ETV Bharat / city

عشرت گیاوی کی حیات و شاعری پرمبنی کتاب کا رسم اجرا - عشرت گیاوی کی خیات و شاعری

ریاست بہار کے گیا میں واقع وہائٹ ہاوس میں اردو ادب کے مشہور ناقد و سابق آئی پی ایس معصوم عزیز کاظمی کی رہائش گاہ پر ادبی نشست منعقد ہوئی، جس میں شہر کی معزز شخصیات سمیت ادیب، محقق، شعرا نے شرکت کی۔ اس دوران عشرت گیاوی کی حیات و شاعری پرمبنی کتاب کا رسم اجرا کیا گیا۔

عشرت گیاوی کی حیات وشاعری پرمبنی کی کتاب کارسم اجرا
عشرت گیاوی کی حیات وشاعری پرمبنی کی کتاب کارسم اجرا
author img

By

Published : Jan 30, 2020, 4:22 PM IST

Updated : Feb 28, 2020, 1:16 PM IST

نشست میں حالات حاضرہ پر بھی ادبا و شعراء نے تبادلہ خیال کیا، نشست کئی معنوں میں اہم تھی اولا تو یہ کہ شہر گیا میں اکثر ادبی نشستیں ہوتی ہیں۔ تاہم اس میں سبھی مشہور محقق، فکشن نگار، ادبا وشعرا کی شرکت خاص تھی، اس دوران عشرت گیاوی کی حیات وشاعری پرمبنی کتاب کارسم اجرا ہوا۔

عشرت گیاوی کی حیات وشاعری پرمبنی کی کتاب کارسم اجرا

اس دوران ادیبوں نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مصنف کو مبارک باد پیش کی اور ان کے اس قدم کی ستائش کی حالانکہ کچھ پہلوؤں پر مصنف کو نیک مشوروں سے بھی نوازا گیا اور کہا گیا کہ کچھ پہلو ایسے ہیں جسے مزید بہتر کیا جا سکتا ہے جس پر مصنف ڈاکٹر سید شاہد اقبال اور معصوم عزیز کاظمی نے یقین دلاتے ہوئے کہا کہ اس کومزید بہتر کرنے کی کوشش جاری ہے۔

نشست میں موجود شرکا نے 'عشرت گیاوی کی خدمات وشاعری' کے مصنف ڈاکٹرسید شاہد اقبال احمد اور معصوم عزیز کاظمی کی محنت اور ان کے اس پہل کی ستائش کرتے ہوئے اسے خوش آئند بتایا، مشہور فکشن نگار سابق پروفیسر حسین الحق نے کتاب پرتبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ عشرت گیاوی کی خدمات وشاعری کے مصنف ڈاکٹر سیدشاہداقبال نے اپنا سفر صفر سے شروع کیا اور آج اس مقام پر ہیں جو سب کے لئے سبق آموز ہے، وقت نکال کر ادبی خدمات کرنا بڑی بات ہے۔

کتاب کی رسم اجرا کرتے شعرا وادبا
کتاب کی رسم اجرا کرتے شعرا وادبا

انہوں نے کہاکہ جو حقیقت میں مصنف ہے وہ مصنف تعریف کے لائق ہے پروفیسر عین تابش نے بھی اپنے خیالات کااظہار کیااور ڈاکٹرسیدشاہد اقبال اور معصوم عزیز کاظمی کومبارک باد پیش کی پروفیسر محفوظ الحسن، پروفیسر عبد القادر، خضر امام، پروفیسر صغیراحمد صغیر، مرغوب اثرفاطمی، شمشیر خان، مرزاغالب کالج کے سکریٹری سید عارفین شبیع شمسی وغیرہ نے بھی کتاب پرتبصرہ کیا۔

ادبی نشس کے دوران 'عشرت گیاوی کی حیات وشاعری ' پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے اور یہ بتایا گیا کہ وہ غالب کے سلسلے کے شاعر تھے، اس کتاب میں مشہور ناقد معصوم عزیز کاظمی کا نوے صفحات پرمشتمل مقدمہ ہے جس میں گیا کی ادبی تاریخ کاجائزہ لیاگیاہے۔

'عشرت گیاوی کی حیات وشاعری' کتاب پر تبادلہ خیال کے بعد حالات حاضرہ بالخصوص شہریت ترمیمی قانون واین آر سی اور این پی آر پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

