ETV Bharat / city

Tearing Religious Book in Gaya: گیا میں خاتون ٹیچر پر مذہبی کتاب کی بے حرمتی کا الزام

author img

By

Published : Dec 11, 2021, 12:42 PM IST

شہر گیا میں واقع سینٹرل اسکول Central School Gaya کے طالب علم نے ایک خاتون ٹیچر پر مذہبی کتاب پھاڑنے Tearing Religious Book اور مذہبی تبصرے کا الزام عائد کیا ہے، خاتون اسکول میں معاہدے پر بحال ہے اور اس کا تعلق اقلیتی طبقے سے ہے، معاملے کو طول دینے میں ایک پارٹی کے رہنما پیش پیش ہیں.

Tearing Religious Book
Tearing Religious Book

گیا: ریاست بہار کے شہر گیا کے باگیشوری روڈ پر واقع سینٹرل اسکول Central School Gaya ون کے طالب علم کے بیگ مذہبی کتاب نکا کر کوڑے دان میں پھینکنے سے متعلق سنسنی خیز معاملہ سامنے آیا ہے۔ اس معاملے کا دعوی ویڈیو وائرل Viral Video کرکے کیا جارہا ہے، حالانکہ وائرل ویڈیو مذہبی کتاب کی بے حرمتی کرنے اور کوڑے دان میں پھینکنے Tearing Religious Book کا نہیں ہے۔ لیکن جس طالب علم کے ساتھ واقعہ پیش آنے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے اس کی زبانی ہی پوری کہانی کا ویڈیو وائرل Viral Video ہو رہا ہے، معاملے کو طول پکڑتا دیکھ کر پٹنہ ریجنل آفس کی ایک ٹیم معاملے کی جانچ کے لیے پہنچی اور فوری طور پر معاملے کی تفتیش کی ہے۔ جب کہ سینٹرل اسکول کے اساتذہ اور اسٹاف بھی اپنی جانب سے اس پورے معاملے کی تحقیقات میں مصروف ہیں۔

ویڈیو دیکھیے

سینٹرل اسکول گیا Central School Gaya کے اساتذہ نے بتایا کہ وائرل ویڈیو میں جو دعویٰ کیا گیا ہے اس میں سچائی بالکل نہیں ہے کیونکہ بچوں سے پوچھ تاچھ میں کسی نے اس طرح کی باتیں نہیں بتائی ہیں، کہا جارہا ہے کہ ایک ٹیچر نے بچے کے والدین کو اسکول میں تحقیق کے لیے بلایا جو الزام لگا رہے تھے لیکن وہ اسکول نہیں آئے، حیرت کی بات یہ ہے کہ اس معاملے میں بچے کے والدین کی جانب سے ابھی تک اسکول میں کوئی شکایت درج نہیں کرائی گئی ہے۔ اس پورے معاملے کو طول دینے میں بہار حکومت میں شامل ہندوستانی عوام مورچہ سیکولر Hindustani Secular Awam Morcha کے کارکن لگے ہیں۔


دراصل پورا معاملہ یوں ہے کہ جمعہ کی سہ پہر کو ہندوستانی عوام مورچہ سیکولر کے طلبہ یونین کے صدر راج گوتم Student Parsident Raj Gautam کے ذریعے سنٹرل اسکول کے کلاس فور کے سیکشن سی کے ایک طالب علم کا ویڈیو واٹس ایپ گروپ پر شیئر کیا، وائرل ویڈیو میں طالب علم بتا رہا ہے کہ بھگوت گیتا ہر دن اسکول لیکر جاتا تھا اور اپنے اسکول کے بیگ میں مالا بھی رکھتا تھا لیکن دو دن پہلے ان کی ایک مسلم ٹیچر نے تمام بچوں کے بیگ کو جب چیک کیا تو اس کے بیگ سے گیتا اور مالا نکلی جسے ٹیچر نے غصے میں آکر کوڑے دان میں پھینک دیا۔ ساتھ ہی وہ کہہ رہا ہے کہ اس خاتون ٹیچر نے ہندو مذہب کے خلاف تبصرے بھی کیے۔

وائرل ویڈیو میں ایک نوجوان بچہ یہ ساری باتیں پوچھ رہا ہے جس میں بچے سے وہ نوجوان خاتون ٹیچر کے تعلق سے پوچھتا ہے تو بچہ ہچکچاتے ہوئے جواب دیتا ہے کہ میم جو ہندی اور اردو کی کلاس لیتی ہیں انہی کی طرف سے یہ کیا گیا ہے جب کہ حقیقت یہ بھی ہے کہ اسکول میں اردو کی تعلیم نہیں ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں:

ویڈیو میں کتنی صداقت ہے اس بات کی تصدیق ای ٹی وی بھارت نہیں کرتا ہے تاہم لوگوں نے سوال یہ بھی کیا ہے کہ جب اسکول کے سبھی بچوں کے بیگ چیک ہوئے تو بچوں نے بھی دیکھا ہوگا جبکہ بچوں نے تفتیش کے دوران لا علمی کا اظہار کیا ہے۔

