ETV Bharat / city

این پی آر پر پی چدمبرم سے خصوصی بات چیت

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کانگریس کے سینیئر رہنما اور رکن پارلیمنٹ پی چدمبرم نے متنازع این پی آر-این آرسی اور شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری احتجاج میں کانگریس کی شمولیت جیسے امور کے بارے میں گفتگو کی ہے۔

Former finance minister and Congress MP P Chidambaram
سابق وزیر خزانہ اور کانگریس کے رکن پارلیمنٹ پی چدمبرم
author img

By

Published : Jan 1, 2020, 7:16 PM IST

سابق وزیر خزانہ اور کانگریس کے رکن پارلیمنٹ پی چدمبرم نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں سی ڈی ایس تقرری، این آر سی-این پی آر اور کانگریس میں قیادت کے فقدان پر بات کی اور انہوں نے یہ بھی کہا کہ کانگریس قومی دارالحکومت میں سی اے اے مخالف مظاہرے میں سرگرم عمل ہے۔

این پی آر پر پی چدمبرم نے کیا کہا؟

'2010 کی این پی آر 2011 کی مردم شماری میں مدد کے لیے کیا گیا تھا لیکن 2020 کا این پی آر، این آر سی کی دوسری شکل ہے'

سابق وزیر خزانہ اور کانگریس کے سینیئر رہنما پی چدمبرم نے کہا کہ قومی آبادی رجسٹر کا کام 2010 میں ہی منتخب ریاستوں میں مکمل کیا گیا تھا، این پی آر 2011 کی مردم شماری میں مدد کے لیے کیا گیا تھا، ایک بار مردم شماری مکمل ہونے کے بعد ہم نے مشق روک دی تھی اور ہم نے اسے مزید نہیں کیا اور جب این پی آر عمل میں لایا گیا تھا تو این آر سی کا کوئی ذکر بھی نہیں تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ 2010 میں این پی آر فارم میں صرف 15 نکات تھے جو مردم شماری سے ہی متعلق تھے اور آج کا این پی آر 21 نکات پر منحصر ہے جس میں آخری رہائش گاہ، آپ کے والد اور والدہ کی جائے پیدائش، آدھار نمبر کیوں پوچھ رہے ہیں؟ جس کی وجہ سے آج کا این پی آر پہلے کے این پی آر سے بالکل مختلف ہوجاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا "وزیر اعظم، وزیر داخلہ اور متعدد وزراء نے اس بات کا ذکر کیا ہے کہ یہ این پی آر، این آر سی کا پہلا قدم ہے۔"

کانگریس پارٹی نے مستقل طور پر شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت کی ہے

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف طلبا کے احتجاج کے بعداچانک اٹھنے والی اپوزیشن کی طرف سے ردعمل کے بارے میں پوچھے جانے پر چدمبرم نے کہا کہ "کانگریس پارٹی نے مستقل طور پر شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت کی ہے اور ہم تحریکوں، ریلیوں اور آل پارٹی اجلاس میں بھی شامل رہے ہیں۔

واضح رہے کہ شہریت ترمیمی بل گزشتہ برس کے آخری ماہ کے شروع میں بھارتی پارلیمنٹ نے منظور کیا تھا اور اسی ماہ کے 12 دسمبر کو صدارتی منظوری کے ساتھ ایک ایکٹ بن گیا تھا۔

یہ قانون پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے غیر مسلم مہاجرین کو ہندوستانی شہریت فراہم کرتا ہے جو 31 دسمبر 2014 کو یا اس سے پہلے بھارت پہنچے تھے۔

سی اے اے کے نفاذ کے بعد سے اس کے خلاف قومی دارالحکومت سمیت بھارت کے مختلف حصوں میں مظاہرے جاری ہیں۔