حالانکہ پروفیسرعین تابش نے کہا کہ مذکورہ موضوع پر تفصیلی گفتگو اور لائحہ عمل تیار کرنے کے لئے ایک الگ سے نشست کمنعقد ہو جس میں دانشوروں کو طلب کیا جائے اور ایک خاکہ تیار کرکے مخالفت درج کرائی جائے جس پر سبھی شرکا نے کہاکہ جلد ہی اس پر تاریخ اور جگہ کاانتخاب کرکے سبھی کو مطلع کیا جائے گا۔

اس موقع پر معصوم عزیز کاظمی نے کہا کہ موجودہ موضوع نے سوئی ہوئی قوم کو ضرور بیدار کردیا ہے اور سب سے اہم یہ ہے کہ سبھی فرقے کے لوگوں کی جانب سے 'سی اے اے'، 'این آرسی' کی مخالفت کی جارہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس بات کا خیال رکھا جانا چاہیے کہ یہ اتحاد ٹوٹے نہیں،کیونکہ فاسسٹ طاقتیں اس کوشش میں ہیں کہ اس معاملے کو ایک خاص فرقے کے لیے مخصوص کرکے دوسرے فرقے کو اس سے الگ کردیا جائے۔

پروفیسر حسین نے کہاکہ کوشش یہ بھی ہونی چاہیے کہ اس مخالفت کو صرف مسلمان مخالفت سے جوڑ کر نہیں دیکھنے دیا جائے، بلکہ اس میں اکثریتی آبادی کو بھی جوڑیں، جو ابھی 'سی اے اے' و 'این آرسی' اور 'این پی آر' کی مخالفت پراتفاق نہیں رکھتے ہیں انہیں اس کی باریکیوں کو سمجھایاجائے

نشست میں حالات حاضرہ پر بھی ادبا و شعراء نے تبادلہ خیال کیا، نشست کئی معنوں میں اہم تھی اولا تو یہ کہ شہر گیا میں اکثر ادبی نشستیں ہوتی ہیں۔ تاہم اس میں سبھی مشہور محقق، فکشن نگار، ادبا وشعرا کی شرکت خاص تھی، اس دوران عشرت گیاوی کی حیات وشاعری پرمبنی کتاب کارسم اجرا ہوا۔

عشرت گیاوی کی حیات وشاعری پرمبنی کی کتاب کارسم اجرا

اس دوران ادیبوں نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مصنف کو مبارک باد پیش کی اور ان کے اس قدم کی ستائش کی حالانکہ کچھ پہلوؤں پر مصنف کو نیک مشوروں سے بھی نوازا گیا اور کہا گیا کہ کچھ پہلو ایسے ہیں جسے مزید بہتر کیا جا سکتا ہے جس پر مصنف ڈاکٹر سید شاہد اقبال اور معصوم عزیز کاظمی نے یقین دلاتے ہوئے کہا کہ اس کومزید بہتر کرنے کی کوشش جاری ہے۔

نشست میں موجود شرکا نے 'عشرت گیاوی کی خدمات وشاعری' کے مصنف ڈاکٹرسید شاہد اقبال احمد اور معصوم عزیز کاظمی کی محنت اور ان کے اس پہل کی ستائش کرتے ہوئے اسے خوش آئند بتایا، مشہور فکشن نگار سابق پروفیسر حسین الحق نے کتاب پرتبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ عشرت گیاوی کی خدمات وشاعری کے مصنف ڈاکٹر سیدشاہداقبال نے اپنا سفر صفر سے شروع کیا اور آج اس مقام پر ہیں جو سب کے لئے سبق آموز ہے، وقت نکال کر ادبی خدمات کرنا بڑی بات ہے۔

کتاب کی رسم اجرا کرتے شعرا وادبا
کتاب کی رسم اجرا کرتے شعرا وادبا

انہوں نے کہاکہ جو حقیقت میں مصنف ہے وہ مصنف تعریف کے لائق ہے پروفیسر عین تابش نے بھی اپنے خیالات کااظہار کیااور ڈاکٹرسیدشاہد اقبال اور معصوم عزیز کاظمی کومبارک باد پیش کی پروفیسر محفوظ الحسن، پروفیسر عبد القادر، خضر امام، پروفیسر صغیراحمد صغیر، مرغوب اثرفاطمی، شمشیر خان، مرزاغالب کالج کے سکریٹری سید عارفین شبیع شمسی وغیرہ نے بھی کتاب پرتبصرہ کیا۔

