اس بابت اطلاع ملتے ہی مسجد کمیٹی نے پولیس کو مطلع کر دیا جس کے بعد بڑی تعداد میں پولیس فورسز موقع پر پہنچی۔ مسجد درگاہ والی کے امام مولانا محمد یوسف نے کہا کہ گزشتہ شب عشاء کی نماز پڑھانے کے بعد میں باہر بیٹھا تھا، سبھی نمازیوں نے دیکھا کہ یہاں نہ کوئی موم بتی تھی اور نہ مچھر بھگانے والی کچھوا چھاپ بتی۔ میں کچھ دیر بیٹھنے کے بعد مسجد کے اوپر اپنے کمرے میں چلا گیا۔ کھانا کھاکر جب میں نیچے آیا تو دیکھا مسجد میں دھواں بھر رہا تھا۔
میں نے بچوں سے پوچھا کہ دھواں کیسا ہے۔ قریب جاکر دیکھا تو مسجد میں رکھے قرآن شریف کے نسخوں میں آگ لگی ہوئی ہے۔ میں نے آگ کو فوراً ہی بجھا دیا۔ بعد میں مسجد منتظمہ کمیٹی نے پولیس کو اور میڈیا کو اس واقعے کی بابت مطلع کیا۔
مزید پڑھیں:
تبلیغی جماعت سے متعلق ممبئی ہائیکورٹ کا فیصلہ جمعیۃ علما کے موقف کی تائید
محمد یوسف نے کہا کہ آگ کس نے لگائی مجھے نہیں معلوم۔ یہ تو اللہ ہی جانتا ہے میں جہاں برسوں سے نماز پڑھا رہا ہوں۔ یہاں کے مقامی لوگوں میں آپسی بھائی چارہ اور محبت میں نے دیکھی ہے۔ چوراسی گھنٹہ مندر سیتا رام بازار کے لوگوں کی میں تعریف کرتا ہوں۔ وہیں علاقے کے کونسلر راکیش کمار نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ انہیں اس علاقے میں رہتے ہوئے 40 سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن کبھی بھی اس طرح کے حالات نہیں بنے اب اگر غیر سماجی عناصر کی جانب سے یہ کیا گیا ہے تو اس پر کارروائی کی جانی چاہئے۔