ضلع گیا کے ایک گاؤں میں ویکسینیشن کے لیے محکمہ ہیلتھ کی ٹیم کو آٹھ ماہ کا وقت لگ گیا۔ دراصل گیا کے نکسل متاثر پنچایت چھکربندھا کے سلیا گاؤں جانے کے لیے پختہ سڑک نہیں ہے، گاؤں تک پہنچنے کے لئے برسات کے دنوں میں چھ کلومیٹر پیدل چلنا پڑتا ہے۔ضلع گیا کے ڈومریا بلاک سے گاؤں تک پہنچنے کے لیے پہاڑیوں اور جنگل کے راستے ہوکر جانا پڑتا ہے کچھ دور تک سڑک ہے تاہم سلیا گاؤں سے چھ کلو میٹر پہلے سے راستہ تنگ ہے۔ جس کی وجہ سے یہاں کے لوگوں اس سے ہو کر جانا پڑتا ہے۔ برسات میں راستے پر کیچڑ ہوتی ہے، جس کی وجہ سے موٹر سائیکل سے بھی جانا ممکن نہیں ہے۔
ضلع گیا کا یہ آخری گاؤں ہے اور اس سے نزدیک اورنگ آباد ضلع کی سرحد ہے، یہاں کے لوگوں کو ڈومریا بلاک پہنچنے کے لیے بیس کلو میٹر سے زیادہ کا سفر کرنا پڑتا ہے چونکہ یہ گاؤں جنگل اور پہاڑیوں کے درمیان میں ہے تو یہاں کسی افسر کا بھی جانا نہیں ہوتا ہے۔ ایسے میں گاؤں کے لوگ کورونا سے بچاؤ کے لیے ویکسین لینا ممکن نہیں ہو رہا تھا، تاہم دیر سے ہی صحیح مگر محکمہ ہیلتھ کی چار رکنی ٹیم پیدل سفر کرکے پہنچ گئی، ٹیم نے 140 افراد کا ویکسینیشن کیا، ٹیم کو چھ کلومیٹر تک ہاتھ میں ویکسین کا باکس لیکر چلنا پڑا ہے۔
مزید پڑھیں: گیا: شبنم پروین آتم نربھر بھارت کی آئیکون
بی پی ایس سی کوچنگ کے لئے 32 سو طالب علموں نے دیا ٹسٹ امتحان
محکمہ ہیلتھ کی ٹیم کی اس پہل سے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ابھشیک کمار سنگھ بھی خوش ہیں، انہوں نے کہا کہ سلیا گاؤں کافی پچھڑا اور کافی دور ہے یہاں پہنچنا آسان نہیں ہوتا ہے کیونکہ اس کا جغرافیہ عام دیہات سے بالکل مختلف ہے لیکن یہاں ٹیم نے پہنچ کر ویکسین لگاکر حکومت کی مہم کو پروان چڑھایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: میں دہشت گرد نہیں ہوں: شرجیل امام
سڑک پر پیدل چل رہے کسانوں کو کار نے روندا، ویڈیو وائرل
واضح رہے کہ ضلع گیا میں 16 جنوری 2021 سے ویکسینیشن مہم کی شروعات ہوئی تھی لیکن ان سب کے درمیان محکمہ ہیلتھ کی ٹیم نے ویکسینیشن مہم کی کامیابی اور ہر شخص کو ویکسین لگانے کے ہدف کو پورا کرنے کے لیے بہترین مثال پیش کی ہے آٹھ ماہ ہی صحیح گاؤں تک ویکسینیشن ٹیم پہنچی اور ایک سو چالیس افراد کو ویکسین کا پہلا ڈوز لگادیا۔