ادبی نشس کے دوران 'عشرت گیاوی کی حیات وشاعری ' پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے اور یہ بتایا گیا کہ وہ غالب کے سلسلے کے شاعر تھے، اس کتاب میں مشہور ناقد معصوم عزیز کاظمی کا نوے صفحات پرمشتمل مقدمہ ہے جس میں گیا کی ادبی تاریخ کاجائزہ لیاگیاہے۔

'عشرت گیاوی کی حیات وشاعری' کتاب پر تبادلہ خیال کے بعد حالات حاضرہ بالخصوص شہریت ترمیمی قانون واین آر سی اور این پی آر پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

حالانکہ پروفیسرعین تابش نے کہا کہ مذکورہ موضوع پر تفصیلی گفتگو اور لائحہ عمل تیار کرنے کے لئے ایک الگ سے نشست کمنعقد ہو جس میں دانشوروں کو طلب کیا جائے اور ایک خاکہ تیار کرکے مخالفت درج کرائی جائے جس پر سبھی شرکا نے کہاکہ جلد ہی اس پر تاریخ اور جگہ کاانتخاب کرکے سبھی کو مطلع کیا جائے گا۔

اس موقع پر معصوم عزیز کاظمی نے کہا کہ موجودہ موضوع نے سوئی ہوئی قوم کو ضرور بیدار کردیا ہے اور سب سے اہم یہ ہے کہ سبھی فرقے کے لوگوں کی جانب سے 'سی اے اے'، 'این آرسی' کی مخالفت کی جارہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس بات کا خیال رکھا جانا چاہیے کہ یہ اتحاد ٹوٹے نہیں،کیونکہ فاسسٹ طاقتیں اس کوشش میں ہیں کہ اس معاملے کو ایک خاص فرقے کے لیے مخصوص کرکے دوسرے فرقے کو اس سے الگ کردیا جائے۔

پروفیسر حسین نے کہاکہ کوشش یہ بھی ہونی چاہیے کہ اس مخالفت کو صرف مسلمان مخالفت سے جوڑ کر نہیں دیکھنے دیا جائے، بلکہ اس میں اکثریتی آبادی کو بھی جوڑیں، جو ابھی 'سی اے اے' و 'این آرسی' اور 'این پی آر' کی مخالفت پراتفاق نہیں رکھتے ہیں انہیں اس کی باریکیوں کو سمجھایاجائے

