ETV Bharat / city

'گیا کے نکسل متاثر اور دیہات میں لاک ڈاؤن کا مکمل نفاذ کرانا ممکن نہیں'

ضلع گیا کے دیہات اور نکسل متاثر علاقوں میں لاک ڈاون کا نفاذ صحیح طور پر نہیں ہے۔ پولیس جوانوں کی کمی اور نکسل متاثر ہونے کی وجہ سے پولیس کی جانچ اور چیکنگ تھانہ کے ارد گرد ہی محدود ہے۔ وبا مزید پھیلی تو حالات بے قابو ہوسکتے ہیں کیونکہ نکسل متاثر علاقے آج بھی طبی سہولیات سے محروم ہیں۔

It is not possible to fully implement the lockdown
گیا کے نکسل متاثر اور دیہات میں لاک ڈاؤن کا مکمل نفاذ کرانا ممکن نہیں ہے
author img

By

Published : May 22, 2021, 3:18 PM IST

بہار میں کورونا وبا کو پھیلنے سے روکنے کی غرض سے لاک ڈاون نافذ ہے۔ تاہم ضلع گیا کے نکسل متاثر علاقوں اور دیہی علاقوں میں لاک ڈاون کا نفاذ صحیح طور پر نہیں ہورہا ہے۔ اسکی کئی اہم وجہ ہے جس سے لاک ڈاون پر مکمل عملدرآمد نہیں ہے، جس میں ایک وجہ یہ کہ وہ علاقے جو نکسل متاثر ہیں اور وہ جھارکھنڈ کی سرحد سے متصل ہیں۔ ان علاقوں میں پولیس کی گشتی اور چیکنگ صرف خانہ پری ہے۔

ویڈیو

ضلع گیا کا امام گنج بلاک علاقہ انہی میں ایک ہے جہاں دن میں بھی پولیس سڑکوں پر کبھی کبھار ہی نظر آتی ہے۔ امام گنج بلاک میں واقع تین تھانے ہیں جو جھارکھنڈ کی سرحد سے متصل ہیں اور اسکی حدود نکسل متاثر ہے، جسکی وجہ سے اس علاقے میں چیکنگ مہم تھانوں کے ارد گرد ہی محدود ہوتی ہے۔ امام گنج، کوٹھی اور سلیا تھانہ حدود میں رات میں نہ تو گشتی ہوتی ہے اور نہ ہی چیکنگ مہم چلانا ممکن ہے، اوپر سے ان تھانوں میں پولیس جوانوں کی بھی کمی ہے۔

ایسی صورت میں نہ صرف لاک ڈاون کا بہتر ڈھنگ سے نفاذ ہوسکتا ہے اور نہ ہی شراب کی تسکری کو روکنا ممکن ہے. پولیس بھی خانہ پری کرکے نظم ونسق برقرار رکھنے کی کوشش کرتی ہے۔

ای ٹی وی بھارت کی ٹیم نے امام گنج بلاک علاقے میں لاک ڈاون کے نفاذ کا جائزہ لیا تو پایا کہ زیادہ تر علاقوں میں روزانہ کی طرح نقل و حرکت جاری ہیں۔ بازاروں میں دوکانیں صبح سے کھل جاتی ہیں اور دوپہر تک بازاروں میں بھیڑ بھی ہوتی ہے۔ سوشل ڈسٹینسنگ کا حال کیا ہے، اسکا اندازہ اسی سے لگانا ممکن ہے کہ گاڑیوں میں سیٹوں سے زیادہ پسنجر سفر کرتے ہیں۔ جب کبھی پولیس کی جانچ میں پکڑے جاتے ہیں تو کارروائی کے طور پر جرمانہ وصول ہوتا ہے، جن دوکانوں کو کھولنے کی اجازت نہیں ہے تاہم وہ بھی چوری چپکے دوکان کھلتی ہیں۔

سیکڑوں افراد کی کورونا ٹیسٹ رپورٹ مثبت
گیا کے امام گنج بلاک میں واقع درجنوں گاوں میں کورونا کا قہر جاری ہے. درجنوں افراد کورونا کی زد میں آکر دم توڑ چکے ہیں لیکن انتظامیہ کی نیند ابھی بھی نہیں کھلی ہے کہ ان گاوں اور علاقوں میں لاک ڈاون پر عملدرآمد کرائیں۔ انتظامیہ اور پولیس کی بے توجہی کی وجہ سے حالات تشویشناک ہوسکتے ہیں۔ امام گنج کی بازاروں میں لوگ بغیر کسی روک ٹوک کے آمدورفت کررہے ہیں۔ امام گنج کے وہ علاقے جو جھارکھنڈ کے چترا ضلع کی سرحد سے متصل ہیں وہاں پر جھارکھنڈ سے آنے والوں کی چیکنگ تک نہیں ہوتی ہے، ایسے میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا کورونا کو پھیلنے سے روک پانا ممکن ہے؟

