ضلع گیا محکمہ تعلیم کے کارناموں کی وجہ سے ایک ٹیچر گزشتہ 20 سالوں سے بغیر تنخواہ اور پنشن pension کے زندگی گزار رہا ہے حالانکہ اس نے تنخواہ معاملے کو لے کر سپریم کورٹ تک مقدمہ چلایا جس میں ان فیصلہ ان کے حق میں بھی ہوا۔ لیکن اس کے باوجود ضلع محکمہ تعلیم District Education Departmentاس کے معاملے میں خاموش ہے، محکمہ کی اس رویہ اور عدالت کے فیصلے کو نظر انداز کرنے سے مایوس ٹیچر وریندر سنگھ نے ضلع کے ڈی ایم کے جنتا دربار میں پہنچ کر شکایت کی ہے ۔جسکے بعد ڈی ایم تیاگ راجن نے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسر سے جواب طلب کیا تو انہوں نے بتایا کہ محکمہ تعلیم ٹیچر کے خلاف اپیل میں جائے گا۔
گویا کہ ایک بار پھر محکمہ تعلیم نے ٹیچر کو اندھیرے میں بے بسی کی زندگی گزارنے پر مجبور کردیا ٹیچر وریندر سنگھ نے بتایا کہ سنہ 1988 میں ہندی سبجیکٹ کے لیے ان کی تقرری ہوئی تھی وہ بہار کے اورنگ آباد ضلع کے رہنے والے ہیں اور بحالی کے دس برسوں تک انہوں نے ضلع کے مختلف ہائی اسکولوں میں خدمات انجام دیا تاہم سنہ 2002 میں فرضی ڈگری کی شکایت پر محکمہ تعلیم نے انہیں برخواست کردیا تھا۔
جسکے بعد وریندر سنگھ اپنے محکمہ کی کارروائی کے خلاف ہائی کورٹ پہنچے جہاں سنگل بینچ نے انکے حق میں فیصلہ صادر کیا تو محکمہ نے ڈبل بینچ میں اپیل کی اور وہاں سے بھی وریندر سنگھ کے حق میں فیصلہ ہوا جسکے بعد معاملہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔
سپریم کورٹ سے بھی وریندر سنگھ کو راحت ملی جسکے بعد انہوں نے محکمہ تعلیم سے اپنی تنخواہ کے لیے رجوع کیا تاہم محکمہ تعلیم سے انہیں تنخواہ یا پنشن جاری نہیں کیا گیا۔
اسی دوران سنہ 2018 میں وہ ملازمت سے سبکدوش ہوگئے. محکمہ کی بے توجہی کی وجہ سے ناراض ہوکر آج انہوں نے ڈی ایم تیاگ راجن کے جنتا دربار میں گزارش کی، وریندر سنگھ نے محکمہ کے افسران اور ملازمین پر رشوت مانگنے کا بھی الزام لگایا ہے۔
اس سلسلے میں ضلع ایجوکیشن آفیسر راج دیو رام نے بتایا کہ متعلقہ معاملے میں محکمہ اپیل میں جائے گا مزید انہوں نے کہا کہ یہاں آئے ہوئے انہیں 6 ماہ کا وقت ہوا ہے اس معاملے کی چھان بین کے بعد مزید کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ٹیچر مہندر کمار کی ڈگری جعلی ہے اس سلسلے میں ہیڈ کوارٹر سے پہلے ہی احکامات جاری کیے جا چکے ہیں۔