یہ الیکشن پہلے 26 مارچ کو ہونے والا تھا لیکن کورونا وبا کے سبب ملتوی کر دیا گیا تھا اور اب 19 جون کا اعلان کیا گیا ہے۔
اس سے قبل مارچ کے مہینے میں بھی کانگریس کے پانچ اراکین اسمبلی نے استعفیٰ دے دیا تھا جس کے بعد پارٹی نے باقی اراکین اسمبلی کو راجستھان کے ایک ریزورٹ میں رکھا تھا۔
ان سیٹوں کے لیے برسر اقتدار بی جے پی کے تین اور کانگریس کے دو امیدواروں نے پرچہ نامزدگی داخل کی ہے۔ تعداد کے مطابق بی جے پی محض دو سیٹیں ہی جیت سکتی تھی لیکن اب تیسری سیٹ پر بھی اس کا پلڑا بھاری ہوتا نظر آ رہا ہے۔
اسمبلی کے اسپیکر راجندر تریویدی نے آج بتایا کہ کرجن سیٹ سے کانگریس کے ایم ایل اے اکشے پٹیل اور کپراڈا سے جیتو چودھری نے گذشتہ شام ذاتی طور پر انہیں اپنا استعفیٰ دے دیا تھا جسے قبول کرلیا گیا ہے۔
مسٹر تریویدی نے کہا کہ انہوں نے دونوں اراکین اسمبلی کے چہروں سے ماسک ہٹوا کر ان کی شناخت کی ہے۔ دونوں نے اپنی مرضی سے مستعفیٰ ہونے کی بات کی تھی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جب مارچ میں کانگریس کے اراکین اسمبلی کو راجستھان لے جایا گیا تھا تب بھی مسٹر چودھری کچھ دیر وہاں نہیں گئے تھے اور کانگریس ہائی کمان کا ان سے رابطہ نہیں ہو پا رہا تھا حالانکہ وہ بعد میں وہاں پہنچ گئے تھے۔
182 رکنی اسمبلی میں فی الحال بی جے پی کے پاس 103 اور کانگریس کے 66 ایم ایل اے (دو نئے اور پانچ مارچ کے دو اراکین اسمبلی کے استعفی کے بعد) ہیں۔ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے پاس ایک ایم ایل اے، کانگریس کے حمایت یافتہ آزاد (جگنیش میوانی) اور دو اس کے اتحادی بھارتیہ ٹرائیبل پارٹی (بی ٹی پی) کے ہیں۔ کسی امیدوار کو جیتنے کے لیے پہلی ترجیح کے مطابق 35 ووٹوں یا اس سے کچھ کم کی ضرورت ہوگی۔
سیاسی مبصرین نے ابھی تک کانگریس کے مزید کچھ اراکین اسمبلی کے مستعفیٰ ہونے سے انکار نہیں کیا ہے۔ بی جے پی نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ بی ٹی پی کے ایم ایل اے بھی اس کے امیدواروں کی حمایت کریں گے۔
قابل ذکر ہے کہ مارچ کے شروع میں کانگریس ایم ایل اے سروشری منگل گامت (سیٹ- ڈانگ)، پروین مارو (گڈھڑا)، پردیوومن سنگھ جڈیجا (ابڈداسہ)، سوما کولی پٹیل (لیبنڈی) اور جے وی کاکڑیہ (دھاری) نے اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
بدلے ہوئی فضا میں ہونے والے دلچسپ راجیہ سبھا انتخابات میں بی جے پی کا پلڑا بہت بھاری نظر آ رہا ہے۔ کانگریس کے اراکین اسمبلی کے استعفیٰ کے بعد جیت کے لیے درکار تعداد میں تبدیلی آ گئی ہے۔
ان چار میں سے تین سیٹیں بی جے پی کے پاس تھیں اور ایک کانگریس کے پاس لیکن گذشتہ اسمبلی انتخابات کے دوران کانگریس کی سیٹوں میں اضافہ ہونے کی وجہ سے دونوں پارٹیوں نے ابتدائی طور پر دو امیدواروں کے نام کا اعلان کیا تھا لیکن بی جے پی کی جانب سے پرچہ نامزدگی کے آخری دن یعنی 13 مارچ کی صبح تیسرے امیدوار کے نام کے اعلان نے انتخابات کو انتہائی دلچسپ بنا دیا۔ بی جے پی نے اس سے پہلے رمیلہ باڑہ اور ابھے بھاردواج کو اپنا امیدوار نامزد کیا تھا لیکن بعد میں ریاست کے سابق نائب وزیر اعلیٰ نرہری امین کو اپنا تیسرا امیدوار نامزد کیا۔ مسٹر امین کا تعلق پاٹیدار برادری سے ہے اور اس سے پہلے وہ کانگریس میں تھے۔ کانگریس پارٹی نے سابق مرکزی وزیر بھرت سنگھ سولنکی اور وزیر مملکت اور پارٹی کے قومی ترجمان شکتی سنگھ گوہل کو امیداوار بنایا ہے۔
واضح ہو کہ کہ مستعفیٰ ہونے والے مسٹر چودھری بھی مبینہ طور پر پارٹی سے ناراض تھے اور گذشتہ مارچ میں جب تمام ایم ایل اے کو جے پور لے جایا گیا تھا تو وہ رابطے میں نہیں آ رہے تھے۔ وہ اس وقت جے پور جانے کے لیے دوسرے اراکین اسمبلی کے ہمراہ ایئرپورٹ نہیں پہنچے تھے اور پھر ان کے استعفیٰ کی قیاس آرائیاں گرم تھیں حالانکہ بعد میں وہ جے پور پہنچ گئے۔