ETV Bharat / city

گیا: سی اے اے، این آر سی این پی آر کے خلاف گاندھی مارچ - جہاں متنازع سی اے اے

ریاست بہار کے ضلع گیا کے گاندھی میدان سے دارالحکومت پٹنہ کے گاندھی میدان تک سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف گاندھی مارچ نکالا گیا۔

gandhi march against caa in gaya
گیا: سی اے اے، این آر سی این پی آر کے خلاف گاندھی مارچ
author img

By

Published : Feb 8, 2020, 5:06 PM IST

Updated : Feb 29, 2020, 3:50 PM IST

گاندھی مارچ کا باقاعدہ آغاز آج بروز ہفتہ کے روز گیا کے گاندھی میدان سے ہوا، جو جہان آباد ہوتے ہوئے 9 فروری اتوار کے روز پٹنہ کے گاندھی میدان پہنچے گی۔

مارچ میں مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں بھی شامل

گاندھی مارچ کو آج گیا کے مقامی گاندھی میدان سے ناگرک سنگھرش مورچہ کی جانب سے نکالا گیا۔ گاندھی مارچ شہر کے مختلف روڈ سے ہوتے ہوئے جہان آباد کی طرف روانہ ہوئی۔ مارچ کل پٹنہ کے گاندھی میدان پہنچے گی جہاں متنازع سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف ایک جلسہ عام کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔

مارچ میں مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں بھی شامل
مارچ میں مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں بھی شامل

گاندھی مارچ میں مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں بھی شامل ہیں۔ اس میں بڑی تعداد میں نوجوان شریک ہیں۔ گاندھی مارچ میں شامل ہونے افراد نے ہاتھوں میں قومی پرچم اور سر پر گاندھی ٹوپی لگائے ہوئے دارالحکومت پٹنہ کی جانب نکل پڑے ہیں'۔

مارچ میں بڑی تعداد میں نوجوان شریک
مارچ میں بڑی تعداد میں نوجوان شریک

مارچ کے آغاز سے قبل گاندھی کے مجسمہ پر گلپوشی کی گئی اس کے بعد قومی ترانہ کے ساتھ اسکا آغاز ہوا۔ مارچ میں ناخوشگوار واقعات پیش نہیں آئیں اسکے پیش نظر بڑی تعداد میں پولیس جوانوں کو تعیناتی کیا گیا۔ خود سیٹی ایس پی راکیش کمار، سیٹی ڈی ایس پی راج کمار شاہ اور صدر ایس ڈی او ستیندر کمار مارچ کی نگرانی کررہے ہیں۔ پولیس کی جانب سے بتایاگیا ہے کہ مارچ کو ضلع کی سرحد تک پہنچایا جائیگا اور اسکے بعد دوسرے ضلع کی پولیس مارچ کی نگرانی کری گی'۔

مارچ میں سابق اسمبلی اسپیکر ادئے نارائن چودھری، کانگریس کے ایم ایل اے اودھیش سنگھ، ہندوستانی عوام مورچہ کے ڈاکٹر صبغت اللہ خان، اسدپرویز، توصیف الرحمان خان گاندھی مارچ یاترا میں شامل ہیں۔

سابق اسپیکر ادئے نارائن چودھری نے کہا کہ' آج ملک کے ماحول میں ہنگامی صورتحال ہے۔ آج کشمیر بند ہے، بولنے پر پابندی ہے گویا کہ ایسا لگتا ہے کہ غیر اعلانیہ ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے'۔ انہوں نے کہا کہ' سی اے اے کا نفاذ آئین کی روح کے خلاف ہے۔ وہ گاندھی اور باباصاحب کے خیالات کے مخالف ہیں۔ ہم اس کا بائیکاٹ کرتے ہیں۔ ہم ایسے لوگ ہیں جو ترنگا اور گاندھی کی پیروی کرتے ہیں۔ لہذا وہ پر امن طریقے سے احتجاج کر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ گاندھی مارچ یاترا نکالی گئی ہے۔'
مارچ میں شامل کانگریسی لیڈر پروفیسر وجے کمار میٹھو کا کہنا تھا کہ' سی اے اے کو زبردستی نافذ کیا گیا ہے۔ اس متنازع قانون کی آخری وقت تک مخالفت کی جائے گی۔ آج صرف گیا میں ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں اس کی مخالفت کی جارہی ہے۔'

