ریاست بہار ضلع گیا میں چہلم کے موقع پر ریاست بہار کے مقتدر و معتبر علمائے کرام اور مداحوں نے شرکت کی، اس سے قبل بعد نماز فجر سے دس بجے دن تک تلاوت قرآن پاک کا سلسلہ جاری رہا، عقیدتمندوں نے گھر پر پہنچ کر قرآن خوانی میں حصہ لیا حالانکہ عالمی وبا کورونا وائرس کی وجہ سے خصوصی اقدام کے ساتھ چہلم ہوا۔
کئی لوگوں کو ایک ساتھ جمع ہونے کی اجازت نہیں تھی، جسمانی دوری کا مکمل خیال رکھا گیا، بغیر ماسک پہن کر پہنچنے والوں کے لیے ماسک کا بھی انتظام کیاگیا تھا۔
فاتحہ چہلم کی سرپرستی حضرت مولانا سید صباح الدین احمد منعمی سجادہ نشیں خانقاہ چشتیہ منعمیہ ابو العلائیہ رام ساگرگیا نے فرمائی جبکہ صدارت کے فرائض جامعہ برکات منصور کے سابق پرنسپل حضرت مولانا الحاج محمد تبارک حسین رضوی نے ادا کئے، نقابت کی ذمہ داری حضرت مولانا ڈاکٹر منصور عالم فریدی نے نبھائی.
تلاوتِ کلامِ ربانی حضرت علامہ علیہ الرحمہ کے گلستان علم و ادب کے ایک طالب علم محمد معراج احمد سلمہ نے کی، قاری محمد معراج احمد، حافظ و قاری محمد فیضان رضا، حافظ عمران رضا متعلم جامعہ برکات منصور، حافظ محمد علم الہدیٰ صاحب رفیع گنج ضلع اورنگ آباد اور حافظ و قاری غلام مصطفیٰ صاحبان نے اپنے عقیدت مندانہ انداز میں نعت و منقبت کے گلدستے پیش کیے.
مقتدر و معزز علمائے ذوی الاحترام نے خطابات برائے اظہارِ تاثرات کیے جن ميں حضرت مولانا مفتی محمد مظفر حسین رضوی مصباحی، حضرت مولانا عمر نورانی ، حضرت مولانا نعمان اختر، حضرت مولانا خواجہ درانی مصباحی ، حضرت مولانا مفتی غلام اختر رضا ، حضرت مولانا مفتی محمد نوید سرور مصباحی اور مولانا عطاء المصطفیٰ مصباحی صاحبان کے علاوہ جلسے میں شہر و مضافات شہر کے معزز و مکرم اشخاص و افراد نے شرکت کی اور اپنے تاثرات کااظہار کیا۔
مولانا نعمان اختر فائق نے اپنے تعزیتی تاثرات میں کہا کہ بزرگوں کے مشن سے محبت کرنا ہی بزرگوں سے سچی محبت ہے، حضرت مفکر ملت علیہ الرحمہ کے مشن کی نیابت کے لیے صاحبزادہ مولانا عفان جامی تیار ہیں ہرقدم پر بڑے شعور کے ساتھ آگے بڑھنے کی ضرورت ہے، حضرت علیہ الرحمہ کافیضان ان پر جاری رہیگا اور ہرقدم پرکامیابی حاصل ہوگی۔
مولانا مفتی مظفر حسین رضوی نے حضرت مفکر ملت سے اپنی قربت کا اظہار کیا اور کہا کہ حضرت مفکر ملت علامہ سید اقبال احمد حسینی علیہ الرحمہ پوری زندگی دین اور مسلک اعلی حضرت کی نشرواشاعت اور حفظ و بقا کے لیے صرف کردیا۔ علامہ سیداقبال احمد علیہ الرحمہ زہدو تقوی کی بنیاد پر مقبول عام وخاص ہوئے اور منفرد شناخت پیداکی۔
حضرت پیر طریقت مولانا سید صباح الدین احمد منعمی سجادہ نشین خانقاہ منعمیہ نے کہاکہ حضرت مفکر ملت علیہ الرحمہ اپنی معرکة الآراء تقاریر اور اپنی علمی صلاحیت کے ذریعے عام وخاص کے دلوں میں عشق نبی کی جوت روشن کرنے میں کامیاب تھے، حضرت علیہ الرحمہ کا خانقاہ منعمیہ رام ساگر سے بڑا لگاو تھا، انہوں نے حضرت علیہ الرحمہ کے کئی واقعے کاتذکرہ کرتے ہوئے نمناک بھی ہوئے۔
جلسے کے اخیر میں سجادہ نشیں حضرت مولاناسیدشاہ صباح الدین منعمی اور دیگر علماء اہلسنت کے دستہائے مقدس سے شہزادہ مفکر ملت حضرت مولانا سید محمد عفان الجامی الفائق الاقبالی کے سر پر حضرت علامہ علیہ الرحمہ کی جانشینی کا تاج زر نگار سے آراستہ کیا گیا اور ساتھ ہی حضرت علیہ الرحمہ کا قائم کردہ ادارہ جو البرکات ٹرسٹ ( رجسٹرڈ) کے ما تحت چل رہا ہے ٹرسٹ کے اراکین کے فیصلے سے جامعہ برکات منصور کے منصب نظامت یعنی ناظم اعلیٰ کے عہدے پر شہزادہ حضور مفکر ملت حضرت مولانا سید عفان الجامی الفائق الاقبالی کو فائز بھی کیا گیا۔
حضرت مفکر ملت کے قائم کردہ ادارہ جامعہ برکات منصور کی تعلیم وترقی اور عروج ارتقاء کے لیے حضرت مفکر ملت کے شانہ بشانہ خدمات انجام دینے والے جامعہ کے صدرالمدرسین حضرت مولانا محمد تبارک حسین رضوی کو جامعہ کا سربراہ اعلیٰ منتخب کیا گیا۔ پیر طریقت حضرت علامہ سید صباح الدین منعمی کی دعا خوانی پر جلسہ اختتام پذیر ہوا۔