تریپورہ تشدد معاملے میں سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود نوٹس نہ بھیجنے پر عدالت نے پولیس کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو پریشان نہ کیا جائے۔ SC slams police for sending notices despite its order
عدالت عظمیٰ نے اس سے قبل 10 جنوری کو بھی تریپورہ پولیس کو ریاست میں فرقہ وارانہ تشدد سے متعلق کئے گئے ایک صحافی کے ٹویٹ پر کارروائی کرنے سے روک دیا تھا۔
جسٹس ڈی وائی چندر چور اور جسٹسں سوریا کانت کی بینچ نے ریاست کے وکیل کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر لوگوں کو پریشان کرنا بند نہیں کیا گیا تو چیف سکریٹری اور پولیس کے اعلیٰ عہدیداروں کو عدالت میں طلب کیا جائے گا۔
عدالت عظمی میں صحافی سمیع اللہ شبیر خان کے ذریعہ دائر پٹیشن پر سماعت جاری ہے۔ بینچ نے کہا کہ لوگوں کو غیرضروری پریشان کرنا زیادتی کے مترادف ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے اے پی سی آر کے ارکان سے بات کی جس میں انہوں نے بتایا کہ اے پی سی آر سپریم کورٹ میں ایڈووکیٹ شارخ عالم کے ذریعہ سمیع اللہ خان اور دیگر کو قانونی معاونت فراہم کی جارہی ہے تاکہ 100 سے زائد بے گناہ کو بچایا جاسکے۔
مزید پڑھیں:tripura violence تریپورہ تشدد: صدرِ جمہوریہ کے نام پاپولر فرنٹ آف انڈیا کا میمورنڈم
واضح رہے کہ تریپورہ پولیس نے تشدد سے متعلق مسخ شدہ اور قابل اعتراض مواد کو روکنے کے بہانے ٹویٹر سے سوشل میڈیا صارفین کے اکاؤنٹس کو معطل کرنے اور ان کی پوسٹ کو ہٹانے کو کہا تھا۔ پولیس نے اس سلسلہ میں یو اے پی اے اور آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت مقدمات درج کئے۔