'چمک دمک سے آتی ہے نفرت، فقیری میں محبت پنہاں'
ای ٹی وی بھارت کو دیئے خصوصی انٹرویو میں وسیم بریلوی نے اردو زبان اور تہذیب پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ اردو کی محفلوں سے صرف محبت کے پیغام کی ترسیل ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ نفرت پھیلا رہے ہیں، جو اخبارات اور ٹی وی چینلز والے کر رہے ہیں وہ انکا دھندہ، ہمارا دھندہ محبت ہے۔
ہم چاہتے ہیں کہ ہم اپنی محبت اس دل تک پہنچا دیں جس میں اگر نفرت ہو تو وہ شرمندہ ہو جائے۔
وسیم بریلوی ملک کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے جذباتی اور بہت حد تک بر انگیختہ ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ 'پوری ساٹھ برس کی زندگی کا کوئی ایک جملہ بھی کسی اخبار یا میگزین سے نکال کر دکھا دیجیے ، جس میں ہم نے اردو کو نفرت کی طرف آنے کی کسی کو ہمت بھی دی۔'
'اردو ہو یا ہندی، دراصل ہم حقائق سے نظریں چرانے کے عادی ہیں، ہماری بڑی بدقسمتی ہے کہ ہم اپنے آپ سے سچ نہیں بولنا چاہتے، ہم سطحی باتیں کرتے ہیں لیکن جب ذمہ داریوں کی بات آتی ہے وہاں ہم بڑے خوبصورت لفظوں کا پردہ ڈال دیتے ہیں۔'
وسیم بریلوی نے ہندی کی دہائیاں دینے والوں سے پوچھا کہ مجھے آپ بتائیے کہ ہندی کا کیا کیا آپ نے؟ اردو تو چھوڑ دیجئے، آج سرکاری دفاتر میں ہندی کا ایک جملہ بولنے والا بھی نہیں ملے گا۔"