بہار اسمبلی انتخابات کے قریب آتے ہی سیاسی طنز وتبصرے اور ایک دوسرے پر الزامات عائد کرنے کادور شروع ہو گیا ہے۔ بہار کی حکمراں جماعت کے رہنما حزب اختلاف کی پارٹی راشٹریہ جنتادل کے پندرہ سال کے دور اقتدار پر تنقید کر رہے ہیں۔ این ڈی اے کی حکومت کے پندرہ سال میں کیا ہوا کیا نہیں؟ اس کے بجائے پندرہ سال قبل لالو یادو کی حکومت نے کیا نہیں کیا اس پر بحث چھیڑی ہے۔
محکمہ زراعت کے وزیر ڈاکٹر پریم کمار نے گیا میں آر جے ڈی پر شدید نکتہ چینی کی ہے ۔انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم کے نام پر چرواہے اسکول اور ترقی کے نام پر چارہ گھوٹالہ کرنے والے جب بہار کی ترقی کی بات کرتے ہیں تو اس سے بڑا افسوس اور کچھ نہیں ہوسکتا ہے۔
کسے یاد نہیں ہے کہ 15 سال قبل تعلیم کی بدتر حالت تھی، بہار کا تعلیمی شعبہ ختم تھا۔
انہوں نے کہا کہ صرف کاغذات پر بہار کی خوبیاں اور ترقیاں درج تھیں، بہار کے ہونہار طلبہ اور ہنر مند شخص کی توہین ہوتی تھی۔ 950 کروڑ کا چارہ گھوٹالہ ایک بیماری کی طرح تھا۔ یہ بہار پر ایک بڑا حملہ تھا اور یہاں کے باشندوں کے ساتھ دھوکہ دہی کی گئی تھی۔
2004-05 میں بہار کا کل بجٹ صرف تئیس ہزار آٹھ سو پچاسی کروڑ تھا جبکہ آج 2020۔2021 میں صرف تعلیمی بجٹ 3519105 کروڑ ہے۔ اس اعداد و شمار کو دیکھ کر یہ واضح ہوجاتا ہے کہ کس حکومت کے پاس تعلیم کی کتنی اہمیت ہے۔
ریاستی وزیر نے کہا کہ ہماری حکومت نے ہر شعبے میں تعلیم اور ہنر کی اہمیت کو تسلیم کیا ہے۔ تعلیم کے ساتھ ساتھ ہم نے زراعت سمیت ترقی کے ہر پہلو پر کام کیا ہے۔
این ڈی اے حکومت کے آنے کے بعد زراعت ترقی کا شعبہ بنایا ہے۔ نہ صرف یہ کہ ہم فصلوں کے معاملے میں کاشتکاروں کو جانکاری دینا ضروری سمجھتے تھے بلکہ حکومت کے ذریعہ 3753 زرعی اسکول چلائے گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ بہت ساری جگہوں پر پایا ہے کہ بیداری کی کمی کی وجہ سے غریب کسانوں کو سرکاری اسکیموں یا سہولیات تک رسائی حاصل نہیں تھی اور مافیا و بچولیا اسی کا فائدہ اٹھاتے تھے۔ اس پریشانی کے پیش نظر حکومت نے 33250 کسان چوپال کا اہتمام کیا جس کے ذریعے کسان بھائی بہنوں کو سرکاری اسکیموں کے بارے میں معلومات حاصل ہو رہی ہیں۔