گیا میں گذشتہ ہفتہ شہر کے ملیٹری کیمپ روڈ پر ایک اسکول کے تین طالب علم موٹرسائیکل پر سوار اسکول جانے کے دوران دلخراش سڑک حادثے کا شکار ہوگئے تھے۔ ان میں دو بچوں کی موقع پر موت واقع ہوگئی تھی جبکہ ایک شدید طور پر زخمی ہوگیا تھا۔
اس طرح کے سڑک حادثے کو روکنے کے لیے "روڈ سیفٹی"Road safety پر کام کرنے والی تنظیموں کی جانب سے متعدد بار ضلع انتظامیہ محکمہ ٹرانسپورٹ اور اسکول و کالج منتظمہ کو مشورے دینے کے ساتھ سیفٹی کے گائیڈ لائنز پر عملدرآمد کرانے کی غرض سے سختی کرنے کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔ تاہم اس پر کوئی بھی عمل درآمد کرانے میں دلچسپی نہیں رکھتا ہے۔
روڈ سیفٹی پر کام کرنے والی تنظیم " یوا پریاس" Yuva Prayas کے صدر پروفیسر کوشلیندر کمار کہتے ہیں کہ ان کی تنظیم کی جانب سے اسکولز اور کالجز میں انتظامیہ کے تعاون سے روڈ سیفٹی کے حوالے بیداری مہم چلائی گئی۔
بیداری کے باوجود بچے بغیر لائسنس گاڑی چلاتے ہیں اس معاملے میں سرپرست بھی ذمہ دار ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ ضلع روڈ سیفٹی جائزہ میٹنگ میں ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے سامنے بھی کئی تجاویز پیش کرچکے ہیں لیکن اس پر عمل نہیں ہوا ہے۔
جب کہ اس سلسلے میں اقلیتی ادارہ مرزا غالب کالج کے پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر سرفراز خان کہتے ہیں کہ سرپرست اپنے بچوں کو گاڑی چلانے کی اجازت نہیں دیں۔کم عمر اسکول کالج کے بچوں کو گاڑی دینے سے پرہیز کریں۔
مزید پڑھیں:Gaya Road Accident: گیا سڑک حادثے میں دو طلبہ کی موت، ایک کی حالت نازک
مزید کہا کہ ان کے کالج میں زیادہ تعداد ویسے بچوں کی ہے جو قانونی اعتبار سے گاڑی چلانے کے اہل ہیں تاہم انٹرمیڈیٹ کے وہ بچے جن کی عمر کم ہے انہیں کالج میں خود سے گاڑی چلاکر آنے سے روکا جائے گا۔
گارڈ کو ہدایت دی گئی ہے کہ اس طرح کے طلبہ و طالبات کی فہرست تیار کریں ان کے سرپرست سے شکایت کی جائے گی اور اگر اسکے باوجود وہ کالج گاڑی سے پہنچتے ہیں تو انہیں کالج سے نکال دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ رواں برس 2021 میں سڑک حادثے کے شکار ہونے والوں میں پندرہ فیصد اسکول کے بچوں کی تعداد ہے۔ جن میں کچھ زخمی ہوئے ہیں جبکہ کچھ کی موت ہوئی واقع ہوئی ہے۔