سال 2020 میں شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کو 2 برس مکمل ہوچکے ہیں- اس قتل عام کے دو برس مکمل ہونے پر فساد متاثرین کی زندگیوں پر پڑنے اثرات کے تحت آج پریس کلب آف انڈیا میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ اس تقریب میں مختلف تنظیموں کے ذریعے ایک جیوری کا قیام عمل میں لایاگیا۔ تھا جس نے آج دہلی فسادات سے متعلق اپنی سفارشات پیش کیں۔
Group Presents Fact Finding Report, Suggests Corrective Measures
جیوری نے مرکزی و ریاستی حکومتوں سے کچھ سفارشات کی گئی ہیں تاکہ دہلی فساد زدگان کے متاثرین کو انصاف مل سکے۔ اور ساتھ ہی ملک میں اس طرح کا ماحول دوبارہ پیدا نہ ہو ۔ان سفارشات کی کچھ باتیں درج ذیل ہیں
سب سے پہلے فساد کی تحقیقات کے لئے فوری طور پر سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن آف انکوائری قائم کیا جانا چاہیے ۔
دہلی حکومت کو فوری طور پر ایک بااختیار گروپ تشکیل دینا چاہیے جو معاوضہ میں تاخیر کے تمام معاملات کو دیکھے۔ دعووں کی جانچ اور معاوضہ دینے کا عمل تین ماہ کے اندر مکمل ہونا چاہیے۔
پولیسنگ کے استعمال کو ایک ریگولیٹری فریم ورک کے تحت چلایا جانا چاہیے۔ پولیسنگ کے استعمال میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے جس میں چہرے کی شناخت کی ٹیکنالوجی بھی شامل ہے۔
ریاستی اور مرکزی حکومت کے پاس فسادات سے متاثر افراد کے لیے روزگار کے مواقع ہونا چاہیے۔ جنہوں نے اپنا ذریعہ معاش کھویا ہے انہیں روز گار کے مواقع فراہم کئے جائیں۔
فسادات کے متاثرین کے زخمیوں کے علاج میں غفلت اور تاخیر کی تمام مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔ جن میں سے کچھ سرکاری اسپتالوں میں موت یا مستقل معذوری کا باعث بنی ہے۔ ان کی تحقیقات جوڈیشل کمیشن آف انکوائری سے ہونی چاہیے۔ انہیں ڈاکٹروں اور اسپتال عملے کے مبینہ فرقہ وارانہ تعصب کو بھی دیکھنا چاہیے۔
ریاستی حکومت کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ فسادات کے متاثرین کو مناسب اور مفت طبی دیکھ بھال فراہم کی جائے تاکہ ان کا علاج جاری رہ سکے۔
مزید پڑھیں:دہلی فسادت: پولیس کی طرف سے خصوصی وکلاء مقرر
جیوری میں سابق ہندوستانی سفیر دیب مکھرجی ،سابق ہوم سکریٹری گوپال پلئی، مورخ مردولا مکھرجی، ہندوستان کے پلاننگ کمیشن کی سابق رکن اور مصنفہ سیدہ حمید شامل تھیں۔