گاندھی مارچ کا باقاعدہ آغاز آج بروز ہفتہ کے روز گیا کے گاندھی میدان سے ہوا، جو جہان آباد ہوتے ہوئے 9 فروری اتوار کے روز پٹنہ کے گاندھی میدان پہنچے گی۔

مارچ میں مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں بھی شامل

گاندھی مارچ کو آج گیا کے مقامی گاندھی میدان سے ناگرک سنگھرش مورچہ کی جانب سے نکالا گیا۔ گاندھی مارچ شہر کے مختلف روڈ سے ہوتے ہوئے جہان آباد کی طرف روانہ ہوئی۔ مارچ کل پٹنہ کے گاندھی میدان پہنچے گی جہاں متنازع سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف ایک جلسہ عام کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔

مارچ میں مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں بھی شامل
مارچ میں مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں بھی شامل

گاندھی مارچ میں مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں بھی شامل ہیں۔ اس میں بڑی تعداد میں نوجوان شریک ہیں۔ گاندھی مارچ میں شامل ہونے افراد نے ہاتھوں میں قومی پرچم اور سر پر گاندھی ٹوپی لگائے ہوئے دارالحکومت پٹنہ کی جانب نکل پڑے ہیں'۔

مارچ میں بڑی تعداد میں نوجوان شریک
مارچ میں بڑی تعداد میں نوجوان شریک

مارچ کے آغاز سے قبل گاندھی کے مجسمہ پر گلپوشی کی گئی اس کے بعد قومی ترانہ کے ساتھ اسکا آغاز ہوا۔ مارچ میں ناخوشگوار واقعات پیش نہیں آئیں اسکے پیش نظر بڑی تعداد میں پولیس جوانوں کو تعیناتی کیا گیا۔ خود سیٹی ایس پی راکیش کمار، سیٹی ڈی ایس پی راج کمار شاہ اور صدر ایس ڈی او ستیندر کمار مارچ کی نگرانی کررہے ہیں۔ پولیس کی جانب سے بتایاگیا ہے کہ مارچ کو ضلع کی سرحد تک پہنچایا جائیگا اور اسکے بعد دوسرے ضلع کی پولیس مارچ کی نگرانی کری گی'۔

مارچ میں سابق اسمبلی اسپیکر ادئے نارائن چودھری، کانگریس کے ایم ایل اے اودھیش سنگھ، ہندوستانی عوام مورچہ کے ڈاکٹر صبغت اللہ خان، اسدپرویز، توصیف الرحمان خان گاندھی مارچ یاترا میں شامل ہیں۔

سابق اسپیکر ادئے نارائن چودھری نے کہا کہ' آج ملک کے ماحول میں ہنگامی صورتحال ہے۔ آج کشمیر بند ہے، بولنے پر پابندی ہے گویا کہ ایسا لگتا ہے کہ غیر اعلانیہ ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے'۔ انہوں نے کہا کہ' سی اے اے کا نفاذ آئین کی روح کے خلاف ہے۔ وہ گاندھی اور باباصاحب کے خیالات کے مخالف ہیں۔ ہم اس کا بائیکاٹ کرتے ہیں۔ ہم ایسے لوگ ہیں جو ترنگا اور گاندھی کی پیروی کرتے ہیں۔ لہذا وہ پر امن طریقے سے احتجاج کر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ گاندھی مارچ یاترا نکالی گئی ہے۔'
مارچ میں شامل کانگریسی لیڈر پروفیسر وجے کمار میٹھو کا کہنا تھا کہ' سی اے اے کو زبردستی نافذ کیا گیا ہے۔ اس متنازع قانون کی آخری وقت تک مخالفت کی جائے گی۔ آج صرف گیا میں ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں اس کی مخالفت کی جارہی ہے۔'

