انوگراہ نارائن مگدھ میڈٰکل کالج اینڈ ہسپتال کے آئیسولیشن وارڈ میں خاتون بھرتی تھی جس کی گزشتہ دنوں موت ہوگئی تھی، ہلاک شدہ خاتون کے اہل خانہ کا دعوی ہے کہ اسپتال میں ڈاکٹر کے ذریعے اس کے ساتھ جنسی زیادتی ہوئی ہے۔
اہل خانہ کا مزید الزام ہے کہ خاتون اس واقعے کے بعد ذہنی پریشانی میں مبتلاہوگئی تھی جس کی وجہ سے اس کی موت ہوئی ہے۔
ہندوستان عوام مورچہ سسیکولر کے قومی ترجمان راجیش پانڈے نے ایک پریس ریلیز کے ذریعے سابق وزیر اعلی جتن رام مانجھی کا بیان جاری کیا ہے، جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر کا ایک بڑامرتبہ ہوتاہے، اگر ڈاکٹر علاج معالجے میں داخل عورتوں سے بدتمیزی کرتا ہے تو وہ سب سے بڑا حیوان ہے، اور یہ ملک کے لیے بدقسمتی کی بات ہے۔
جیتن رام مانجھی نے دعوی کرتے ہوئے کہا کہ انوگرہ نارائن اسپتال میں بہت سے لوگ 10 سے 15 سالوں سے ہیں، یہی وجہ ہے کہ وہاں کے افراد عوامی خدمت کا جذبہ ترک کردیتے ہیں اور بدنیتی پر زیادہ توجہ دیتے ہیں۔
سابق وزیر اعلی نے اس سلسلے میں ضلع مجسٹریٹ سے بات کی ہے اور واقعے کی اعلی سطح کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے
واضح رہے کہ گیا ضلع کے بانکے بازار کی رہنے والی 24 سالہ خاتون کو یکم اپریل کوانوگرہ نارائن اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا، انہیں ایمرجنسی وارڈ سے آئیسولیشن وارڈ میں منتقل کیا گیا کچھ دن بعد اسے وہاں سے فارغ کردیا گیا۔، لیکن چھ اپریل کو خاتون کی موت ہو گئی۔
خاتون کی موت کے بعد اس کی ساس نے الزام لگایا کہ ڈاکٹر نے ان کی بہو کا آئیسولیشن وارڈ میں جنسی استحصال کیا ہے، افسردگی کی وجہ سے اس کی موت ہوگئی ہے، ساس کادعوی ہے کہ اسکی بہو نے سارا واقعہ گھروالوں کو بتایا ہے۔