انہوں نے ڈرے اور خوف زدہ ہوئے بغیر مظاہرہ جاری رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ حکومت مختلف حربے اپنائے گی اور اپنارہی ہے لیکن آپ کو اپنے موقف سے نہیں ہٹنا ہے۔
انہوں نے مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت آپ کو بات کے لیے بلائے تو آپ وہاں جانے کے بجائے یہاں آنے کو کہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کی تیاری آپ کے پاس ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ آپ کا یہ مظاہرہ کامیابی کی طرف جارہا ہے اس کو کسی حالت میں بھی پٹری سے اترنے نہ دیں۔
دریں اثناء پولیس کی رکاوٹوں کے باوجود خاتون مظاہرین کی حمایت اور اظہار یکجہتی کے لیے پنجاب سے سکھوں کے جتھے کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ بٹالہ سمیت پنجاب کے کئی علاقوں سے آنے والے سکھوں نے شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف ناراضگی اور اسے واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے اس منصوبے کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ قانون صرف مسلمانوں کے خلاف نہیں ہے بلکہ تمام کمزور طبقوں، دلتوں قبائلیوں کے خلاف ہے اور حکومت صرف تین ملکوں کا نام لےکر لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
سکھوں نے کہا کہ ہم یہاں یہ بتانے آئے ہیں کہ پورا سکھ طبقہ شاہین باغ مظاہرین کے ساتھ ہے اور شاہین باغ خاتون مظاہرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے سکھوں کا دستہ مسلسل شاہین باغ آرہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ہر طرح سے شاہین باغ مظاہرین کے ساتھ ہیں اور اس کے خلاف کسی کو کچھ کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔
انہوں نے کہا کہ حالانکہ پولیس نے ہماری بسوں کو راستے میں روک لیا ہے اور اور بہت سے سکھ ابھی راستے میں پھنسے ہوئے ہیں لیکن پولیس والے ہمارے عزم کو کمزور نہیں کرسکتے۔
متعدد سکھوں نے شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے بارے میں پوچھے جانے پر کہا کہ یہ قانون مذہبی تفریق پر مبنی اور لوگوں کو بانٹنے والا قانون ہے اگر ہم نے اس کی مخالفت نہیں کی تو اگلی باری ہماری ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اقلیتوں کو تقسیم کرکے انہیں نشانہ بنانا چاہتی ہے اور ہم لوگ حکومت کے اس منصوبے کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے اور حکومت کے سامنے جھکے بغیر حکومت کو جھکائیں گے، سکھوں کی مسلسل آمد اس کا واضح ثبوت ہے۔
ساودھان انڈیا کے سشانت سنگھ بھی شاہین باغ خاتون مظاہرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے پہنچے تھے۔ اس کے علاوہ سمستی پور کے رکن اسمبلی اختر الاسلام اور سنگر اوشا نائر نے بھی شاہین باغ خاتون مظاہرین کے سامنے اظہار خیال کیا۔ اس کے علاوہ دیگر اہم لوگوں نے بھی شاہین باغ خاتون مظاہرین سے خطاب کیا۔