ETV Bharat / city

نکیتا تومر قتل معاملہ: ریحان اور توصیف کو عمر قید کی سزا

author img

By

Published : Mar 26, 2021, 5:59 PM IST

فرید آباد کی فاسٹ ٹریک کورٹ نے نکیتا تومر قتل معاملے میں فیصلہ سناتے ہوئے دونوں قصوار کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ 24 مارچ کو فاسٹ ٹریک کورٹ نے توصیف اور ریحان کو قصوروار ٹھہرایا تھا اور فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔ عدالت نے اس معاملے میں ایک اور ملزم اظہرالدین کو بری کر دیا گیا تھا۔

haryana- Nikita Tomar murder case- Court sentences convicts Tausif and Rehan to life imprisonment.
haryana- Nikita Tomar murder case- Court sentences convicts Tausif and Rehan to life imprisonment.

فرید آباد کی فاسٹ ٹریک کورٹ نے نکیتا تومر قتل کیس پر آج فیصلہ سنا یا ہے۔ اس معاملے میں عدالت نے توصیف اور ریحان کو عمر قید کی سزا کے ساتھ 20۔20 ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔ اس معاملے میں سنوائی منگل کے روز مکمل ہوگئی تھی اور بدھ کے روز عدالت نے ایک تیسرے ملزم اظہرالدین کو بری کر دیا تھا۔

اس معاملے میں کل 57 گواہوں نے گواہی دی تھی جس کی بنیاد پر عدالت نے ملزمان کو قصوار ٹھہرایا تھا۔ قتل کے 11 دن بعد پولیس نے عدالت میں چارج شیٹ داخل کی تھی، تب سے اس کیس کی تسلسل کے ساتھ سماعت ہو رہی تھی۔

خیال رہے کہ 26 اکتوبر کو فریدہ آباد ضلع کے بلبھ گڑھ میں امتحان دے کر لوٹ رہی 21 سالہ طالبہ نکیتا کو سر راہ گولی مار کر ہلاک کردیا گیا تھا۔ گولی مارنے والے ملزمین موقع واردات سے فرار ہوگئے تھے۔

اس معاملے میں پولیس نے توصیف اور اس کے ساتھی کو گرفتار کیا تھا۔ اس معاملے کو لو جہاد کا معاملہ بنانے کی کوشش کی گئی۔ نکیتا کو انصاف دلانے کے لیے فرید آباد میں متعدد احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے۔ اسی درمیان حکومت نے کیس کو فاسٹ ٹریک کورٹ میں منتقل کر دیا۔

اس قتل معاملے پر ملک بھر میں ہنگامہ ہوا تھا جبکہ فرید آباد میں مہا پنچایت بھی لگائی گئی۔ پنچایت میں فیصلہ کیا گیا کہ ہریانہ حکومت کو ایسی وارداتوں کی روک تھام کے لیے لو جہاد قانون پر غور کرنا چاہیے۔ تاہم ہریانہ اسمبلی میں لو جہاد کے حوالے سے بل پیش نہیں کیا جاسکا کیوں کہ بی جے پی کی حلیف جے جے پی نے اس بل پر اعتراض کیا۔ اس کے بعد فی الحال اس بل کو روک دیا گیا ہے۔

پولیس نے مذکورہ کیس میں 11 دن کے اندر 700 صفحات پر مشتمل چارج شیٹ دائر کی تھی اور چند دنوں کے اندر عدالت نے دو ملزمان کو قصوار ٹھہرایا۔ تاہم نکیتا کے والدین نے مجرموں کے لیے سزائے موت کا مطالبہ کیا تھا۔

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے نکیتا کے والد مکل چند تومر نے بدھ کے روز کہا تھا کہ 'ہمیں پوری امید ہے کہ نکیتا کے قاتلوں کو پھانسی دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں قانون کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں ہیں، لیکن ہمیں عدلیہ پر اعتماد ہے۔ اگر قاتل کو سزائے موت دی جائے گی تو مجھے لگے گا کہ سب کی قربانی اور محنت کامیاب رہی۔

نکیتا کے والد مکل چند تومر نے کہا کہ ایک ہندو لڑکی کو مسلم لڑکے کے ساتھ زبردستی شادی کرنے کے لیے مار ڈالنا 'لو جہاد' کے تناظر سے دیکھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہریانہ میں لو جہاد سے متعلق کوئی قانون موجود نہیں ہے۔ لہذا میں حکومت سے مایوس ہوں۔ وزیر اعلی منوہر لال نے وعدہ کیا تھا کہ وہ قانون بنا رہے ہیں لیکن ابھی تک نہیں بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسری ریاستوں میں 'لو جہاد 'قانون بنایا گیا ہے تو ہریانہ میں کیوں نہیں؟۔'

