بہار کے ضلع گیا کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں پچاس سے زائد افراد ڈائیریا جیسی بیماری کا شکار ہوگئے ہیں۔
ضلع گیا کے امام گنج بلاک کے باگے بار گاؤں میں یہ معاملہ پیش آیا ہے جہاں عوام کا الزام ہے کہ مقامی ہیلتھ سینٹر پر علاج کے نام پر صرف خانہ پری کی جارہی ہے، اسی وجہ سے یہاں مریص اور ان کے رشتہ دار محکمۂ صحت اور انتظامیہ سے کافی ناراض ہیں۔
گاؤں والوں کو اس بات کی تشویش ہے کہ اس بیماری کی زد میں آنے والے افراد کاسلسلہ تھم نہیں رہا ہے۔گاوں کے قریب چار درجن سے زائد افراد مقامی اسپتال میں زیر علاج ہیں اور بقیہ کاعلاج گاوں کے ہی ایک نجی اسپتال میں سرکاری سطح پر کیا جارہا ہے۔
گاوں کے باشندے انتظامیہ سے خاصا ناراض ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ پورا گاوں اس بیماری کی زد میں ہے مگر انتظامیہ نے یہاں نہ تو حسب ضرورت ڈاکٹروں کی ٹیم بھیجی اور نہ ہی یہاں ایمرجنسی علاج کے انتظامات کرائے گئے ہیں۔
جبکہ امام گنج کا دوسرا گاوں دیوریا بھی ڈایریا کی زد میں آگیا ہے۔یہاں بھی کئی افراد بیمار ہیں مگر ضلع انتطامیہ کی جانب سے ابھی تک ڈاکٹروں کی ٹیم نہیں پہنچی ہے۔
گاوں کے نے بتایا کہ گزشتہ پیر کی رات دس بجے کے قریب گاوں کے لوگوں کی اچانک طبیعت خراب ہونے لگی جس کے بعد ا سکی اطلاع پی ایچ سی امام گنج اور انتظامیہ کے عہدداروں کودی گئی۔
جس جے بعد رات دو بجے کے قریب ایک ایمبولنس گاوں میں پہنچی اور جن افراد کی طبیعت زیادہ خراب تھی انہیں امام گنج پی ایچ سی میں علاج کے لیے لے جایا گیا جب کہ بہت اس بیماری سے متاثر بہت سارے افراد کو گاوں میں ہی چھوڑ دیا گیا۔
مقای شخص اوپیندر پاسوان نے بتایا کہ ان کے گھر میں کئی افراد ڈائریا کی زد میں ہیں، ڈاکٹروں کی جوٹیم آئی تھی وہ چلی گئی جس کے بعد سے وہ گاؤں کے ہی ایک ڈاکٹر سے علاج کرایا جارہا ہے اور انتطامیہ نے اب تک یہاں پر کسی بھی طرح کی امداد نہیں پہنچائی ہے۔
پی ایچ سی امام گنج کی میڈیکل افسر ڈاکٹر اپرجیتا نے کہا کہ جن کی حالت ڈائریا کی وجہ سے زیادہ خراب تھی انہیں اسپتال میں لاکر بھرتی کرایا گیا تھا ابھی ایک درجن سے زیادہ زیر علاج ہیں۔