ETV Bharat / city

'' اترپردیش میں دہشت کا راج " - رپورٹ میں یوگی حکومت پر الزامات

نیشنل ایکشن اگینسٹ سی اے اے نامی تنظیم کے کور کمیٹی کے رکن یوگیندر یادو، ہرش مندر اور کویتا کرشنن نے ایک رپورٹ جاری کرکے اترپردیش میں شہریت قانون کے خلاف مظاہروں میں پولیس کے خوفناک مظالم کو بے نقاب کیا۔ پولیس کے مظالم کی آزادانہ انکوائری کا مطالبہ بھی کیا۔

'' اترپردیش میں دہشت کا راج "
'' اترپردیش میں دہشت کا راج "
author img

By

Published : Dec 26, 2019, 9:26 PM IST

اترپردیش میں شہریت قانون کے خلاف مظاہروں میں پولیس کے ذریعہ شہریوں پر خوفناک مظالم کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے یوگیندر یادو، ہرش مندر اور کویتا کرشنن نے مشترکہ طور پر کہا کہ گزشتہ کچھ دنوں میں ریاست کے اندر دہشت کا راج دیکھنے کو ملا۔ پولیس نے شہریت قانون کے خلاف مظاہروں کو روکنے کے لیے غیر قانونی اور خطرناک طریقے اپنائے۔

'' اترپردیش میں دہشت کا راج "

انہوں نے پریس کلب میں اپنا مشاہدہ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس نے مظاہرین کے آئینی ، انسانی اور شہری حقوق کو تار تار کیا اور مسلمانوں کو نشانہ بنایا۔ پولیس کا مقصد صرف مظاہرین کے جمہوری حقوق چھیننا نہیں تھا بلکہ انہیں یہ پیغام بھی دینا تھا کہ انہوں نے احتجاج کی جرات کیسے کی۔

"ہم بھارت کے لوگ" کے نام سے شروع اس سول سوسائٹی نے اترپردیش پر سنگین الزامات عائد کیے اور آزادانہ انکوائری کا مطالبہ بھی کیا۔

رپورٹ میں یوگی حکومت پر الزامات

  • ریاست میں دفعہ 144 نافذ کر کے جائز، جمہوری اور پرامن مظاہرہ کرنے کے آئینی حق کو چھینا گیا۔
  • انٹرنیٹ پر پابندی لگا کر اطلاعات کی فراہمی پر قدغن لگایا گیا۔
  • پولیس نے استعماری عہد میں بنے 144 قانون کا استعمال کر کے ناجائز اجتماعی گرفتاریاں انجام دیں۔
  • مظاہرین کو انعام یافتہ مجرم بنا کر پیش کیا گیا اور ان کی تصاویر فرار مجرموں کی طرح عوامی مقامات پر چسپاں کی گئیں۔
  • مظاہرین پر نامناسب چارجز لگائے گئے، پولیس کے ذریعہ مظاہرین کے خلاف اندھا دھند مقدمات درج کیے گئے اور ایسے چارجز عائد کئے گئے، جس کا حقیقت سے کوئی واسطہ نہیں۔ مظاہرین پر قتل کا مقدمہ کیسے درج کیا جا سکتا ہے۔
  • زیر حراست مظاہرین پر تشدد اور بربریت کی گئی اور انہیں بری طرح زدو کوب کیا گیا۔
  • پولیس نے مظاہرین کے اہل خانہ کو ہراساں کیا اور گالیاں دیں
  • زخمی مظاہرین کو علاج سے محروم رکھا گیا۔
  • صرف مسلم علاقوں کو نشانہ بنایا گیا اور مسلمانوں کو ہدف بنایا گیا۔

نیشنل ایکشن اگینسٹ سی اے اے میں شامل ندیم خان نے بتایا کہ ہماری ٹیم کے تین لوگوں نے اترپردیش کے دورہ کے بعد جو رپورٹ تیار کی ہے، وہ ایک جزوی رپورٹ ہے، تاہم اترپردیش میں پولیس کے مظالم کو سامنے لانے کے لئے کافی ہے۔

