گیا میں کورونا کی ممکنہ تیسری لہر اور نئے ورینٹ اومیکرون Corona Omicron in Gaya نے مکرسنکرانتی کے تہوار کے لیے تلکُٹ Covid Impact on Tilkut Business in Gaya کی سپلائی کو متاثر کیا ہے۔ تقریباً دس فیصد کاروبار گر گیا ہے تلکٹ کے تاجروں کے مطابق اس سال مکرسنکرانتی کے موقع پر ضلع کے باشندے دور دراز میں رہنے والے اپنے رشتہ دار دوست و احباب کے لیے تلکٹ کی خریداری نہیں کر رہے ہیں۔
اسکی وجہ سے تلکٹ کے کاروبار Tilkut business میں وہ رفتار نہیں ہے۔ جس کی توقع اس کی تجارت کرنے والوں کی تھی گزشتہ برسوں کی بات کریں تو ایک ہفتہ قبل تلکٹ کی زبردست خریداری شروع ہوجاتی تھی رشتے داروں کے درمیان گیا کی مٹھاس پہنچانے کی بھیڑ لگی ہوتی تھی۔
مکرسنکرانتی کے موقع پر کسی ایک طبقے کے لوگ تلکوٹ کا ذائقہ نہیں لیتے تھے۔ بلکہ اس موقع پر مسلم طبقہ کے لوگ بھی تلکٹ کی خریداری خوب کرتے تھے
لیکن اس مرتبہ اومیکرون کی وجہ سے یہ کاروبار کافی متاثر رہا۔
گپتا تلکٹ بھنڈار کے مالک اشونی گپتا کہتے ہیں اس سال تلکٹ کے کاروبار میں پچھلے سال کے مقابلے میں دس فیصد کمی آئی ہے حالانکہ مکر سنکرانتی میں ضلع میں اچھا کاروبار ہوتا تھا۔
مکرسنکرانتی سے ایک دن قبل کچھ حد تک تیزی دیکھی گئی۔لیکن پچھلے دو برس کی بھرپائی نہیں ہوئی۔اس مرتبہ دس فیصد کمی اس لیے بھی ہے کیونکہ کورونا کو لیکر جاری کچھ پابندیوں کی وجہ سے باہر سے گیا کے تلکٹ کی تجارت کرنے والوں کی آمد نہیں ہے۔
گیا کا تلکٹ ریاست کے دوسرے اضلاع سمیت کولکاتا رانچی الہ آباد مغل سرائے دلی بمبئی وغیرہ میں سپلائی ہے لیکن اس مرتبہ وہاں کے تاجر آکر تلکٹ لے کر نہیں گئے ہیں جنکے پاس کوریئر کی سہولت ہے وہ کسی حد تک دوسری ریاستوں کو بھیجنے میں کامیاب ہیں کم کھپت کا اثر کاریگروں پر بھی پڑا ہے۔
کاریگر جتیندر کمار بتاتے ہیں گزشتہ سالوں میں کاریگروں کو مکرسنکرانتی کے موقع پر پانچ چھ سو روپے ہردن مزدوری ملتی تھی لیکن اس مرتبہ کم فروخت ہونے کی وجہ سے مزدوری بھی کم گئی ہے یومیہ انہیں تین سو روپے مل رہے ہیں۔
گیا کا تلکٹ ایسا ہے کہ اسکا ذائقہ ایک بار ہر کوئی چکھنا ضرور چاہتا ہے چونکہ سردی کے موسم میں اسکی فروخت زیادہ ہوتی ہے کیونکہ کہا جاتا ہے سردی میں " تل " کھانا فائدے مند ہوتا اور تلکٹ تل سے ہی تیار ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہیکہ سردی میں زیادہ فروخت ہوتا ہے
تنویر احمد کہتے ہیں کہ مکرشنکرانتی کے موقع پر کئی قسم کے اسپیشل تلکٹ تیار ہوتے ہیں تو ایسی صورت میں سبھی اسکو کھانا پسند کرتے ہیں وہ خود خریداری کرنے پہنچے تھے انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ اثر مارکیٹ پر ہے اور جو لوگ خریداری بھی کررہے ہیں انہوں نے وزن کم کردیا ہے۔