قومی دارالحکومت دہلی میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے صفدرجنگ ہسپتال میں کمیونٹی میڈیسن کے شعبے کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر جگل کشور نے کہا کہ ٹیسٹ میں استعمال ہونے والی یونانی دوائیاں صدیوں سے استعمال ہورہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یونانی سیدھا اور آیوروید میں ایسی دوائیں موجود ہیں جو وائرس کو ختم کرنے میں بے حد کارگر ثابت ہوتی ہیں۔
دہلی کے صفدرجنگ ہسپتال میں یونانی دوائیوں کے استعمال سے کورونا وائرس کے مریضوں پر ایک تجربہ کیا جارہا ہے۔
ڈاکٹرز کے مطابق اب تک اس کے نتائج انفیکشن کے علامات کو ختم کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔
یونانی دوائیوں کے استعمال سے کورونا وائرس کے مریضوں پر مختصر وقت میں یہ موثر ثابت ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ دوائیاں قوت مدافعتی نظام کو طاقتور بناتے ہیں جس سے وائرس بڑھ نہ سکے۔
ان دوائیوں کے استعمال سے اگر کسی کو کورونا کے علامات موجود ہیں تو وہ ہلکی رہیں گی اور جلد ہی ختم ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کے ذہنوں میں یہ سوال باقی ہے کے آیا یونانی دوائیاں مناسب جانچ کے ذریعے آئی ہیں اسی طرح کے ٹیسٹ کے ذریعے لوگوں کو ان منشیات پر اعتماد حاصل ہوگا۔
ٹیسٹ کے بارے میں ڈاکٹر کشور نے کہا کہ 'ہم نے مریضوں کو دو گروپز میں تقسیم کیا ہے ایک گروپ میں صرف ایلوپیتھک دوائیاں دی جارہی ہیں جبکہ دوسرے گروپ کو ایلوپیتھک کے ساتھ ساتھ یونانی دوائیں بھی دی جارہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب تک یہ ٹیسٹ تقریباً 30 مریضوں پر کیا جاچکا ہے اور اس کے نتائج اچھے ملے ہیں۔
ڈاکٹر نے بتایا کہ ایلوپیتھک دوائیاں لینے والے مریضوں کے مقابلے میں یونانی اور ایلوپیتھک دوائیاں لینے والے مریضوں میں انفیکشن کی علامات تین سے پانچ دن میں چلی گئی اور انہیں ہسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا۔
اس سوال کے جواب میں کہ یونانی کون سی دوائیاں جانچ میں شامل ہیں ان کا کہنا ہے کہ ان منشیات میں استعمال ہونے والے مواد پیٹنٹ ہے۔
تاہم ذرائع نے بتایا کہ کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کو دن میں دو بار جوشاندہ کے ساتھ خمیرہ ماروارد دیا جا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جوشاندہ انفیکشن کی علامات کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے جبکہ خمیرہ مروارید وائرس کے حملے کے بعد قوت مدافعت کو مضبوط کرتا ہے۔