نکیتا کے والد مکل چند تومر نے بتایا کہ ملزم کا خاندان کافی رسوخ دار ہے، اگرچہ انہوں نے بہت دباؤ ڈالا لیکن ہم جھکے نہیں۔ انہوں نے اپنی بات کا اعادہ کیا کہ وہ قصورواروں کے لیے پھانسی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

فرید آباد کی فاسٹ ٹریک کورٹ نے نکیتا تومر قتل کیس پر آج فیصلہ سنا یا ہے۔ اس معاملے میں عدالت نے توصیف اور ریحان کو عمر قید کی سزا کے ساتھ 20۔20 ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔ اس معاملے میں سنوائی منگل کے روز مکمل ہوگئی تھی اور بدھ کے روز عدالت نے ایک تیسرے ملزم اظہرالدین کو بری کر دیا تھا۔

اس معاملے میں کل 57 گواہوں نے گواہی دی تھی جس کی بنیاد پر عدالت نے ملزمان کو قصوار ٹھہرایا تھا۔ قتل کے 11 دن بعد پولیس نے عدالت میں چارج شیٹ داخل کی تھی، تب سے اس کیس کی تسلسل کے ساتھ سماعت ہو رہی تھی۔

خیال رہے کہ 26 اکتوبر کو فریدہ آباد ضلع کے بلبھ گڑھ میں امتحان دے کر لوٹ رہی 21 سالہ طالبہ نکیتا کو سر راہ گولی مار کر ہلاک کردیا گیا تھا۔ گولی مارنے والے ملزمین موقع واردات سے فرار ہوگئے تھے۔

اس معاملے میں پولیس نے توصیف اور اس کے ساتھی کو گرفتار کیا تھا۔ اس معاملے کو لو جہاد کا معاملہ بنانے کی کوشش کی گئی۔ نکیتا کو انصاف دلانے کے لیے فرید آباد میں متعدد احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے۔ اسی درمیان حکومت نے کیس کو فاسٹ ٹریک کورٹ میں منتقل کر دیا۔

اس قتل معاملے پر ملک بھر میں ہنگامہ ہوا تھا جبکہ فرید آباد میں مہا پنچایت بھی لگائی گئی۔ پنچایت میں فیصلہ کیا گیا کہ ہریانہ حکومت کو ایسی وارداتوں کی روک تھام کے لیے لو جہاد قانون پر غور کرنا چاہیے۔ تاہم ہریانہ اسمبلی میں لو جہاد کے حوالے سے بل پیش نہیں کیا جاسکا کیوں کہ بی جے پی کی حلیف جے جے پی نے اس بل پر اعتراض کیا۔ اس کے بعد فی الحال اس بل کو روک دیا گیا ہے۔

پولیس نے مذکورہ کیس میں 11 دن کے اندر 700 صفحات پر مشتمل چارج شیٹ دائر کی تھی اور چند دنوں کے اندر عدالت نے دو ملزمان کو قصوار ٹھہرایا۔ تاہم نکیتا کے والدین نے مجرموں کے لیے سزائے موت کا مطالبہ کیا تھا۔

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے نکیتا کے والد مکل چند تومر نے بدھ کے روز کہا تھا کہ 'ہمیں پوری امید ہے کہ نکیتا کے قاتلوں کو پھانسی دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں قانون کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں ہیں، لیکن ہمیں عدلیہ پر اعتماد ہے۔ اگر قاتل کو سزائے موت دی جائے گی تو مجھے لگے گا کہ سب کی قربانی اور محنت کامیاب رہی۔

نکیتا کے والد مکل چند تومر نے کہا کہ ایک ہندو لڑکی کو مسلم لڑکے کے ساتھ زبردستی شادی کرنے کے لیے مار ڈالنا 'لو جہاد' کے تناظر سے دیکھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہریانہ میں لو جہاد سے متعلق کوئی قانون موجود نہیں ہے۔ لہذا میں حکومت سے مایوس ہوں۔ وزیر اعلی منوہر لال نے وعدہ کیا تھا کہ وہ قانون بنا رہے ہیں لیکن ابھی تک نہیں بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسری ریاستوں میں 'لو جہاد 'قانون بنایا گیا ہے تو ہریانہ میں کیوں نہیں؟۔'

نکیتا کے والد مکل چند تومر نے بتایا کہ ملزم کا خاندان کافی رسوخ دار ہے، اگرچہ انہوں نے بہت دباؤ ڈالا لیکن ہم جھکے نہیں۔ انہوں نے اپنی بات کا اعادہ کیا کہ وہ قصورواروں کے لیے پھانسی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.