ندیم نے بتایا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ فوری طور پر اترپردیش میں ریاستی دہشت گردی بند ہو اور تمام گرفتار لوگوں کو رہا کیا جائے اس کے علاوہ جتنے بھی مقدمات درج ہوئے ہیں سب کو خارج کیا جائے۔ عدالت عظمی کی نگرانی میں ایک ایس آئی ٹی تشکیل دی جائے جو ہر پہلو سے جانچ کرے۔

اترپردیش میں شہریت قانون کے خلاف مظاہروں میں پولیس کے ذریعہ شہریوں پر خوفناک مظالم کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے یوگیندر یادو، ہرش مندر اور کویتا کرشنن نے مشترکہ طور پر کہا کہ گزشتہ کچھ دنوں میں ریاست کے اندر دہشت کا راج دیکھنے کو ملا۔ پولیس نے شہریت قانون کے خلاف مظاہروں کو روکنے کے لیے غیر قانونی اور خطرناک طریقے اپنائے۔

'' اترپردیش میں دہشت کا راج "

انہوں نے پریس کلب میں اپنا مشاہدہ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس نے مظاہرین کے آئینی ، انسانی اور شہری حقوق کو تار تار کیا اور مسلمانوں کو نشانہ بنایا۔ پولیس کا مقصد صرف مظاہرین کے جمہوری حقوق چھیننا نہیں تھا بلکہ انہیں یہ پیغام بھی دینا تھا کہ انہوں نے احتجاج کی جرات کیسے کی۔

"ہم بھارت کے لوگ" کے نام سے شروع اس سول سوسائٹی نے اترپردیش پر سنگین الزامات عائد کیے اور آزادانہ انکوائری کا مطالبہ بھی کیا۔

رپورٹ میں یوگی حکومت پر الزامات

  • ریاست میں دفعہ 144 نافذ کر کے جائز، جمہوری اور پرامن مظاہرہ کرنے کے آئینی حق کو چھینا گیا۔
  • انٹرنیٹ پر پابندی لگا کر اطلاعات کی فراہمی پر قدغن لگایا گیا۔
  • پولیس نے استعماری عہد میں بنے 144 قانون کا استعمال کر کے ناجائز اجتماعی گرفتاریاں انجام دیں۔
  • مظاہرین کو انعام یافتہ مجرم بنا کر پیش کیا گیا اور ان کی تصاویر فرار مجرموں کی طرح عوامی مقامات پر چسپاں کی گئیں۔
  • مظاہرین پر نامناسب چارجز لگائے گئے، پولیس کے ذریعہ مظاہرین کے خلاف اندھا دھند مقدمات درج کیے گئے اور ایسے چارجز عائد کئے گئے، جس کا حقیقت سے کوئی واسطہ نہیں۔ مظاہرین پر قتل کا مقدمہ کیسے درج کیا جا سکتا ہے۔
  • زیر حراست مظاہرین پر تشدد اور بربریت کی گئی اور انہیں بری طرح زدو کوب کیا گیا۔
  • پولیس نے مظاہرین کے اہل خانہ کو ہراساں کیا اور گالیاں دیں
  • زخمی مظاہرین کو علاج سے محروم رکھا گیا۔
  • صرف مسلم علاقوں کو نشانہ بنایا گیا اور مسلمانوں کو ہدف بنایا گیا۔

نیشنل ایکشن اگینسٹ سی اے اے میں شامل ندیم خان نے بتایا کہ ہماری ٹیم کے تین لوگوں نے اترپردیش کے دورہ کے بعد جو رپورٹ تیار کی ہے، وہ ایک جزوی رپورٹ ہے، تاہم اترپردیش میں پولیس کے مظالم کو سامنے لانے کے لئے کافی ہے۔

ندیم نے بتایا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ فوری طور پر اترپردیش میں ریاستی دہشت گردی بند ہو اور تمام گرفتار لوگوں کو رہا کیا جائے اس کے علاوہ جتنے بھی مقدمات درج ہوئے ہیں سب کو خارج کیا جائے۔ عدالت عظمی کی نگرانی میں ایک ایس آئی ٹی تشکیل دی جائے جو ہر پہلو سے جانچ کرے۔

