گیا مائناریٹی گرلز ہاسٹل Minority girls hostel میں رہنے والی طالبات کو 5 ماہ سے " وزیر اعلیٰ اقلیتی بہبود ہاسٹل گرانٹ اسکیم" کی رقم نہیں ملی ہے، بتایا جا رہا ہے کہ ہاسٹل سپرنٹنڈنٹ کی بے توجہی کی وجہ سے رقم ملنے میں تاخیر ہوئی ہے۔ حالانکہ محکمۂ اقلیتی فلاح و بہبود نے ہاسٹل میں بلاک اقلیتی بہبود افسر کی تعیناتی کی ہے۔ لیکن سپرنٹنڈنٹ کی منمانہ رویہ کے سبب آج تک خاتون افسر کو داخلہ رجسٹر اور دوسرے ضروری کاغذات و فائلیں نہیں ملی ہیں ۔جس کی وجہ سے وظیفہ کی رقم کے لیے آگے کی کارروائی نہیں ہو پائی ہے۔
ضلع گیا اقلیتی طالبات ہاسٹل میں سپرنٹنڈنٹ کے عہدے پر پروفیسر ایم این انجم فائز ہیں سپرنٹنڈنٹ ذاتی مصروفیات کی وجہ سے ہاسٹل میں وقت صرف نہیں کرپاتی ہیں جسکی وجہ سے ہاسٹل کے کام وقت پر نہیں ہوتے ہیں۔
سپرنٹنڈنٹ کے خلاف یہاں رہ کر پڑھنے والی طالبات اور ان کے سرپرستوں نے کئی مرتبہ شکایت ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سے کی ہے۔ ساتھ ہی ای میل اور دوسرے ذرائع سے محکمہ کو بھی آگاہ کیا ہے۔ تاہم آج تک محکمہ کی طرف سے کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔
اطلاع کے مطابق محکمہ اقلیتی فلاح پٹنہ پروفیسر ایم این انجم کو اصولوں سے ہٹ کر کئی معاملوں چھوٹ دے رکھا ہے۔ جسکی وجہ سے انکا منمانہ رویہ رہتا ہے۔ وظیفہ کی رقم نہیں ملنے کی شکایت متعدد بار طالبات نے کیا ہے۔ اس سلسلے میں ہاسٹل انچارج افسر عظمیٰ کے مطابق انہیں یہاں چارج لیے ایک ماہ ہوا ہے۔
جب انہیں لڑکیوں نے وظیفہ کی رقم نہیں ملنے کی شکایت کی تو انہوں نے اس تعلق سے سپرنٹنڈنٹ ایم این انجم سے جواب طلب کیا ہے ساتھ ہی داخلہ و حاضری رجسٹر کی بھی مانگ کی ہے۔جلد ہی تفصیل درج کر کے محکمہ کو ارسال کریں گے تاکہ طالبات کو وظیفہ کی رقم مل سکے ابھی کورونا کی وجہ سے ہاسٹل بند ہیں. کھلتے ہی وظیفہ کی رقم دینے کی کارروائی انجام دی جائے گی۔
واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ اقلیتی بہبود ہاسٹل گرانٹ اسکیم اعلیٰ تعلیم کی شرح میں اضافہ اور مالیاتی بوجھ کو کم کرنے کے مقصد سے چلائی جارہی ہے تاکہ اقلیتی بہبود ہاسٹل میں رہنے والے طلبا و طالبات کو اعلیٰ تعلیم سے روشناس کرایا جا سکے اس اسکیم کے تحت اقلیتی ہاسٹلوں میں رہنے والے ہر طالب علم کو 1000 روپے ماہانہ گرانٹ ملتا ہے لیکن گیا طالبات ہاسٹل میں یہ اسکیم دم توڑ رہی ہے۔