اسکول کی انچارج پرنسپل آمنہ خاتون Amena Khatoon نے بتایا کہ وائرل ہونے والے ویڈیو کے معاملہ سے اسکول کے علاقائی دفتر کے اعلی افسران کو مطلع کیا گیا ہے۔ اس کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی ٹیم بھیجی گئی ہے، وہ ٹیم اس معاملے کی تحقیقات کرے گی انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ وہ اس معاملے میں کوئی بیان نہیں دے سکتی ہیں حالانکہ انہوں نے بھی معاملہ کو بالکل غلط بتایا ہے اور کہا کہ صرف اس پر سیاست کی جا رہی ہے۔

گیا: ریاست بہار کے شہر گیا کے باگیشوری روڈ پر واقع سینٹرل اسکول Central School Gaya ون کے طالب علم کے بیگ مذہبی کتاب نکا کر کوڑے دان میں پھینکنے سے متعلق سنسنی خیز معاملہ سامنے آیا ہے۔ اس معاملے کا دعوی ویڈیو وائرل Viral Video کرکے کیا جارہا ہے، حالانکہ وائرل ویڈیو مذہبی کتاب کی بے حرمتی کرنے اور کوڑے دان میں پھینکنے Tearing Religious Book کا نہیں ہے۔ لیکن جس طالب علم کے ساتھ واقعہ پیش آنے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے اس کی زبانی ہی پوری کہانی کا ویڈیو وائرل Viral Video ہو رہا ہے، معاملے کو طول پکڑتا دیکھ کر پٹنہ ریجنل آفس کی ایک ٹیم معاملے کی جانچ کے لیے پہنچی اور فوری طور پر معاملے کی تفتیش کی ہے۔ جب کہ سینٹرل اسکول کے اساتذہ اور اسٹاف بھی اپنی جانب سے اس پورے معاملے کی تحقیقات میں مصروف ہیں۔

ویڈیو دیکھیے

سینٹرل اسکول گیا Central School Gaya کے اساتذہ نے بتایا کہ وائرل ویڈیو میں جو دعویٰ کیا گیا ہے اس میں سچائی بالکل نہیں ہے کیونکہ بچوں سے پوچھ تاچھ میں کسی نے اس طرح کی باتیں نہیں بتائی ہیں، کہا جارہا ہے کہ ایک ٹیچر نے بچے کے والدین کو اسکول میں تحقیق کے لیے بلایا جو الزام لگا رہے تھے لیکن وہ اسکول نہیں آئے، حیرت کی بات یہ ہے کہ اس معاملے میں بچے کے والدین کی جانب سے ابھی تک اسکول میں کوئی شکایت درج نہیں کرائی گئی ہے۔ اس پورے معاملے کو طول دینے میں بہار حکومت میں شامل ہندوستانی عوام مورچہ سیکولر Hindustani Secular Awam Morcha کے کارکن لگے ہیں۔


دراصل پورا معاملہ یوں ہے کہ جمعہ کی سہ پہر کو ہندوستانی عوام مورچہ سیکولر کے طلبہ یونین کے صدر راج گوتم Student Parsident Raj Gautam کے ذریعے سنٹرل اسکول کے کلاس فور کے سیکشن سی کے ایک طالب علم کا ویڈیو واٹس ایپ گروپ پر شیئر کیا، وائرل ویڈیو میں طالب علم بتا رہا ہے کہ بھگوت گیتا ہر دن اسکول لیکر جاتا تھا اور اپنے اسکول کے بیگ میں مالا بھی رکھتا تھا لیکن دو دن پہلے ان کی ایک مسلم ٹیچر نے تمام بچوں کے بیگ کو جب چیک کیا تو اس کے بیگ سے گیتا اور مالا نکلی جسے ٹیچر نے غصے میں آکر کوڑے دان میں پھینک دیا۔ ساتھ ہی وہ کہہ رہا ہے کہ اس خاتون ٹیچر نے ہندو مذہب کے خلاف تبصرے بھی کیے۔

وائرل ویڈیو میں ایک نوجوان بچہ یہ ساری باتیں پوچھ رہا ہے جس میں بچے سے وہ نوجوان خاتون ٹیچر کے تعلق سے پوچھتا ہے تو بچہ ہچکچاتے ہوئے جواب دیتا ہے کہ میم جو ہندی اور اردو کی کلاس لیتی ہیں انہی کی طرف سے یہ کیا گیا ہے جب کہ حقیقت یہ بھی ہے کہ اسکول میں اردو کی تعلیم نہیں ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں:

ویڈیو میں کتنی صداقت ہے اس بات کی تصدیق ای ٹی وی بھارت نہیں کرتا ہے تاہم لوگوں نے سوال یہ بھی کیا ہے کہ جب اسکول کے سبھی بچوں کے بیگ چیک ہوئے تو بچوں نے بھی دیکھا ہوگا جبکہ بچوں نے تفتیش کے دوران لا علمی کا اظہار کیا ہے۔

اسکول کی انچارج پرنسپل آمنہ خاتون Amena Khatoon نے بتایا کہ وائرل ہونے والے ویڈیو کے معاملہ سے اسکول کے علاقائی دفتر کے اعلی افسران کو مطلع کیا گیا ہے۔ اس کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی ٹیم بھیجی گئی ہے، وہ ٹیم اس معاملے کی تحقیقات کرے گی انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ وہ اس معاملے میں کوئی بیان نہیں دے سکتی ہیں حالانکہ انہوں نے بھی معاملہ کو بالکل غلط بتایا ہے اور کہا کہ صرف اس پر سیاست کی جا رہی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.