پولیس سست، شراب تسکر سرگرم
امام گنج، کوٹھی اور سلیا تھانہ کے علاقے میں شراب خوب پہنچ رہی ہے جبکہ بہار میں شراب پر پابندی عائد ہے اور اس کے باوجود بھی شراب کی تسکری ہوتی ہے. مقامی افراد کے مطابق جھارکھنڈ کے علاقوں سے رات میں شراب زیادہ پہنچائی جارہی ہے۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ پولیس کی گشتی نہیں ہوتی ہے، شرابی امام گنج سے پندرہ کلومیٹر دور جھارکھنڈ کے پرتاپ پور اور دوسری بازاروں میں جاکر شراب نوشی کررہے ہیں، کھلے عام وہ آتے جاتے ہیں لیکن وہ پولیس کی گرفت سے باہر ہیں۔

اس سلسلے میں امام گنج تھانہ کے انچارج نیئر اعجاز احمد دعوی کرتے ہیں کہ انکے علاقے میں لاک ڈاون مکمل طور پر نفاذ ہے، امام گنج رانی گنج بازار میں جن دوکانوں کو کھولنے کی اجازت ہے وہی دوکانیں کھلتی ہیں. لاک ڈاون کی خلاف ورزی کرنے والے افراد کی دوکانیں سیل بھی کی گئی ہیں۔ اب تک امام گنج اور رانی گنج بازار میں ایک درجن سے زائد دوکانوں کو سیل کیا گیا ہے۔

انہوں نے امام گنج اور رانی گنج بازار میں بھیڑ زیادہ ہونے کے سوال پر کہا چونکہ یہ ہزاروں گاؤں کی بڑی بازار ہے یہاں لوگوں کی آمد زیادہ ہے۔ سرحدی علاقوں سے آمدورفت روکنے کے سوال پر کہا کہ انکے علاقے میں بانس بازار جھارکھنڈ کی سرحد پر ہے جہاں پولیس کی گشتی ٹیم ہوتی ہے۔ نکسل متاثر ہونے کی وجہ سے رات میں گشتی اور چیکنگ مہم چلانے کا نظم نہیں ہے کیونکہ تھانہ میں محدود وسائل ہیں۔ اگر زیادہ ضرورت ہوتی ہے تو سی آرپی ایف کی مدد لینی پڑتی ہے۔

انہوں نے شراب تسکری کے سوال پر کہا کہ چونکہ ابھی لاک ڈاون ہے تو دن میں تو ممکن نہیں ہے کہ انکے علاقے سے شراب تسکر کام کریں ہاں یہ ضرور ہے کہ رات میں اگر کوئی معاملہ ہوتا ہے تو اسے روکنے میں کچھ حد تک دشواری کا سامنا ہے لیکن پھر بھی رات میں بھی چیکنگ کی جائے گی۔

بہار میں کورونا وبا کو پھیلنے سے روکنے کی غرض سے لاک ڈاون نافذ ہے۔ تاہم ضلع گیا کے نکسل متاثر علاقوں اور دیہی علاقوں میں لاک ڈاون کا نفاذ صحیح طور پر نہیں ہورہا ہے۔ اسکی کئی اہم وجہ ہے جس سے لاک ڈاون پر مکمل عملدرآمد نہیں ہے، جس میں ایک وجہ یہ کہ وہ علاقے جو نکسل متاثر ہیں اور وہ جھارکھنڈ کی سرحد سے متصل ہیں۔ ان علاقوں میں پولیس کی گشتی اور چیکنگ صرف خانہ پری ہے۔

ویڈیو

ضلع گیا کا امام گنج بلاک علاقہ انہی میں ایک ہے جہاں دن میں بھی پولیس سڑکوں پر کبھی کبھار ہی نظر آتی ہے۔ امام گنج بلاک میں واقع تین تھانے ہیں جو جھارکھنڈ کی سرحد سے متصل ہیں اور اسکی حدود نکسل متاثر ہے، جسکی وجہ سے اس علاقے میں چیکنگ مہم تھانوں کے ارد گرد ہی محدود ہوتی ہے۔ امام گنج، کوٹھی اور سلیا تھانہ حدود میں رات میں نہ تو گشتی ہوتی ہے اور نہ ہی چیکنگ مہم چلانا ممکن ہے، اوپر سے ان تھانوں میں پولیس جوانوں کی بھی کمی ہے۔

ایسی صورت میں نہ صرف لاک ڈاون کا بہتر ڈھنگ سے نفاذ ہوسکتا ہے اور نہ ہی شراب کی تسکری کو روکنا ممکن ہے. پولیس بھی خانہ پری کرکے نظم ونسق برقرار رکھنے کی کوشش کرتی ہے۔

