ETV Bharat / city

گجرات: وینٹی لیٹر کے نام پر عام آلہ خریدنے کا الزام

کانگریس پارٹی نے گجرات کے وزیر اعلی پر الزام لگایا ہے کہ گجرات حکومت ڈاکٹرز کے مشورے کو طاق پر رکھ کر آکسیجن کے لئے استعمال ہونے والے عام آلہ کو وینٹی لیٹر بتا کر خرید رہی ہے اور کورونا مریضوں کی زندگی کے ساتھ کھلواڑ کیا جا رہا ہے۔

وینٹی لیٹر بتا کر حکومت زندگی سے کھلواڑ کررہی ہے
وینٹی لیٹر بتا کر حکومت زندگی سے کھلواڑ کررہی ہے
author img

By

Published : May 24, 2020, 12:42 PM IST

کانگریس کے ترجمان پون كھیڑا نے ہفتہ کو یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ وزیر اعلی وجے روپانی نے جس آلے کو وینٹی لیٹر بتا کر خوب تشہیر کی، ڈاکٹر ہی بتا رہے ہیں کہ وہ استعمال کے لائق نہیں ہیں لیکن وزیر اعلی ڈاکٹرز کے مشورہ کو نظر انداز کرکے مریضوں کی زندگی سے کھیل رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ روپانی نے اس آلے کی ہسپتالوں میں خریداری کرائی لیکن ہسپتال کے ڈاکٹرز نے اسے ناکام بنا دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب پوری دنیا کوروناوبا کی شکار ہے تو گجرات کے وزیر اعلی حیرت انگیز کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے 4 اپریل کو احمد آباد کے سول ہسپتال میں دھمن-1 میں وینٹی لیٹر لگانے کا حکم دیا اور کہا کہ ریاست میں تیار یہ وینٹی لیٹر سستا اور بہت کارآمد ہے جس کی بعد میں عالمی سطح پر فروخت کی جائے گی۔

انہوں نے پریس كانفرنس میں اس وینٹی لیٹر کو وزیر اعظم نریندر مودی کے 'میڈ ان انڈیا' مہم کے لئے بہت اہم بتایا اور اس وینٹی لیٹر کو خریدنے کے اس کی ڈیولپر کمپنی کو حکم دیا۔

ترجمان نے کہا کہ احمد آباد کے جس سول ہسپتال میں اس وینٹی لیٹر کی خریداری کی گئی اسی ہسپتال کے ڈائریکٹر نے اسے ناکام بتایا اور ریاستی حکومت سے کم از کم 50 وینٹی لیٹر فراہم کرنے کے لئے کہا۔

انہوں نے کہا کہ جسے وینٹی لیٹر بتا کر وزیر اعلی نے پرتشہیر کی وہ جسم میں آکسیجن کی فراہمی کرنے والی ایک مشینی ایمبو بیگ ہے جسے جیوتی سی این سی کمپنی نے بنایا ہے۔

كھیڑا نے کہا کہ دھمن -1 میں 4 اپریل کو ہسپتال میں اسے لگانے کا آغاز وزیر اعلی روپانی نے کیا اور 15 مئی کو ہسپتال کے ڈائریکٹر نے اسے ناکام بتا دیا۔

اس طرح سے کچھ ہی دن میں وینٹی لیٹر بنانے والی اس کمپنی کی مصنوعات اور وزیر اعلی کے دباؤ میں آکر کمپنی کے وینٹی لیٹر خریدنے کی پول کھل گئی۔ ان کا الزام ہے کہ ڈائریکٹر کے اسے بیکار بتانے کے باوجود حکومت اسے کامیاب بتانے کی کوشش کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'میک ان انڈیا' کی بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے اس ہسپتال میں حکومت نے سب سے زیادہ مشینیں لگانے کا حکم دیا تھا لیکن اس کے ڈائریکٹر نے ہسپتال کے لئے فوری طور 50 وینٹی لیٹر دستیاب کرانے کا مطالبہ کر دیا جس سے افرا تفری مچ گئی۔

حیرت کی بات یہ ہے کہ کمپنی نے اپنی ویب سائٹ پر اس مشین کو وینٹی لیٹر بتاکر پیش کیا ہے لہذا اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے تھی لیکن گجرات حکومت الٹے اس معاملے میں لیپا پوتی کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

كھیڑا نے کہا کہ کمپنی نے ایک شخص پر اس وینٹی لیٹر کی تجربہ کیا تھا اور وزیر اعلی نے کمپنی کے اس کے استعمال کی بنیاد پر ہی اسے وینٹی لیٹر مان کر اس کی خریداری کے احکامات دیے ہیں۔

بہت سی دوسری جگہوں سے بھی اس کے لئے آرڈر آئے ہیں لیکن اصلیت سامنے آنے کے بعد سبھی آرڈر منسوخ کر دیے گئے ہیں۔ پڈچیری حکومت نے بھی اس کے لئے آرڈر دیا تھا لیکن اب آرڈر واپس لے لیے گئے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ انہیں موصول اطلاع کے مطابق دھمن -1 بنانے والی کمپنی کے مالک کا تعلق سورت کے اسی خاندان سے ہے جس نے مودی کو دس لاکھ روپے کا مشہورسوٹ دیا تھا۔

