اس سے متعلق دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان نے بھارتیہ وزیر اعظم نریندررمودی اور مرکزی وزیر ہردیپ پوری کو خط لکھ کر ان سے 10 روز کے اندر وضاحت کرنے کی درخواست کی ہے۔ اگر ایسا نہیں ہوتا تو دہلی وقف بورڈ عدالت کا رخ کرے گی۔
دہلی وقف بورڈ کے تحت آنے والی ان چار مساجد کو سینٹرل وسٹا پروجیکٹ کی آڑ میں نقصان پہنچایا جا سکتا ہے اس کے پیش نظر دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین نے وزیر اعظم اور مرکزی وزیر ہردیپ پوری کو مکتوب لکھ کر وضاحت طلب کی ہے ساتھ ہی کہا کہ اگر وضاحت نہیں کی گئی تو ہم 10 روز بعد ہائی کورٹ کا رخ کریں گے۔ اس دوران دہلی وقف بورڈ تینوں مساجد کا سروے کر اپنی رپورٹ تیار کر لی ہے۔
دراصل انڈیا گیٹ اور آس پاس کنٹرول وسٹا پروجیکٹ کے تحت کام چل رہا ہے اور یہاں چار مساجد آباد ہیں جہاں پنج وقتہ نماز بھی ادا کی جاتی ہے۔ ان میں انڈیا گیٹ پر واقع ضابط گنج مسجد نائب صدر جمہوریہ کی رہائش گاہ پر واقع مسجد کرشی بھون اور ادیوگ بھون پر واقع مسجد شامل ہے۔
یہ چاروں تاریخی مساجد ہیں جہاں صدور جمہوریہ سے لے کر اعلیٰ سرکاری افسران نماز ادا کرتے رہے ہیں۔ اس تعلق سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے امانت اللہ خان کا آفیشل ورژن جاننے کی کوشش کی لیکن ان سے بات نہیں ہو پائی۔
تاہم سوشل میڈیا پر امانت اللہ خان نے اپنے ٹویٹر پر لکھا ہے کہ "سینٹرل وسٹا پروجیکٹ کی وجہ سے مان سنگھ روڈ پر واقع رابطہ گنج مسجد، مولانا آزاد روڈ پر واقع نائب صدر جمہوریہ کی رہائش گاہ پر واقع مسجد اور کرشی بھون میں میں واقع مسجد سو سال سے زیادہ پرانی ہیں"۔
"ہمیں ان مساجد کو نقصان پہنچائے جانے کی خبر ملی ہے اسی سے متعلق میں نے بھارتیہ وزیراعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر ہردیپ پوری کو ایک خط لکھ کر اطلاع فراہم کی ہے"۔
"ہمارا مطالبہ ہے کہ دس روز کے اندرہمیں پی ایم او انڈیا کی جانب سے یقین دلایا جائے کہ ان مساجد کو نقصان نہیں پہنچایا جائے گا۔ انہوں نے مزید لکھا کہ کسی بھی حالت میں ان مساجد کو کسی بھی طریقے کا نقصان برداشت نہیں کیا جائے گا"۔