ای ٹی وی بھارت کی ٹیم نے امام گنج بلاک علاقے میں لاک ڈاون کے نفاذ کا جائزہ لیا تو پایا کہ زیادہ تر علاقوں میں روزانہ کی طرح نقل و حرکت جاری ہیں۔ بازاروں میں دوکانیں صبح سے کھل جاتی ہیں اور دوپہر تک بازاروں میں بھیڑ بھی ہوتی ہے۔ سوشل ڈسٹینسنگ کا حال کیا ہے، اسکا اندازہ اسی سے لگانا ممکن ہے کہ گاڑیوں میں سیٹوں سے زیادہ پسنجر سفر کرتے ہیں۔ جب کبھی پولیس کی جانچ میں پکڑے جاتے ہیں تو کارروائی کے طور پر جرمانہ وصول ہوتا ہے، جن دوکانوں کو کھولنے کی اجازت نہیں ہے تاہم وہ بھی چوری چپکے دوکان کھلتی ہیں۔

سیکڑوں افراد کی کورونا ٹیسٹ رپورٹ مثبت
گیا کے امام گنج بلاک میں واقع درجنوں گاوں میں کورونا کا قہر جاری ہے. درجنوں افراد کورونا کی زد میں آکر دم توڑ چکے ہیں لیکن انتظامیہ کی نیند ابھی بھی نہیں کھلی ہے کہ ان گاوں اور علاقوں میں لاک ڈاون پر عملدرآمد کرائیں۔ انتظامیہ اور پولیس کی بے توجہی کی وجہ سے حالات تشویشناک ہوسکتے ہیں۔ امام گنج کی بازاروں میں لوگ بغیر کسی روک ٹوک کے آمدورفت کررہے ہیں۔ امام گنج کے وہ علاقے جو جھارکھنڈ کے چترا ضلع کی سرحد سے متصل ہیں وہاں پر جھارکھنڈ سے آنے والوں کی چیکنگ تک نہیں ہوتی ہے، ایسے میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا کورونا کو پھیلنے سے روک پانا ممکن ہے؟

پولیس سست، شراب تسکر سرگرم
امام گنج، کوٹھی اور سلیا تھانہ کے علاقے میں شراب خوب پہنچ رہی ہے جبکہ بہار میں شراب پر پابندی عائد ہے اور اس کے باوجود بھی شراب کی تسکری ہوتی ہے. مقامی افراد کے مطابق جھارکھنڈ کے علاقوں سے رات میں شراب زیادہ پہنچائی جارہی ہے۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ پولیس کی گشتی نہیں ہوتی ہے، شرابی امام گنج سے پندرہ کلومیٹر دور جھارکھنڈ کے پرتاپ پور اور دوسری بازاروں میں جاکر شراب نوشی کررہے ہیں، کھلے عام وہ آتے جاتے ہیں لیکن وہ پولیس کی گرفت سے باہر ہیں۔

اس سلسلے میں امام گنج تھانہ کے انچارج نیئر اعجاز احمد دعوی کرتے ہیں کہ انکے علاقے میں لاک ڈاون مکمل طور پر نفاذ ہے، امام گنج رانی گنج بازار میں جن دوکانوں کو کھولنے کی اجازت ہے وہی دوکانیں کھلتی ہیں. لاک ڈاون کی خلاف ورزی کرنے والے افراد کی دوکانیں سیل بھی کی گئی ہیں۔ اب تک امام گنج اور رانی گنج بازار میں ایک درجن سے زائد دوکانوں کو سیل کیا گیا ہے۔

انہوں نے امام گنج اور رانی گنج بازار میں بھیڑ زیادہ ہونے کے سوال پر کہا چونکہ یہ ہزاروں گاؤں کی بڑی بازار ہے یہاں لوگوں کی آمد زیادہ ہے۔ سرحدی علاقوں سے آمدورفت روکنے کے سوال پر کہا کہ انکے علاقے میں بانس بازار جھارکھنڈ کی سرحد پر ہے جہاں پولیس کی گشتی ٹیم ہوتی ہے۔ نکسل متاثر ہونے کی وجہ سے رات میں گشتی اور چیکنگ مہم چلانے کا نظم نہیں ہے کیونکہ تھانہ میں محدود وسائل ہیں۔ اگر زیادہ ضرورت ہوتی ہے تو سی آرپی ایف کی مدد لینی پڑتی ہے۔

انہوں نے شراب تسکری کے سوال پر کہا کہ چونکہ ابھی لاک ڈاون ہے تو دن میں تو ممکن نہیں ہے کہ انکے علاقے سے شراب تسکر کام کریں ہاں یہ ضرور ہے کہ رات میں اگر کوئی معاملہ ہوتا ہے تو اسے روکنے میں کچھ حد تک دشواری کا سامنا ہے لیکن پھر بھی رات میں بھی چیکنگ کی جائے گی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.