گیا: ساہتیہ اکادمی ایوارڈ یافتہ و اردو کے مشہور ناول نگار پروفیسر حسین الحق کا انتقال Sahitya Academy Award Winning Professor Hussain اAl Haq Passes Away ہوگیا۔ وہ گزشتہ کئی دنوں سے پٹنہ کے ایک ہسپتال میں زیر علاج تھے۔ آج صبح انہوں نے داعی اجل کو لبیک کہا۔
ریاست بہار کے شہر گیا سے تعلق رکھنے والے معروف افسانہ نگار اور حالات کی عکاسی کرنے والے مشہور ناول نگار وساہیتہ اکادمی ایوارڈ یافتہ پروفیسر حسین الحق کا آج انتقال ہو گیا۔ پسماندگان میں اہلیہ دو بیٹے اور دو بیٹی ہیں ان کی عمر تقریباً 72 برس تھی۔ حسین الحق اپنی منفرد تخلیقات کے سبب نمایاں مقام و شناخت رکھتے تھے۔ وہ ہندوستان میں فرقہ وارانہ فسادات کے تناظر میں کہانیاں اور ناول لکھنے کے لیے بھی جانے جاتے تھے۔ان کی پیدائش ایک صوفی گھرانے میں سنہ 1949 میں بہار کے سہسرام میں ہوئی، حسین الحق 2014 میں مگدھ یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے ایچ او ڈی کے عہدے سے سبکدوش ہوئے اور اس کے بعد وہ تخلیق اور تحقیق میں مصروف ہوگئے تھے۔ اسی برس سنہ 2020 کے لیے ادب کے باوقار قومی اعزاز ساہتیہ اکادمی ایوارڈ سے انہیں نوازا گیا تھا۔ یہ ایوارڈ ان کو ان کے " ناول اماوس میں خواب" کے لیے دیا گیا تھا۔ اس ناول کا موضوع ملک کے موجودہ سیاسی و سماجی حالات تھے۔
پروفیسر حسین الحق Professor Hussain ul Haq کے اس دار فانی سے کوچ کرنے کی خبر ملتے ہی ادبی دنیا نے گہرے رنج وغم کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ اردو ادب کی دنیا اپنے ایک بزرگ سے محروم ہوگئی ہے۔
مزید پڑھیں:
پروفیسر حسین الحق کے چھوٹے بھائی پروفیسر عین تابش نے نمائندہ کو اطلاع دی ہے کہ میت آج کریم گنج میں واقع رہائش گاہ پہنچے گی اور کل صبح نو بجے جنازہ کی نماز یہاں ادا کی جائے گی۔ اس کے بعد جنازہ سہسرام کے لیے روانہ ہوگا، جہاں بعد نماز جمعہ تجہیز وتکفین انجام دی جائے گی۔