جامعہ ملیہ اسلامیہ کی طالبہ صفورہ زرگر کو دہلی پولیس نے انسداد دہشت گردی کے مقدمات میں جیل میں قید کردیا ہے جبکہ وہ 3 ماہ کے حمل سے ہیں۔
صفورہ زرگر کی شادی گزشتہ برس دہلی میں ہی ایک ایسے خاندان میں ہوئی جس کا تعلق کشمیر کے ایک تعلیم یافتہ خاندان سے ہے۔
ذرائع کے مطابق ایسی اطلاع موصول ہوئی ہے کہ صفورہ کے شوہر ایک ملازمت پیشہ ہیں اور انہیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ان کے سامنے آنے سے اس مشکل حالات میں شاید صفورہ کی ضمانت میں مشکلات پیش آئیں۔
شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہروں میں شامل معتبر ادارے اور جماعتیں مسلسل کہہ رہی ہیں کہ حکومت صفورہ کو صرف اس لیے نشانہ بنارہی ہے کیونکہ اس نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرہ میں جرأت کے ساتھ ثٓابت قدم تھیں۔
صفورہ کی گرفتاری کے بعد سے ہی کچھ شرپسند عناصر صفورہ کے خلاف سوشل میڈیا پر نفرت اور الزام کا ٹرینڈ کرا رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر شاہین باغ کے نام سے ایک اور ٹرینڈ چلایا گیا جس میں صفورہ کے دامن کو داغدار کرنے کی بدترین کوششیں کی گئیں۔ یہ کوششیں انہیں صارفین کے ذریعہ ہوئیں جن کے پیغامات حکمراں جماعت کی حمایت سے بھرے ہوتے ہیں۔
انہوں نے گزشتہ دو دنوں میں صفورہ کے خلاف سوشل میڈیا پر ایسے پیغامات لکھے جس میں صفورہ کے شوہر کے بنا حمل کی کہانیاں بتائی گئیں، گندے الزامات عائد کیے گئے اور بی جے پی کے رہنما کپل مشرا نے ایک ٹویٹ کرکے شرمناک بات کہہ دی کہ ”میرے بیان کو صفورہ کے حمل سے مت جوڑیئے، یہ اس طرح کام نہیں کرتا۔“
واضح رہے کہ صفورہ کی بہن صامیہ نے کل ایک بہت ہی جذباتی خط لکھا تھا جس میں وہ اپنی بہن کے ساتھ گزرے بچپن اورخوبصورت لمحات کو یادکیا۔
ایک صفحہ کے انگریزی خط میں صامیہ نے لکھا ”بہت دن ہوئے ہماری بات نہیں ہوئی، شاید یہ ایسا پہلا موقع ہے جب ہماری کوئی لڑائی بھی نہیں ہوئی، گھر کے لوگ ڈرے ہوئے ہیں مگر اوکے ہیں، کبھی کبھی روتے ہیں، جو فطری ہے لیکن گھبرانے کی بات نہیں، لاک ڈاون کی وجہ سے زندگی محال ہوگئی، تم سے رابطہ کرنا آسان نہیں ہے، یہ ایک دھیمی موت کی طرح ہے لیکن ہم اپنے ماں باپ کی مضبوط بیٹیاں ہیں، ہم آسانی سے ڈرتے نہیں ہیں، چاہے حالات کتنے بھی سخت کیوں نہ ہوں، ہم حالات کے سامنے سرخم نہیں کریں گے، تم شاید یہ سوچ رہی ہوگی کہ زندگی تمہیں کہاں لے گئی، میں بھی اسی سے دوچار ہوں، صبح کے 3بجے یہ سب لکھ رہی ہوں، تم سب سے مضبوط ہو زرگر، میں تمہارے حوصلے سے سبق لیتی ہوں، میں چاہتی ہوں کہ تم یہ جانوں کے ہم سب تمہارے ساتھ ہیں۔“(مفہوم پرمبنی)