اس انکشاف کے بعد لوگوں کے دماغ میں بار بار سوال اٹھ رہا ہے کہ روپانی کی کیا مجبوری تھی کہ انہوں نے اس مشین کو وینٹی لیٹر بتایا اور ہسپتالوں کو ان آلات کی فراہمی وینٹی لیٹر کے طور پر کرنے کے لئے کہا۔

کانگریس کے ترجمان پون كھیڑا نے ہفتہ کو یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ وزیر اعلی وجے روپانی نے جس آلے کو وینٹی لیٹر بتا کر خوب تشہیر کی، ڈاکٹر ہی بتا رہے ہیں کہ وہ استعمال کے لائق نہیں ہیں لیکن وزیر اعلی ڈاکٹرز کے مشورہ کو نظر انداز کرکے مریضوں کی زندگی سے کھیل رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ روپانی نے اس آلے کی ہسپتالوں میں خریداری کرائی لیکن ہسپتال کے ڈاکٹرز نے اسے ناکام بنا دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب پوری دنیا کوروناوبا کی شکار ہے تو گجرات کے وزیر اعلی حیرت انگیز کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے 4 اپریل کو احمد آباد کے سول ہسپتال میں دھمن-1 میں وینٹی لیٹر لگانے کا حکم دیا اور کہا کہ ریاست میں تیار یہ وینٹی لیٹر سستا اور بہت کارآمد ہے جس کی بعد میں عالمی سطح پر فروخت کی جائے گی۔

انہوں نے پریس كانفرنس میں اس وینٹی لیٹر کو وزیر اعظم نریندر مودی کے 'میڈ ان انڈیا' مہم کے لئے بہت اہم بتایا اور اس وینٹی لیٹر کو خریدنے کے اس کی ڈیولپر کمپنی کو حکم دیا۔

ترجمان نے کہا کہ احمد آباد کے جس سول ہسپتال میں اس وینٹی لیٹر کی خریداری کی گئی اسی ہسپتال کے ڈائریکٹر نے اسے ناکام بتایا اور ریاستی حکومت سے کم از کم 50 وینٹی لیٹر فراہم کرنے کے لئے کہا۔

انہوں نے کہا کہ جسے وینٹی لیٹر بتا کر وزیر اعلی نے پرتشہیر کی وہ جسم میں آکسیجن کی فراہمی کرنے والی ایک مشینی ایمبو بیگ ہے جسے جیوتی سی این سی کمپنی نے بنایا ہے۔

كھیڑا نے کہا کہ دھمن -1 میں 4 اپریل کو ہسپتال میں اسے لگانے کا آغاز وزیر اعلی روپانی نے کیا اور 15 مئی کو ہسپتال کے ڈائریکٹر نے اسے ناکام بتا دیا۔

اس طرح سے کچھ ہی دن میں وینٹی لیٹر بنانے والی اس کمپنی کی مصنوعات اور وزیر اعلی کے دباؤ میں آکر کمپنی کے وینٹی لیٹر خریدنے کی پول کھل گئی۔ ان کا الزام ہے کہ ڈائریکٹر کے اسے بیکار بتانے کے باوجود حکومت اسے کامیاب بتانے کی کوشش کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'میک ان انڈیا' کی بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے اس ہسپتال میں حکومت نے سب سے زیادہ مشینیں لگانے کا حکم دیا تھا لیکن اس کے ڈائریکٹر نے ہسپتال کے لئے فوری طور 50 وینٹی لیٹر دستیاب کرانے کا مطالبہ کر دیا جس سے افرا تفری مچ گئی۔

حیرت کی بات یہ ہے کہ کمپنی نے اپنی ویب سائٹ پر اس مشین کو وینٹی لیٹر بتاکر پیش کیا ہے لہذا اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے تھی لیکن گجرات حکومت الٹے اس معاملے میں لیپا پوتی کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

كھیڑا نے کہا کہ کمپنی نے ایک شخص پر اس وینٹی لیٹر کی تجربہ کیا تھا اور وزیر اعلی نے کمپنی کے اس کے استعمال کی بنیاد پر ہی اسے وینٹی لیٹر مان کر اس کی خریداری کے احکامات دیے ہیں۔

بہت سی دوسری جگہوں سے بھی اس کے لئے آرڈر آئے ہیں لیکن اصلیت سامنے آنے کے بعد سبھی آرڈر منسوخ کر دیے گئے ہیں۔ پڈچیری حکومت نے بھی اس کے لئے آرڈر دیا تھا لیکن اب آرڈر واپس لے لیے گئے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ انہیں موصول اطلاع کے مطابق دھمن -1 بنانے والی کمپنی کے مالک کا تعلق سورت کے اسی خاندان سے ہے جس نے مودی کو دس لاکھ روپے کا مشہورسوٹ دیا تھا۔

اس انکشاف کے بعد لوگوں کے دماغ میں بار بار سوال اٹھ رہا ہے کہ روپانی کی کیا مجبوری تھی کہ انہوں نے اس مشین کو وینٹی لیٹر بتایا اور ہسپتالوں کو ان آلات کی فراہمی وینٹی لیٹر کے طور پر کرنے کے لئے کہا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.