بہار کے شہر گیا میں واقع جذام ہسپتال سے ہٹائے گئے 15 مریضوں کے نام دوبارہ شامل کرلیے گئے ہیں۔ ضلع محکمہ ہیلتھ کی جانب سے ہسپتال میں زیرعلاج سبھی مریضوں کو نئے بیڈ، چادر ،کمبل اور مچھر دانی بھی دستیاب کرا دی گئی ہے محکمہ صحت کا حرکت میں آنا اور مریضوں کے نام جوڑنے کے ساتھ سہولت دستیاب کرانا ای ٹی وی بھارت کی خبر کے تحت ممکن ہوسکا ہے۔
دراصل گزشتہ روز جذام مرض میں مبتلا پندرہ افراد کا نام ہسپتال کے مریض فہرست سے خارج کر دیا گیا تھا، جس پر ای ٹی وی بھارت اردو نے نام کاٹے جانے اور خستہ حال نظام پر خبر شائع کی تھی، جس کا اثر یہ ہوا کہ نام دوبارہ سے شامل کر لیےگئے ہیں۔ ساتھ ہی پرانے بیڈ، کمبل چادر اور مچھر دانی کو بھی تبدیل کر دیا گیا ہے اور پچیس نئے بیڈ مریضوں کے لیے دستیاب کرائے گئے ہیں۔
ونود منڈل نے ای ٹی وی بھارت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ جذام ہسپتال و آشرم سے متعلق مسائل ملکی سطح پر اجاگر کیا گیا ہے اور یہ ای ٹی وی بھارت کے تحت ممکن ہوسکا ہے۔ خبر پر ہی یہ ممکن ہوسکا ہے گھنٹوں کے اندر محکمہ صحت فعال ہوتے ہوئے سول سرجن کی ہدایت پر جن مریضوں کے نام کاٹے گئے تھے وہ دوبارہ شامل کرلیے گئے ہیں۔
مریض زین العابدین نے کہا کہ ان کا بھی نام ہسپتال سے فہرست سے ہٹادیا گیا تھا تاہم اب نام جوڑنے کی خبر ہے، رجسٹر کو دیکھا بھی گیا ہے، حالانکہ انہوں نے کئی اور بنیادی سہولتوں کی فراہمی نہیں ہونے پر مایوسی کا بھی اظہار کیا ہے۔
اس سلسلے ہسپتال کے ڈاکٹر اروناتھ شرما نے بتایا کہ سبھی مریضوں کے نام علاج اور ہسپتال کی سہولت دستیاب کرانے کے لیے شامل کرلیے گئے ہیں۔ نام کاٹے جانے کی وجہ پر انہوں نے کہا کہ مریض ہسپتال میں حاضر نہیں ہوتے تھے جس کی وجہ سے ہٹا دیے گئے تھے۔
ڈاکٹر دلیپ کمار نے کہا کہ یہاں بیڈ کی کمی نہیں ہے ہاں یہ ضرور ہے کہ اسپتال کے وارڈوں کی عمارت خستہ ہو چکی ہیں جس کی وجہ سے مریض رہنا نہیں چاہتے اور یہ عمارتیں واقعی مریضوں کے لئے خطرناک ہیں۔
واضح رہے کہ انگریزی دور اقتدار کا گوتم بدھ ہسپتال کی عمارت مخدوش ہو چکی ہیں، پانی بیت الخلاء اور صاف ستھرائی کے معقول انتظامات نہیں ہے۔
170 بیڈ کے جذام ہسپتال و آشرم میں ایک ڈاکٹر، ایک فیزیوتھراپی ڈاکٹر، دو فارماسسٹ جس میں ایک ڈیپوٹیشن پر ہیں، اے گریٹ کی چار نرسیں ہیں، مرد وارڈ میں 6 اٹیندنس جس میں ایک ڈیپوٹیشن پر ہے جبکہ خاتون وارڈ میں دو خاتون اٹیندنس بحال ہیں لیکن ہسپتال میں صرف ایک ہی صفائی ملازم کی تعیناتی ہے۔