ایک طرف جہاں ضلع انتظامیہ مہاجر مزدوروں کے لیے بہتر قرنطینہ سنٹر کی بات کرتی ہے اور افسران دعوی کرتے نہیں تھکتے کہ ضلع میں قرنطینہ سنٹر کی کمی نہیں، لیکن دوسری جانب ضلع میں خراب قرنطینہ مراکز کی باعث مزدوروں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ بیانوں میں بہتر انتظامات بتانے والے افسران کے دعوے کی حقیقت کچھ اور نظر آرہی ہے۔
انتظامیہ کادعوی ہے کہ ضلع گیا میں بیک وقت ہزاروں مزدوروں کے رکھنے کی جگہ فراہم کی جاسکتی ہے تاہم اس دعوے کی قلعی اسوقت کھل جاتی جب چالیس مزدوروں کو رکھنے کے لیے انتظامیہ کے پاس جگہ کم پڑجاتی ہے۔
دراصل ہریانہ سے ضلع گیا واپس آئے چالیس مزدوروں کو قرنطینہ مرکز میں رہنے کہ جگہ نہیں ملی تو انہوں نے خودہی ڈومریا بلاک کے بچولیا گاؤں میں قرنطینہ مرکز بناکر خود قرنطین ہوگئے۔
اپنی سطح سے بنائے گئے قرنطینہ سنٹرز میں مزدور صاف ستھرائی اور کھانا بنانے کاکام بھی خود ہی کررہے ہیں، انتظامیہ کی طرف سے ڈاکٹروں کی ٹیم جانچ کے لیے نہیں پہنچی تو مزدوروں کے رشتہ داروں نے انتظامیہ سے جانچ کے لیے پیسے دینے کی پیشکش کردی۔
ڈومریا کے بچولیا گاوں سے باہر سرکاری اسکول میں رہ رہے چالیس مزدوروں کومقامی لوگوں نے گاوں میں داخل تو نہیں ہونے دیا تاہم انتظامیہ سے تعاون نہیں ملنے پر گاؤں کے لوگوں نے انہیں بے سہارا نہیں چھوڑا، بلکہ کھانے پینے کے سارے انتظامات گاؤں کے لوگوں مل کرکررہے ہیں۔ مزدوروں نے بتایا کہ ایک ہفتہ پہلے وہ ہریانہ سے ضلع گیا کے ڈومریا پہنچے تھے۔ جسکے بعد انہیں گاؤں کے عوامی نمائندوں کے ذریعے آئی ٹی آئی قرنطینہ و جانچ مرکز میگرا بھیجا گیا جہاں ان کے ٹھہرنے کے لیے نظم نہیں تھا، سینٹر انچارج کی طرف سے دوتین دن گھر پر ہی رہنے کو کہ کر واپس بھیج دیاگیا جسکے بعد یہ سبھی مزدور کسی طرح سے اپنے گاوں کے لیے روانہ ہوئے۔ لیکن کورونا سے بچاؤ کولیکر بیدار لوگوں نے گھروں میں رہنے سے منع کردیا۔ جسکے بعد سبھی مزدور گاؤں کے باہر واقع سرکاری اسکول میں قرنطینہ سینٹر بناکررہنے لگے۔
اس ضمن میں ڈی ڈی سی کشوری چودھری نے سرکاری انتظامات کو بہتر بتاتے ہوئے مزدوروں کو ہی ذمہدار بتادیا اور کہاکہ کچھ ابتدائی وقت میں کچھ سنٹرز کی کمی تھی۔ تاہم ضلع میں قریب ساڑھے گیارہ ہزار افراد قرنطینہ سینٹر میں رہ رہے ہیں، کم وبیش کامعاملہ پیش آسکتا ہے لیکن اس کے لیے پورے سسٹم کوذمہدار نہیں ٹھہرایاجاسکتا ہے۔
بچولیاگاؤں کے اسکول میں رہنے والے مزدوروں کی اطلاع ملتے ہی مقامی بی ڈی او کو رابطہ کرنے کی ہدایت دی گئی تھی تاہم بی ڈی او کو مزدوروں نے دوسری جگہ قرنطینہ مرکز جانے سے منع کردیا۔