ETV Bharat / city

عمر گوتم دہائیوں سے تبلیغ کا کام کر رہے ہیں لیکن کبھی کسی نے الزام نہیں لگایا

ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے پارلیمنٹ مسجد کے امام و خطیب مولانا محب اللہ ندوی سے بات کی جس میں انہوں نے بتایا کہ میں عمر گوتم صاحب کو ذاتی طور پر جانتا ہوں وہ خود مذہب اسلام کی تعلیمات سے متاثر ہو کر مسلمان ہوئے تھے اور وہ جو کچھ بھی کیا کرتے تھے وہ سب کچھ قانون کے دائرے میں رہ کر کیا کرتے تھے.

Umar Gautam was preaching for decades but no one ever accused him
عمر گوتم دہائیوں سے تبلیغ کا کام کر رہے تھے لیکن کبھی کسی نے الزام نہیں لگایا
author img

By

Published : Jun 23, 2021, 8:08 AM IST

عمر گوتم نے جب اسلام قبول کیا تب ان کی عمر محض 21 برس تھی تب سے وہ تبلیغ کا کام سر انجام دے رہے ہیں اپنے 30 سالہ طویل عرصے کے دوران ان کے خلاف ایک بھی ایسی شکایت سامنے نہیں آئی جس میں ان کے خلاف یہ الزام لگا ہو کہ انہوں نے کسی کو جبراً یا لالچ دے کر اسلام قبول کروایا ہو.

ویڈیو
انہوں نے کہا کہ صرف اس لیے کہ شیام پرتاپ سنگھ گوتم اپنی مرضی سے عمر گوتم ہو گئے اس لیے انہیں نشانہ بنایا گیا ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ یہ کسی بھی مہذب سماج میں قابل قبول نہیں ہے.

مولانا محب اللہ ندوی نے کہا کہ اسلام زور زبردستی، لالچ، ڈرانے دھمکانے کی قطعی اجازت نہیں دیتا ہے، اور نہ ایسا ہو سکتا ہے. اگر کوئی شخص ڈر کے یا زور زبردستی یا پھر لالچ میں آکر اسلام مذہب اختیار کرتا ہے تو وہ مسلمان نہیں کہلائے گا بلکہ اگر کوئی شخص لالچ میں آکر شادی کرتا ہے تو وہ شادی بھی قابل قبول نہیں ہوگی.

انہوں نے مزید کہا کہ عمر گوتم کا پورا خاندان آج بھی اپنے مذہب پر قائم ہے اور ان کا تعلق سب سے ابھی بھی برقرار ہے ایسے میں زبردستی کرنا کیسے ممکن ہے۔ یہ تو دل کے سکون کا معاملہ ہے مجھے امید ہے کہ جلد ہی تمام الزامات غلط ثابت ہوں گے اور بہت جلد عمر گوتم ہمارے ساتھ ہوں گے.

یہ بھی پڑھیں:'جامعہ ہمدرد کو تعلیم و تحقیق میں سرخیل بنانا پہلی ترجیح'

واضح رہے کہ دارالحکومت دہلی کے جامعہ نگر علاقے سے یو پی اے ٹی ایس کے ذریعے دو مبلغ اسلام کو مبینہ مذہب تبدیل کرانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا جن کی شناخت عمر گوتم اور مفتی جہانگیر عالم قاسمی کے طور پر کی گئی تھی.

اتر پردیش پولیس نے ان کے خلاف پہلے تو دفعہ 420/120 بی/ 153 اے/153 بی/ 295 اے، 511 اور تبدیلیِ مذہب قانون 2020 کے تحت کارروائی کی تھی جس کے بعد انہیں جوڈیشیل کسٹڈی میں بھیج دیا گیا تھا تاہم بعد میں اترپردیش کے وزیر اعلیٰ ہوگی آدتیہ ناتھ کے حکم پر این ایس اے اور گینگسٹر ایکٹ کی دفعات بھی شامل کردی گئی ہیں.

عمر گوتم نے جب اسلام قبول کیا تب ان کی عمر محض 21 برس تھی تب سے وہ تبلیغ کا کام سر انجام دے رہے ہیں اپنے 30 سالہ طویل عرصے کے دوران ان کے خلاف ایک بھی ایسی شکایت سامنے نہیں آئی جس میں ان کے خلاف یہ الزام لگا ہو کہ انہوں نے کسی کو جبراً یا لالچ دے کر اسلام قبول کروایا ہو.

ویڈیو
انہوں نے کہا کہ صرف اس لیے کہ شیام پرتاپ سنگھ گوتم اپنی مرضی سے عمر گوتم ہو گئے اس لیے انہیں نشانہ بنایا گیا ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ یہ کسی بھی مہذب سماج میں قابل قبول نہیں ہے.

مولانا محب اللہ ندوی نے کہا کہ اسلام زور زبردستی، لالچ، ڈرانے دھمکانے کی قطعی اجازت نہیں دیتا ہے، اور نہ ایسا ہو سکتا ہے. اگر کوئی شخص ڈر کے یا زور زبردستی یا پھر لالچ میں آکر اسلام مذہب اختیار کرتا ہے تو وہ مسلمان نہیں کہلائے گا بلکہ اگر کوئی شخص لالچ میں آکر شادی کرتا ہے تو وہ شادی بھی قابل قبول نہیں ہوگی.

انہوں نے مزید کہا کہ عمر گوتم کا پورا خاندان آج بھی اپنے مذہب پر قائم ہے اور ان کا تعلق سب سے ابھی بھی برقرار ہے ایسے میں زبردستی کرنا کیسے ممکن ہے۔ یہ تو دل کے سکون کا معاملہ ہے مجھے امید ہے کہ جلد ہی تمام الزامات غلط ثابت ہوں گے اور بہت جلد عمر گوتم ہمارے ساتھ ہوں گے.

یہ بھی پڑھیں:'جامعہ ہمدرد کو تعلیم و تحقیق میں سرخیل بنانا پہلی ترجیح'

واضح رہے کہ دارالحکومت دہلی کے جامعہ نگر علاقے سے یو پی اے ٹی ایس کے ذریعے دو مبلغ اسلام کو مبینہ مذہب تبدیل کرانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا جن کی شناخت عمر گوتم اور مفتی جہانگیر عالم قاسمی کے طور پر کی گئی تھی.

اتر پردیش پولیس نے ان کے خلاف پہلے تو دفعہ 420/120 بی/ 153 اے/153 بی/ 295 اے، 511 اور تبدیلیِ مذہب قانون 2020 کے تحت کارروائی کی تھی جس کے بعد انہیں جوڈیشیل کسٹڈی میں بھیج دیا گیا تھا تاہم بعد میں اترپردیش کے وزیر اعلیٰ ہوگی آدتیہ ناتھ کے حکم پر این ایس اے اور گینگسٹر ایکٹ کی دفعات بھی شامل کردی گئی ہیں.

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.