شیرگھاٹی کے مختلف محلوں سے جلوس نکل کر اہم راستوں سے ہوتے ہوئے جی ٹی روڈ تک پہنچا اور رنگ لال ہائی اسکول کے میدان میں پہنچ کر جلسہ میں تبدیل ہو گیا۔ جلوس میں ہزاروں ہزار کی تعداد میں سبھی طبقے کے لوگ شامل ہوئے۔
ضلع گیا میں اتوار کے روز ایک طرف بی جے پی حمایتی تنظیموں کی جانب سے سی اے اے اور این آرسی کی حمایت میں جلوس نکال کر یہ دیکھانے کی کوشش کی گئی کہ حکومت کو اس قانون پر انکی حمایت ہے جبکہ شیرگھاٹی میں این آرسی اور سی اے اے کی مخالفت میں نکالے گئے جلوس میں اکثریتی واقلیتی طبقے کے لوگوں نے شریک ہو کر یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ یہ ملک میں انتشار پھیلانے کے ساتھ جمہوری ڈھانچے کو نقصان پہنچائے گا۔
شیرگھاٹی سے نکالے گئے جلوس میں بلاتفریق مذہب وملت لوگوں کی شرکت نے ایک بار پھر فاسسٹ ذہنیت والوں کو پیغام دیا کہ ملک کی سالمیت و اتحاد، خوشحالی وترقی کے لئے ان کے ذریعے اٹھائی جانے والی آواز کو دبایا نہیں جا سکتا ہے۔
جلوس حمزہ پور سمیت لودھی شہید سمیت سبھی محلوں اور اطراف کے علاقوں سے نکالا گیا تھا۔ جلوس کے اختتام پر جلسہ عام ہوا جس میں مقررین نے اپنے اپنے خیالات کے اظہار میں این آ رسی کی مخالفت میں چلائی جانے والی تحریک کو مزید تیز کرنے پر زور دیا اور کہا کہ شہریت ترمیمی قانون کو حکومت کو واپس لینا ہوگا۔
شہریت ترمیمی قانون کے خلاف بیان دیتے ہوئے ایک رہنما نے کہا کہ حکومت اپنے ارادے پر قائم ہے تو ہندوستان کی عوام کی تحریک جاری رہے گی۔
ضلع پریشد کے رکن قمر خان نے کہا کہ حکومت عوام کو گمراہ کر رہی ہے اور ملک میں نفرت کے ماحول کو قائم کرنا چاہتی ہے تاکہ اسے سیاسی فائدہ پہنچے تاہم حکومت اپنے ارادوں میں کامیاب نہیں ہوگی کیونکہ ہندوستانی شہری امن اور انصاف پسند ہیں۔
کامدیو پرساد نے کہا کہ ملک کی خوبصورتی ملک کے آئین نے دیا ہے جسے آج کچلنے کی کوشش ہوئی ہے۔ آئین کو ماننے والا ہر شخص اس کالے قانون کی مخالفت میں کھڑا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس قانون سے ملک کے آئین کے کئی دفعات کی خلاف ورزی ہوئی ہے جسے برداشت نہیں کیا جا سکتا ہے۔ بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈ کر سے نفرت کرنے والے لوگ کبھی آئین کے ماننے والے نہیں ہو سکتے ہیں۔
سید وسیم اکرم نے کہا کہ اس جلوس میں جہاں مسلمانوں کی شرکت ہوئی ہے وہیں برادران وطن کی بھی بڑی تعداد میں شریک ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صدرجمہوریہ کے نام ایک میمورنڈم کی کاپی دی گئی ہے جس میں حکومت ہند سے مطالبہ کیا گیا ہے اس کالے قانون کو واپس لیا جائے۔ ساتھ ہی ایک ایک کاپی وزیراعظم، وزیرداخلہ، وزیرا علی کو بھی ڈسٹرک مجسٹریٹ کے توسط سے بھیجی جائیگی۔
انہوں نے بتایا کہ ویسے سبھی سرکاری افسران، پولیس جوان جنہوں نے سی اے اے کی مخالفت میں استعفی پیش کیا ہے اور ان وکیلوں، تاجروں، ڈاکٹر، صحافی اور سماج کے ہراس شخص کے ساتھ سیاسی، مذہبی، سماجی تنظیموں کی سراہنا کی گئی جنہوں نے سی اے اے اور این آرسی کی مخالفت کرتے ہوئے قومی ایکتا، آئین اور جمہوری نظام کو بچانے کے لئے اپنی آواز بلند کی ہے۔
شیرگھاٹی حمزہ پور پل جلوس سے بھرا ہوا تھا جس سے جی ٹی روڈ پر چلنے والی گاڑیوں کی قطار لگ گئی۔ ادھر جلوس کو دیکھتے ہوئے شیرگھاٹی میں بڑی تعداد میں پولیس جوانوں کی تعیناتی تھی۔ اس موقع پر سید جسیم الدین، عمران علی، سہراب الدین خان، قمر خان، رنکو، شکیل خان وغیرہ کے علاوہ شہر کے سبھی طبقے کے معززین موجود تھے۔