ریاست بہار کے ضلع گیا میں شادی کی تقریبات نہ کے برابر ہورہی ہے۔ اس کی وجہ سے پنڈت پریشان ہورہے ہیں کہ آخر ان کا پیٹ کیسے بھرے گا اور ان کے ذریعہ معاش کا کیا ہوگا۔
مندروں میں شادیاں نہ کے برابر ہورہی ہیں کورونا کی وجہ سے شادیوں کی رسم رکنے سے پنڈت معاشی بحران سے دوچار ہیں۔
مندروں میں شادی کی رسم ادا کرانے والے پنڈتوں کی پریشانیاں بڑھی ہوئی ہیں۔ حالانکہ حکومت کی طرف سے ان لاک ون میں شادی کی تقریبات کی اجازت ہے باوجود اس کے شادیاں بہت کم ہورہی ہیں۔
البتہ شادی تقریب میں مہمانوں کی شرکت محدود رکھنے کی ہدایت حکومت کے ذریعہ کی گئی ہے۔ کورونا کے خوف کی وجہ کر شادی کی تقریب منعقد نہیں ہو رہی ہے۔
ضلع گیا میں سیکڑوں شادیوں کی تاریخ آگے بڑھا دی گئی ہے۔ مندروں میں شادی کی رسم ادا کرانے والوں کی بھیڑ لگی ہوتی تھی تاہم حکومت کی اجازت کے باوجود مندرخالی ہیں۔
براہمن پنڈدت سماج کی شکایت ہے کہ یہ معاشی تنگی ان کے سامنے لاک ڈاؤن کے وقت سے ہی پیش ہے۔ ڈھائی ماہ سے زیادہ وقت تک مندروں کے بند ہونے اور اس کے بعد مندروں کے کھلے رہنے کے باوجود ایک دو شادی ہونے کی وجہ سے ان کے سامنے اپنے اپنے کنبے کی پرورش کا مسئلہ ہے۔
پنڈتوں کا کام پوجا پاٹھ کرانا ہوتا ہے، پنڈدتوں کی شکایت ہے کہ حالت یہ ہے کہ وہ کسی سے مدد نہیں مانگ سکتے اور کوئی انہیں بغیر پوجا پاٹھ کرائے کچھ دے نہیں سکتا ، ایسی صورتحال میں حکومت کو ہی مدد کے لئے آگے آنا چاہئے۔
براہمن سماج کے لوگوں نے بتایا کہ ہندو رواج اور شادی کا لگن بیساکھ، جیٹھ یوں ہی ختم ہوگیا۔ اس لگن میں ایک پنڈدت کم ازکم پچاس شادی کی رسم کی ادائیگی کرتاتھا لیکن لاک ڈاون کے بعد وہ دوتین ہی کراپایا ہے۔جس سے انہیں ہزاروں کانقصان ہواہے۔
اچاریہ پاٹھک کہتے ہیں کہ جن مندروں میں شادی کی رسم ہوتی تھی وہ سنسان پڑی ہیں، کورونا نے کمرتوڑدی ہے، معاشی حالت ٹھیک نہیں ہے۔