آج مرکزی دفتر جمعیۃ کے مفتی کفایت اللہ ہال میں جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی کی صدارت میں مجلس عاملہ کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں ملک کے موجودہ حالات، افغانستان کی جدید سیاسی صورت حال، معاشرتی اصلاح، کسانوں کی تحریک اور دیگر ملی و سماجی امور پر تفصیل سے غور و خوض کیا گیا۔
جمعیۃ علماء ہند کی صدارت کے لیے سبھی اکیس ریاستوں کی مجالس عاملہ کی طرف سے متفقہ طور سے مولانا محمود اسعد مدنی کے نام کی تجویز آئی، جسے جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی نے مجلس عاملہ میں پیش کیا۔ مجلس عاملہ نے اس تجویز کو منظور کرتے ہوئے اگلے ٹرم کی صدارت کے لیے ’مولانامحمود مدنی‘ کے نام پر مہر ثبت کی۔ اس طرح مولانا مدنی نے تجاویز پر دستخط کرکے عہدہ صدارت کا چارج سنبھال لیا۔
مجلس عاملہ میں طویل عرصے سے جاری کسانوں کی تحریک پر تفصیل سے تبادلہ خیال ہوا۔ مولانا محمود مدنی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ جمہوریت کی طاقت یہ ہے کہ ہر ایک اپنے مطالبات اور مسائل پر احتجاج کا حق رکھتا ہے، کسانوں کو بھی اپنے حق کے لیے تحریک چلانے کا بنیادی و ا ٓئینی حق حاصل ہے، لیکن یہ دیکھا گیا ہے کہ موجودہ سرکار ایسی تحریکوں کو ایڈریس کرنے کے بجائے اسے کچلنے پر یقین رکھتی ہے، حالاں کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں ان کا یہ بنیادی حق تسلیم کیا ہے، جس کے تحفظ کی ذمہ داری ہم سب پر عائد ہو تی ہے۔ سبھی پہلوؤں پر غور و خوض کے بعد مجلس عاملہ نے اعلان کیا کہ کسانوں کی حسب سابق حمایت کی جائے گی۔
اجلاس میں افعانستان میں رو نما ہونے والی نئی سیاسی تبدیلی پر غور و خوض ہوا، مجلس عاملہ نے ایک طویل عرصے تک عالمی طاقتوں کے ساتھ مقابلہ آرائی اور بے شمار قربانیوں کے بعد اپنے ملک کو بیرونی مداخلت سے پاک کرکے اقتدار تک پہنچنے والی جماعت ’طالبان‘ سے امید کا اظہار کیا ہے کہ وہ اسلامی اقدار اور نبوی کردار کی روشنی میں حقوق انسانی کا احترام کرتے ہوئے ملک کے تمام طبقات کے ساتھ منصفانہ معاملہ کریں گے، نیز خطے کے تمام ممالک بالخصوص بھارت کے ساتھ تعلقات کو خوش گوار اور مستحکم بنانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے اور اپنی سرزمین کو کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:
تبدیلی مذہب کے لیے مجسٹریٹ سے اجازت کی ضرورت نہیں: محمود مدنی
واضح رہے کہ ماضی میں افغانستان کے ساتھ بھارت کے قریبی، تہذیبی روابط رہے ہیں اور نئے افغانستان کی تعمیر و ترقی میں بھارت کا بہت اہم کردار ہے، جس کا جیتا جاگتا ثبوت افغانی پارلیمنٹ کی جدید عمار ت، ملک کے طول و عرض میں چلنے والے ترقیاتی منصوبے اور وسیع شاہ راہیں ہے، ایسی صورت حال میں بہتر یہی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بحالی کے لیے سنجیدہ کوششیں جاری رکھی جائیں تا کہ گزشتہ چالیس سال سے جنگ و خوف کے سایے میں زندگی بسر کرنے والے افغان عوام سکون کی سانس لے سکیں اور ہر طر ح کے بیرونی خطرات سے محفوظ رہیں۔ اجلاس میں صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود مدنی اور ناظم عمومی مولانا حکیم الدین قاسمی کے علاوہ بطور رکن مفتی ابوالقاسم نعمانی مہتمم و شیخ الحدیث دارالعلوم دیوبند، مولانا رحمت اللہ کشمیری، نائب امیرا لہند مولانا مفتی محمد سلمان منصور پوری کے علاوہ متعدد افراد شامل تھے۔