کانگریس حکومت میں کشمیر کے تعلق سے تشکیل کردہ ثالثی گروپ کے رکن رہے ایم ایم انصاری نے حکومت ہند کے ذریعے جموں و کشمیر ریاست کی تقسیم کے فیصلہ کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس فیصلہ میں کشمیری عوام کی رضامندی شامل نہیں تھی، اس لئے یہ فیصلہ خوش آئند نہیں ہو سکتا۔
انصاری نے مزید کہا کہ کشمیر میں پہلے سے ہی لاء اینڈ آرڈر سدھارنے کی کوشش جاری تھی، اب اس کی دلیل دینا صحیح نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آرٹیکل 370 کو ختم کرنا پہلے سے ہی بی جے پی کے ایجنڈے میں شامل تھا، اٹل بہاری واجپائی کے دور اقتدار میں بھی اس ایجنڈہ ے پر کافی بحث ہوئی تھی، مگر وہ کامیاب نہیں ہو سکا تھا۔
ایم ایم انصاری نے حکومت کے ذریعے ریاست جموں و کشمیر کی خودمختاری ختم کرنے اور اسے تقسیم کرنے کے مضمرات پر تفصیل سے بات کی اور قانونی رکاوٹوں سے متعلق بھی آگاہ کیا۔