’حزب اختلاف کے اتحاد سے ہی غالب پارٹی کو شکست دی جاسکتی ہے‘

بی جے پی سے مقابلہ لینے کی حکمت عملی پر بات کرتے ہوئے کانگریس نے کہا کہ انتخابات میں غالب پارٹی کو شکست دینے کے لیے اپوزیشن کو متحد کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔چدمبرم نے کہا کہ اگر اپوزیشن اتحاد قائم رہا تو غالب پارٹی کو شکست دی جا سکتی ہے۔

انہوں نے حال ہی میں ختم ہوئے جھارکھنڈ انتخابات کی مثال لیتے ہوئے کہا کہ اگر اپوزیشن متحد ہو کر ایک امیدوار کھڑا کرتی تو بی جے پی کو بہت سی سیٹوں پر شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔

’کانگریس میں قیادت کا فقدان‘

چدمبرم نے کہا "آج ایک کانگریس صدر کام کررہے ہیں اور فیصلے بھی لے رہے ہیں۔ جب راہل گاندھی اپنے عہدے سے مستعفی ہوئے تو ہم نے سونیا گاندھی کا انتخاب کیا گیا اب اگر سونیا گاندھی نے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا تو ہم ایک اور صدر منتخب کریں گے۔"

انہوں نے مزید کہا "گاندھی خاندان کے باہر بہت سے صدور رہ چکے ہیں جنکو پارٹی کارکن اور کانگریس ممبر ہی صدر کا فیصلہ کرتے ہیں۔"

چیف آف ڈیفنس اسٹاف کی تقرری کی حمایت کرتے ہیں لیکن۔۔۔۔۔

سابق وزیر خزانہ اور وزیر داخلہ پی چدمبرم نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر چیف آف ڈیفنس اسٹاف کی تقرری کی حمایت کرتے ہیں لیکن یہ نہیں کہہ سکتے کہ راوت ہی بہترین جنرل کے طور پر دستیاب ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ میں یہ کہنے کا اہل نہیں ہوں کہ راوت بہترین جنرل کے طور پر دستیاب ہیں وہ اہل ہوسکتے ہیں، میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ وہ اہل نہیں ہے۔ لیکن کس کس کا نام دیا گیا تھا اور کیا کیا خوبیاں اور صلاحیت کو پیمانہ بنایا گیا تھا میں نہیں جانتا ہوں لیکن سی ڈی ایس بین خدمات میں ہم آہنگی کو فروغ دے گا۔

سابق وزیر خزانہ اور کانگریس کے رکن پارلیمنٹ پی چدمبرم نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں سی ڈی ایس تقرری، این آر سی-این پی آر اور کانگریس میں قیادت کے فقدان پر بات کی اور انہوں نے یہ بھی کہا کہ کانگریس قومی دارالحکومت میں سی اے اے مخالف مظاہرے میں سرگرم عمل ہے۔

این پی آر پر پی چدمبرم نے کیا کہا؟

'2010 کی این پی آر 2011 کی مردم شماری میں مدد کے لیے کیا گیا تھا لیکن 2020 کا این پی آر، این آر سی کی دوسری شکل ہے'

سابق وزیر خزانہ اور کانگریس کے سینیئر رہنما پی چدمبرم نے کہا کہ قومی آبادی رجسٹر کا کام 2010 میں ہی منتخب ریاستوں میں مکمل کیا گیا تھا، این پی آر 2011 کی مردم شماری میں مدد کے لیے کیا گیا تھا، ایک بار مردم شماری مکمل ہونے کے بعد ہم نے مشق روک دی تھی اور ہم نے اسے مزید نہیں کیا اور جب این پی آر عمل میں لایا گیا تھا تو این آر سی کا کوئی ذکر بھی نہیں تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ 2010 میں این پی آر فارم میں صرف 15 نکات تھے جو مردم شماری سے ہی متعلق تھے اور آج کا این پی آر 21 نکات پر منحصر ہے جس میں آخری رہائش گاہ، آپ کے والد اور والدہ کی جائے پیدائش، آدھار نمبر کیوں پوچھ رہے ہیں؟ جس کی وجہ سے آج کا این پی آر پہلے کے این پی آر سے بالکل مختلف ہوجاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا "وزیر اعظم، وزیر داخلہ اور متعدد وزراء نے اس بات کا ذکر کیا ہے کہ یہ این پی آر، این آر سی کا پہلا قدم ہے۔"

