عرفان اظہار شاعری میں اپنے والد کو استاد مانتے ہیں حالانکہ ان کے پسندیدہ شاعر ان کے والد کے ساتھی بشیر بدر ہیں جو اکثر ان کے گھر نشست میں اپنا کلام پیش کیا کرتے تھے وہیں سے انہیں شاعری کا ذوق پیدا ہوا اور بیرون ممالک میں ان کے اکیلے پن کا ساتھی رہا۔
اردو زبان سے محبت اور شاعری سے دلچسپی رکھنے والے عرفان اظہار نے بیرون ملک میں بھی اردو کا دامن ہاتھ سے جانے نہیں دیا اور اپنے اہل خانہ سے دوری کے سبب اکیلے پن سے لڑتے ہوئے اپنی تنہائیوں میں شاعری کے ذوق کو زندہ رکھا۔
جی ہاں ہم بات کر رہے ہیں دبئی کے معروف شعراء میں شمار کیے جانے والے شاعر عرفان اظہار کی جنہوں نے نہ صرف اپنے بچپن کے ذوق کو زندہ رکھا بلکہ شاعری پر ایک کتاب 'سمندر سامنے ہے' بھی قلم بند کیا۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے فلم پروڈیوسر اور شاعر عرفان اظہار سے خاص بات چیت کی ہے جس میں انہوں نے اپنے گذشتہ 20 سالہ سفر کے دوران کی باتیں بتائی کہ کس طرح ایک اکاؤنٹنٹ کے طور پر اپنے سفر کا آغاز کیا اور کس طرح ایک کاروباری کے ساتھ ساتھ فلم پروڈیوسر اور شاعر تک کا سفر طے کیا۔
عرفان اظہار نے بتایا کہ کاروباری مصروفیات کی بدولت شاعری کے لیے انہیں وقت نہیں ملتا تھا لیکن جب بھی وہ سفر کرتے تو اس کا سارا وقت شاعری کے لیے وقف کر دیتے تھےْ
اس دوران کئی بار ایسا بھی ہوا کہ مہینوں ایک شعر بھی نہیں لکھا جاسکا اور کبھی ایک رات میں ہی پوری غزل تیار ہو گئی۔