Intro:قومی شہریت قانون وقومی آبادی رجسٹر اور قومی رجسٹر برائے شہریت کے خلاف احتجاج کے لئے گاندھی مارچ نکلا ہے
گیا کے گاندھی میدان سے نکالے گئے گاندھی مارچ کا سفرجہان آباد ہوتے ہوئے کل اتوار کو گاندھی میدان پٹنہ پہنچے گا ،جہاں پرجلسہ عام بھی ہوگا
گاندھی مارچ میں مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماء بھی شامل تھے تھے۔

Body:ریاست بہار کے شہرگیاکے گاندھی میدان سے سی اے اے ،این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے گاندھی مارچ یاترا کو آج مقامی گاندھی میدان سے ناگرک سنگھرش مورچہ کی جانب سے نکالا گیا۔ گاندھی یاترا شہر کے مختلف روڈ سے سے ہوتے ہوئے جہان آباد کی طرف روانہ ہوا ۔ اس سفر میں شامل افراد کل پٹنہ کے گاندھی میدان پہنچیں گے جہاں پرجلسہ عام بھی ہوگا ۔ اس گاندھی مارچ یاترا میں مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی حصہ لیا۔اس میں بڑی تعداد میں نوجوان موٹرسائیکل ، فوروہیلر اور ٹیمپو سے شریک ہوئے ، گاندھی مارچ میں شامل ہونے والوں کے ہاتھوں میں قومی پر چم اور سروں پر گاندھی ٹوپی تھی ، مارچ بغیر کسی نعرے کے چل رہاہے ، مارچ کے آغاز سے قبل گاندھی کے مجسمہ پر گلپوشی کی گئی اور اسکے بعد قومی ترانہ کے ساتھ اسکا آغاز ہوا ۔مارچ میں ناخوشگوار واقعات پیش نہیں آئیں اسکے پیش نظر بڑی تعداد میں پولیس جوانوں کی تعیناتی کی گئی تھی ۔خود سیٹی ایس پی راکیش کمار ، سیٹی ڈی ایس پی راج کمار شاہ اور صدر ایس ڈی او ستیندر کمار شامل تھے ، پولیس کی جانب سے بتایاگیا ہے کہ مارچ کو ضلع کی سرحد تک پہنچایا جائیگااور اسکے بعد دوسرے ضلع کی پولیس کی تعیناتی ہے Conclusion:مارچ میں سابق اسمبلی اسپیکر ادئے نارائن چودھری ، کانگریس کے ایم ایل اے اودھیش سنگھ ، ہندوستانی عوام مورچہ کے ڈاکٹرصبغت اللہ خان ، اسدپرویز ، توصیف الرحمان خان گاندھی مارچ یاترا میں شامل تھے ، سابق اسپیکر ادئے نارائن چودھری نے کہا کہ آج ملک کے ماحول میں ہنگامی صورتحال ہے۔ ۔آج کشمیر بند ہے ، انٹرنیٹ بند ہے ،بولنے پر پابندی ہے گویا کہ ایسا لگتا ہے کہ غیراعلانیہ ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو سی اے اے نافذ کیا گیا ہے وہ آئین کی روح کے خلاف ہے۔ وہ گاندھی اور باباصاحب کے خیالات کے مخالف ہیں۔ ہم اس کا بائیکاٹ کرتے ہیں۔ آج ترنگا اور بھگوا پرچم کے مابین تحریک چل رہی ہے۔ ہم ایسے لوگ ہیں جو ترنگا اور گاندھی کی پیروی کرتے ہیں۔ لہذا ، وہ پر امن طریقے سے احتجاج کر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ گاندھی مارچ یاترا نکالی گئی ہے۔
اس سفر میں شامل کانگریسی لیڈر پروفیسر وجے کمار میٹھو کا کہنا تھا کہ سی اے اے کو زبردستی نافذ کیا گیا ہے۔ اس کالے قانون کی آخری وقت تک مخالفت کی جائے گی۔ آج صرف گیا میں ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں اس کی مخالفت کی جارہی ہے۔

بائٹ- ادے نارائن چودھری ، سابق اسپیکر ، بہار قانون ساز اسمبلی۔
بائٹ کانگریسی لیڈر وجے کمارمیٹھو
رپورٹ سرتاج احمد ضلع گیابہار
Last Updated : Feb 29, 2020, 3:50 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.