سپریم کورٹ کے جج سنجے کشن کول اور جج بی آر گوئی پر مشتمل بینچ نے میڈیا کاروباری رمیش گاندھی کی باقاعدہ ضمانت کی درخواست پر ویڈیو کانفرنسنگ سے سماعت کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا اور دو ہفتہ کے اندر جواب طلب کیا ہے۔
عرضی گزار کی طرف سے پیش سینئر وکیل وکاس سنگھ نے دلیل دی کہ شاردا چٹ فنڈ بدعنوانی کی جانچ کر رہی ملک کی اہم تفتیشی ایجنسی ’مرکزی تفتیشی بیورو‘ کا ان کے موکل کو بدعنوانی کا ’سرغنہ‘ قرار دینا حقیقت سے پرے ہے۔
سنگھ نے کہا کہ عرضی گزار طویل عرصہ سے حراست میں ہے اور اب تک اس کے خلاف مقدمہ کی کارروائی شروع نہیں ہوئی ہے۔ اس لئے رمیش گاندھی کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا جانا چاہئے۔ مرکزی حکومت کی طرف سے پیش ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل کے ایم نٹراج نے سنگھ کے دلائل کی مخالفت کی۔
نٹراج نے یہ کہتے ہوئے عرضی گزار کے وکیل کے دلائل کی مخالفت کی کہ 'وہ (عرضی گزار) کئی لین دین میں شامل رہا ہے اور اس نے بھی رقم حاصل کی ہے۔ اس نے بدعنوانی میں کنگ پن کا کردار ادا کیا ہے۔'
عدالت کی جانب سے نٹراج سے یہ پوچھے جانے پر کہ عرضی گزار کے خلاف اور کیا کیا الزام ہے۔ اس پر انہوں نے کہا کہ انہیں اس بارے میں جواب داخل کرنے کے لئے کچھ وقت کی ضرورت ہوگی۔ اس پر عدالت نے معاملے کی سماعت چار مئی تک ملتوی کر دی اور حکومت کو اس تاریخ تک جواب دینے کی ہدایت دی۔
سی بی آئی نے گھپلے میں مبینہ طور ملوث ہونے کا پتہ چلنے کے بعد رمیش گاندھی کو گرفتار کیا تھا۔
خیال رہے کہ رمیش گندھی شاردا چٹ فنڈ کمپنی کا مالک سدیپت سین کا نزدیکی معاون تھا۔ اس پر شاردا گروپ کے کارپوریٹ محکمہ کی مکمل ذمہ داری سونپی گئی تھی۔
شاردا چٹ فنڈ کمپنی نے اپنی اسکیموں کے ذریعے عام لوگوں کی محنت کی کمائی سے 2500کروڑ روپے جمع کئے تھے اور جب ادائیگی کا وقت آیا تو کمپنی نے ہاتھ کھڑے کردیئے تھے۔
اس کے بعد عدالت عظمیٰ کی ہدایت پر شاردا چٹ فنڈ سمیت ملک کی کئی سیونگ اسکیم کمپنیوں کے خلاف سی بی آئی جانچ شروع ہوئی تھی۔