واضح رہے کہ شاہین اسکوائر پر ہو رہے مظاہرہ کی شروعات 15 دسمبر کو چند خواتین نے کی تھی، جو بڑھتے بڑھتے اتنی بڑی ہوگئی کہ ہر دم مصروف رہنے والی سڑک گزشتہ 13 دن سے بند ہے۔ یہاں 24/7 خواتین کا مظاہرہ جاری ہے۔
دسمبر کی یخ بستہ سردی میں بھی خواتین کھلے آسمان کے نیچے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف دھرنے پر بیٹھی ہیں اور اسے واپس لینے کا مطالبہ کررہی ہیں۔ خواتین کا کہنا ہے کہ'وہ اپنی حقوق کے لیے آواز بلند کر رہی ہیں۔
شاہین اسکوائر کا نام شاہین باغ کی وجہ سے دیا گیا ہے، جو کہ مسلم اکثریتی علاقہ اوکھلا کی ایک بڑی کالونی ہے، جو احتجاج کی جگہ سے متصل ہے۔
یہاں خواتین نے مسلسل کئی دنوں سے مورچہ سنبھال رکھا ہے اور حکومت کے ذریعہ قانون واپس لئے جانے تک مظاہرہ کرتے رہنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ بھارت کے متنازعہ ترین شہریت قانون کو نافذ کرنے کے بعد گزشتہ 12 دسمبر سے پورا بھارت مظاہروں کے چپیٹ میں ہے۔
مظاہروں کے دوران ریاستی مشنریوں کے ذریعہ ایک خاص طبقہ کو شدید طور پر ہراساں کرنے کے خوفناک واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔
حکومت کے ذریعہ مظاہرین کو دبانے اور بہلانے کی درجنوں کوششوں کے باوجود مظاہروں میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ہے بلکہ ہر گزرتے دن کے ساتھ وہ مضبوط اور منظم ہوتے جارہے ہیں۔