کانگریس پارٹی نے مستقل طور پر شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت کی ہے

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف طلبا کے احتجاج کے بعداچانک اٹھنے والی اپوزیشن کی طرف سے ردعمل کے بارے میں پوچھے جانے پر چدمبرم نے کہا کہ "کانگریس پارٹی نے مستقل طور پر شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت کی ہے اور ہم تحریکوں، ریلیوں اور آل پارٹی اجلاس میں بھی شامل رہے ہیں۔

واضح رہے کہ شہریت ترمیمی بل گزشتہ برس کے آخری ماہ کے شروع میں بھارتی پارلیمنٹ نے منظور کیا تھا اور اسی ماہ کے 12 دسمبر کو صدارتی منظوری کے ساتھ ایک ایکٹ بن گیا تھا۔

یہ قانون پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے غیر مسلم مہاجرین کو ہندوستانی شہریت فراہم کرتا ہے جو 31 دسمبر 2014 کو یا اس سے پہلے بھارت پہنچے تھے۔

سی اے اے کے نفاذ کے بعد سے اس کے خلاف قومی دارالحکومت سمیت بھارت کے مختلف حصوں میں مظاہرے جاری ہیں۔

’حزب اختلاف کے اتحاد سے ہی غالب پارٹی کو شکست دی جاسکتی ہے‘

بی جے پی سے مقابلہ لینے کی حکمت عملی پر بات کرتے ہوئے کانگریس نے کہا کہ انتخابات میں غالب پارٹی کو شکست دینے کے لیے اپوزیشن کو متحد کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔چدمبرم نے کہا کہ اگر اپوزیشن اتحاد قائم رہا تو غالب پارٹی کو شکست دی جا سکتی ہے۔

انہوں نے حال ہی میں ختم ہوئے جھارکھنڈ انتخابات کی مثال لیتے ہوئے کہا کہ اگر اپوزیشن متحد ہو کر ایک امیدوار کھڑا کرتی تو بی جے پی کو بہت سی سیٹوں پر شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔

’کانگریس میں قیادت کا فقدان‘

چدمبرم نے کہا "آج ایک کانگریس صدر کام کررہے ہیں اور فیصلے بھی لے رہے ہیں۔ جب راہل گاندھی اپنے عہدے سے مستعفی ہوئے تو ہم نے سونیا گاندھی کا انتخاب کیا گیا اب اگر سونیا گاندھی نے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا تو ہم ایک اور صدر منتخب کریں گے۔"

انہوں نے مزید کہا "گاندھی خاندان کے باہر بہت سے صدور رہ چکے ہیں جنکو پارٹی کارکن اور کانگریس ممبر ہی صدر کا فیصلہ کرتے ہیں۔"

چیف آف ڈیفنس اسٹاف کی تقرری کی حمایت کرتے ہیں لیکن۔۔۔۔۔

سابق وزیر خزانہ اور وزیر داخلہ پی چدمبرم نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر چیف آف ڈیفنس اسٹاف کی تقرری کی حمایت کرتے ہیں لیکن یہ نہیں کہہ سکتے کہ راوت ہی بہترین جنرل کے طور پر دستیاب ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ میں یہ کہنے کا اہل نہیں ہوں کہ راوت بہترین جنرل کے طور پر دستیاب ہیں وہ اہل ہوسکتے ہیں، میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ وہ اہل نہیں ہے۔ لیکن کس کس کا نام دیا گیا تھا اور کیا کیا خوبیاں اور صلاحیت کو پیمانہ بنایا گیا تھا میں نہیں جانتا ہوں لیکن سی ڈی ایس بین خدمات میں ہم آہنگی کو فروغ دے گا۔

Intro:Body:

PC interview


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.