Intro:" اترپردیش میں دہشت کا راج "

نیشنل ایکشن اگینسٹ سی اے اے کے یوگیندر یادو، ہرش مندر اور کویتا کرشنن نے ایک رپورٹ جاری کر کے اترپردیش میں شہریت قانون کے خلاف مظاہروں میں پولیس کے خوفناک مظالم کو بے نقاب کیا، پولیس کے مظالم کی آزادانہ انکوائری کا مطالبہ کیا

اترپردیش میں شہریت قانون کے خلاف مظاہروں میں پولیس کے ذریعہ شہریوں پر خوفناک مظالم کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے یوگیندر یادو، ہرش مندر اور کویتا کرشنن نے مشترکہ طور پر کہا کہ گزشتہ کچھ دنوں میں ریاست کے اندر دہشت کا راج دیکھنے کو ملا۔ پولیس نے شہریت قانون کے خلاف مظاہروں کو روکنے کے لئے غیر قانونی اور خطرناک طریقے اپنائے۔
انہوں نے پریس کلب میں اپنا مشاہدہ پیش کرے ہوئے بتایا کہ پولیس نے مظاہرین کے آئینی ، انسانی اور شہری حقوق کو تار تار کیا اور مسلمانوں کو نشانہ بنایا۔ پولیس کا مقصد صرف مظاہرین کے جمہوری حقوق چھیننا نہیں تھا بلکہ انہیں یہ پیغام بھی دینا تھا کہ انہوں نے احتجاج کی جرات کیسے کی۔





Body:"ہم بھارت کے لوگ" کے نام سے شروع اس سول سوسائٹی نے اترپردیش پر سنگین الزامات عائد کئے اور آزادانہ انکوائری کا مطالبہ بھی کیا۔

رپورٹ میں یوگی حکومت پر الزامات :

ریاست میں 144 نافذ کر کے جائز، جمہوری اور پرامن مظاہرہ کرنے کے آئینی حق کو چھینا گیا۔

انٹر نیٹ پر پابندی لگا کر اطلاعات کی فراہمی پر قدغن لگایا گیا۔

پولیس نے استعماری عہد میں بنے 144 قانون کا استعمال کر کے ناجائز اجتماعی گرفتاریاں انجام دی۔

مظاہرین کو انعام یافتہ مجرموں بنا کر پیش کیا گیا اور ان کی تصاویر فرار مجرموں کی طرح عوامی مقامات پر چسپاں کیا گیا۔


مظاہرین پر نامناسب چارجز لگائے گئے، پولیس کے ذریعہ مظاہرین کے خلاف اندھا دھند مقدمات درج کئے گئے اور ایسے چارجز عائد کئے گئے، جس کا حقیقت سے کوئی واسطہ نہیں، مظاہرین پر قتل کا مقدمہ کیسے درج کیا جاسکتا ہے۔

زیر حراست مظاہرین پر تشدد اور بربریت کی گئی اور انہیں بری طرح زدو کوب کیا گیا۔

پولیس نے مظاہرین کے اہل خانہ کو ہراساں کیا اور گالیاں دیں

زخمی مظاہرین کو علاج سے محروم رکھا گیا۔

صرف مسلم علاقوں کو نشانہ بنایا گیا اور مسلمانوں کو ھدف بنایا گیا۔



Conclusion:نیشنل ایکشن اگینسٹ سی اے اے میں شامل ندیم خان نے بتایا کہ ہماری ٹیم کے تین لوگوں نے اترپردیش کے دورہ کے بعد جو رپورٹ تیار کی ہے، وہ ایک جزوی رپورٹ ہے تاہم اترپردیش میں پولیس کے مظالم کو سامنے لانے کے لئے کافی ہے۔
ندیم نے بتایا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ فوری طور پر اترپردیش میں ریاستی دہشت گردی بند ہو اور تمام گرفتار لوگوں کو رہا کیا جائے اس کے علاوہ جتنے بھی مقدمات درج ہوئے ہیں سب کو خارج کیا جائے۔
عدالت عظمی کی نگرانی میں ایک ایس آئی ٹی تشکیل دی جائے جو ہر پہلو سے جانچ کرے ۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.