Intro:شہر گیا کے وہائٹ ہاوس میں واقع اردو ادب کے مشہور ناقد وسابق آئی پی ایس معصوم عزیزکاظمی کی رہائش گاہ پر ادبی نشست منعقد ہوئی ۔جس میں شہر کے معززین سمیت عالمی سطح کے مقبول ادیب ، محقق ، شعرا کی شرکت ہوئی ۔ نشست میں حالات حاضرہ پر بھی ادباو شعرااور معززین نے گہرائی سے تبادلہ خیال کیا ، نشست کئی معنوں میں اہم تھی اول تویہ شہر گیا میں اکثر ادبی نشستیں ہوتی ہیں تاہم اس میں سبھی مشہور محقق ، فنکشن نگار ، ادبا وشعرا کی شرکت ہوناخاص تھی ، عشرت گیاوی کی حیات وشاعری پرمبنی کتاب کارسم اجرا ہواBody:ریاست بہار کے شہر گیا کے وہائٹ ہاوس محلے میں سابق آئی جی معصوم عزیز کاظمی کی رہائش گاہ پر ادبی نشست منعقد ہوئی جس میں سب سے پہلے عشرت گیاوی کی حیات وشاعری پر مبنی کتاب کی رسم اجرا کی گئی اور ادیبوں نے اپنے اپنے خیالات کااظہار کرتے ہوئے مصنف کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے ستائش کی ، حالانکہ کچھ پہلوں پر مصنف پر تنقید تو نہیں البتہ مشوروں سے ضرورنوازتے ہوئے کہاگیا کہ کچھ پہلوایسے ہیں جسے مزید بہتر کیا جاسکتاہے ، جس پر مصنف ڈاکٹر سیدشاہداقبال اور معصوم عزیز کاظمی نے یقین دلاتے ہوئے کہاکہ اس کومزیدبہتر کرنے کی کوشش جاری ہے ۔ موجودشرکا نے اس دوران ' عشرت گیاوی کی خدمات وشاعری 'کے مصنف ڈاکٹرسیدشاہد اقبال احمد اور معصوم عزیز کاظمی کی محنت اور پہل کی ستائش کرتے ہوئے اسے خوش آئند بتایا ،مشہور فکشن نگار سابق پروفیسر حسین الحق نے کتاب پرتبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ عشرت گیاوی کی خدمات وشاعری کے مصنف ڈاکٹر سیدشاہداقبال نے اپنا سفر صفر سے شروع کیا اور آج اس مقام پر ہیں جو سب کے لئے سبق آموز ہے ، وقت نکالکر ادبی خدمات کرنا بڑی بات ہے ، انہوں نے کہاکہ جو حقیقت میں مصنف ہے وہ مصنف تعریف کے لائق ہے ۔پروفیسر عین تابش نے بھی اپنے خیالات کااظہار کیااور ڈاکٹرسیدشاہد اقبال اور معصوم عزیز کاظمی کومبارک باد پیش کی ۔پروفیسر محفوظ الحسن ، پروفیسر عبد القادر ، خضر امام ، پروفیسر صغیراحمد صغیر، مرغوب اثرفاطمی ، شمشیر خان ، مرزاغالب کالج کے سکریٹری سید عارفین شبیع شمسی وغیرہ نے بھی کتاب پرتبصرہ کیا ۔ واضح ہوکہ ' عشرت گیاوی کی حیات وشاعری ' پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے ۔عشرت گیاوی کے متعلق بتایاگیا ہے کہ وہ غالب کے سلسلے کے شاعرتھے ، اس کتاب میں مشہور ناقد معصوم عزیز کاظمی کانوے صفحات پرمشتمل مقدمہ ہے جس میں گیا کی ادبی تاریخ کاجائزہ لیاگیاہےConclusion:عشرت گیاوی کی حیات وشاعری کتاب پر گفتگو کے بعد حالات حاضرہ بالخصوص قومی شہریت قانون وقومی آبادی رجسٹر اور قومی رجسٹر برائے شہریت کے معاملے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ۔حالانکہ اس پر پروفیسرعین تابش کے ذریعے تجویز پیش کی گئی کہ اس پر تفصیلی گفتگو اور لائحہ عمل تیار کرنے کے لئے ایک الگ سے نشست دانشوروں کی طلب کی جائے اور ایک خاکہ تیار کرکے مخالفت درج کرائی جائے جس پر سبھی معززین نے کہاکہ جلد ہی اس پر تاریخ اور جگہ کاانتخاب کرکے سبھی کو معلومات فراہم کرائی جائے ۔ معصوم عزیز کاظمی نے کہاکہ موجودہ موضوع نے سوئی قوم کو ضرور بیدار کردیا ہے اور سب سے اہم یہ ہے کہ سبھی فرقے کے لوگوں کی جانب سے سی اے اے واین آرسی کی مخالفت کی جارہی ہے ، صرف خیال یہ رکھنا ہے کہ یہ اتحاد ٹوٹے نہیں ۔کیونکہ فاسسٹ طاقتیں اس کوشش میں ہیں کہ اس معاملے کو ایک خاص فرقے کے لئے مخصوص کرکے دوسرے فرقے کو اس سے الگ کردیا جائے ۔ پروفیسر حسین نے کہاکہ کوشش یہ بھی ہونی چاہئے کہ اس مخالفت کو صرف مسلمان مخالفت نہیں ہونے دیں بلکہ اس میں اکثریتی آبادی کو بھی جوڑیں ، جو ابھی سی اے اے واین آرسی اور این پی آر کی مخالفت پراتفاق نہیں رکھتے ہیں انہیں اسکی باریکیوں کو سمجھایاجائے
رپورٹ سرتاج احمد ضلع گیا بہار
Last Updated : Feb 28, 2020, 1:16 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.