزیرداخلہ ، وزیراعلی کو بھی ڈسٹرک مجسٹریٹ کے توسط سے بھیجی جائیگی۔ انہوں نے بتایا کہ ویسے سبھی سرکاری افسران ، پولیس جوان جنہوں نے سی اے اے کی مخالفت میں استعفی پیش کیا ہے اور ان وکیلوں ، تاجروں ، ڈاکٹر، صحافی اور سماج کے ہراس شخص کے ساتھ سیاسی ، مذہبی ، سماجی تنظیموں کی سراہنا کی گئی جنہوں نے سی اے اے اور این آرسی کی مخالفت کرتے ہوئے قومی ایکتا ، آئین اور جمہوری نظام کوبچانے کے لئے اپنی آواز بلند کی ہے اور شہنشاہ وقت کو بتایا کہ وہ آئین سے کھلواڑ نہیں کریں ۔ ہندوستان کی صدیوں پرانی گنگاجمنی تہذیب کوبرقرار رکھیں ، مذہب کی بنیاد پر ملک کو تقسیم نہیں کریں ۔ادھر جلوس کے نکلنے سے شیرگھاٹی کے کئی راستوں پر گھنٹوں آمدورفت بند رہی ۔شیرگھاٹی حمزہ پور پل جلوس سے بھرا ہوا تھا جس سے جی ٹی روڈ پر چلنے والی گاڑیوں کی قطار لگ گئی ۔ادھر جلوس کو دیکھتے ہوئے شیرگھاٹی میں بڑی تعداد میں پولیس جوانوں کی تعیناتی تھی ۔اس موقع پر سید جسیم الدین ، عمران علی ، سہراب الدین خان ، قمر خان ، رنکو ، شکیل خان وغیرہ کے علاوہ شہر کے سبھی طبقے کے معززین موجودتھے
بائٹ ۔سید وسیم اکرم
رپورٹ سرتاج احمد ضلع گیا بہار
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.